میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
غیر قانونی بھرتیاں سندھ کے کئی افسران نیب کے شکنجے میںآگئے

غیر قانونی بھرتیاں سندھ کے کئی افسران نیب کے شکنجے میںآگئے

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۳ اکتوبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

قومی احتساب بیورو(نیب)نے سندھ کے اداروں میں غیر قانونی طور پر بھرتی کیے گئے17گریڈ کے درجنوں افسران کے گرد گھیرا تنگ کردیا، سابق وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ اور شرجیل انعام میمن کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق قومی نیب کی جانب سے محکمہ اطلاعات سندھ میں براہ راست گریڈ 17 کی بھرتیوں پر تحقیقات میں تیزی آگئی ہے، نیب نے بھرتی کیے گئے 17 گریڈ کے افسران کو آج(جمعہ)طلب کرلیاہے۔اس حوالے سے ذرائع نے بتایاکہ سابق وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کے دور میں گریڈ17کی40 سے زائد بھرتیاں براہ راست کی گئی تھیں، نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے بھرتی کیے گئے15سے زائد افراد کو آج(جمعہ اورہفتہ) اور کل دو دن میں طلب کیا ہے۔نیب ذرائع کے مطابق مذکورہ افسران کو قانونی تقاضے پورا کیے بغیر کنٹریکٹ پر رکھا گیا اور توسیع دی گئی تھی، اس کے علاوہ سال2017میں 39افسران کو قواعد سے ہٹ کر مستقل کیا گیا۔نیب حکام نے اس کیس میں اب تک 8سرکاری افسران کے بیانات ریکارڈ کرلیے ہیں، سابق چیف سیکرٹری رضوان میمن پر بھی 39 افسران کو ریگولر کرنے پر طلب کیا گیا ہے، قائم علی شاہ اور شرجیل انعام میمن کوبھی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایاکہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ 14اکتوبر کو بیان ریکارڈ کراچکے ہیں، قائم علی شاہ کو 13اور شرجیل انعام کو 5اکتوبر کو طلب کیا گیا تھا۔نیب کی طلبی پر قائم علی شاہ نے تحریری جواب جمع کرادیا تھا جبکہ شرجیل انعام میمن پیش ہوئے اور نہ جواب جمع کرایا،قائم علی شاہ نے بطور وزیراعلی2012میں بھرتی کی منظوری دی تھی۔نیب حکام کے مطابق سابق سیکرٹری عطا محمد پنہور،ذوالفقار علی ،عمران عطا ،شازیہ سومرو بھی کیس میں نامزد ہیں جبکہ سابق سیکرٹری سید حسن نقوی کو بھی نیب حکام نے کیس میں طلب کیا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں