کراچی کی یوسیز، یونین کمیٹیز میں 8 سو جعلی بھرتیاں بے نقاب
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)کراچی کے 6 اضلاع کے کرپٹ افسران اور چیئرمینز نے 4 سال میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریکارڈ توڑ دیئے، شہر کی یوسیز اور یونین کمیٹیز میں 8 سو جعلی بھرتیاں ثابت ہوگئی ہیں، کراچی کے بعد حیدرآباد ، سکھر، شہید بینظیرآباد ڈویژن میں بھی جعلی بھرتیوں کی تحقیقات کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے خاص احکامات پر سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ ضمیر عباسی کراچی ڈویژن کے یونین کائونسلز اور یونین کمیٹیز میں گذشتہ 4 سال کے دوران ہونے والی جعلی بھرتیوں کی تحقیقات کررہے ہیں، تحقیقات میں ثابت ہوا کہ گریڈ ایک سے 11 تک کے 798 ملازمین غیرقانونی طور پر بھرتی کیئے گئے، ضلع غربی میں 167، جنوبی میں 104،ملیر میں 18، کورنگی میں 120، شرقی کی یونین کمیٹیز میں 93ملازم غیر قانونی طور پر بھرتی ہوئے، کراچی کی 210یونین کمیٹیز میں مجموعی طور پر 713ملازمین غیرقانونی طور پر بھرتی ہوئے جبکہ ضلع کائونسل کراچی کی 38 میں سے 31یونین کائونسلز کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہے اور ان یونین کائونسلز میں 85 ملازمین غیر قانونی طور پر بھرتی کیئے گئے۔ ذرائع کے مطابق ملازمین کی غیر قانونی بھرتی کرنے والے کرپٹ افسران اور چیئرمینز کا بھی تعین کیا جائے گا۔ جبکہ ملیر کے 7 یوسی سیکریٹریز ضمیر جوکھیو، کرم حسین راجپر، اعجا ز علی لغاری،غلام شبیر، رحمت اللہ قریشی، محمد آصف اورمحمد ارشد کو بھرتیوں کا رکارڈ فراہم نہ کرنے پر معطل کیا گیا تھا، لیکن بعد میں رکارڈ فراہم کرنے پر 2 یوسی سیکریٹریزکرم حسین اور اعجاز لغاری کو معافی نامہ جمع کروانے پر بحال کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یونین کمیٹیز اور کائونسلز میں غیرقانونی بھرتیوں کی تحقیقات پر کئی ایم پی ایز اور ایم این ایز محکمہ لوکل گورنمنٹ بورڈ کے افسران پر دبائو ڈال رہیں کہ ان کے من پسند افسران کے خلاف تحقیقات کی جائے نہ ہی غیرقانونی بھرتی ہونے والے ملازمین کی نشاندہی کی جائے۔کراچی کے سندھ کے دیگر ڈویزن حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپوخاص اور شہید بینظیرآباد کی یونین کائونسلز میں بھی غیرقانونی بھرتیوں کی تحقیقات کی جائے گی۔