لیگی رہنما بغاوت کیس میں گرفتاری دینے تھانے پہنچ گئے، پولیس کا گرفتاری سے انکار
شیئر کریں
مسلم لیگ (ن) کے رہنما بغاوت کیس میں گرفتاری دینے تھانہ شاہدرہ لاہور پہنچ گئے لیکن پولیس نے انہیں گرفتار کرنے سے انکار کردیا۔مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر، مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطاء اللہ تارڑ، ایم این اے ملک ریاض اشتعال انگیز تقاریر اور بغاوت کیس میں گرفتاری دینے تھانہ شاہدرہ پہنچ گئے۔تھانے کے باہر لیگی کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی۔ محمد زبیر نے کہا کہ یہ پہلا مقدمہ ہے جس میں ملزمان خود تھانے آئے ہیں، وزیراعظم عمران خان کو ہم پر مقدمات درج کرنے کا شوق ہے، یہ مقدمہ وزیراعظم کے کہنے پر درج ہوا ہے۔عطااللہ تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انچارج انویسٹی گیشن کا موبائل نمبر بند اور مدعی غائب ہے، ہم گرفتاری دینے آئے ہیں،ہم نامزد ملزم ہیں تو گرفتار کیوں نہیں کر لیتے ، اگرگرفتار نہیں کرنا تو پھر مقدمہ خارج کر دیں ، حیلے بہانے سے مقدمات درج کروائے جارہے ہیں ، وزیر اعظم کو سالگرہ کا کیک کاٹتے ہوئے پتہ چلا کہ غداری کا مقدمہ درج ہوگیا، پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے عوامی ریلہ حکومت کو بہا کر لے جائیگا۔لیگی رہنماؤں نے ایس ایچ او شاہدرہ سے ملاقات کی اور کہا ہم یہاں خود آئے ہیں، اگر گرفتار کرنا ہے تو ہم حاضر ہیں، اس مقدمے کی کوئی ذمہ داری کو لینے کو تیار نہیں،جس نے مقدمہ درج کروایا وہ تحریک انصاف کا ورکر ہے۔محمد زبیر نے کہا کہ ایک پرائیویٹ شخص کے کہنے پر 3 سابق جرنیلوں، دو سابق وزرائے اعظم پر بغاوت کا مقدمہ درج کر دیا گیا ان کی حب الوطنی پر حملہ کیا گیا، یہ کیس حکومت کی آشیر باد کے بغیر درج نہیں ہوسکتا، عمران خان کے حکم پر لیگی قیادت کے خلاف مقدمہ درج ہوا، مگر کوئی اونر شپ لینے کو تیار نہیں، مدعی گھر سے ہی غائب ہے، مقدمے کی تفصیلات لینے اور گرفتاری کے لیے خود کو پیش کیا، ہم نے کہا گرفتار کرنا ہے تو حاضر ہیں، 40 ہزار پرچے بھی کریں ہم پھر بھی باہر آئینگے۔ایس ایچ او زاہد رندھاوا نے کہا کہ مقدمہ درج ہو گیا، اس کا مجھ سے تعلق نہیں، ہمارے پاس درخواست آئی ہم نے مقدمہ درج کیا، پولیس میرٹ پر تفتیش کرے گی، مجھے یہاں پر تعینات ہوئے دو دن ہوئے ہیں، مجھ سے پہلا مقدمہ درج ہوا ہے، ہم اعلی حکام کو کہیں گے کہ اس پر بورڈ بنایا جائے، ہم لیگی رہنماؤں کو فی الحال گرفتار نہیں کر رہے، پراسیکیوشن ٹیم اس کیس کا قانونی جائزہ لے گی، اس کیس میں قانونی تقاضوں کو پورا کیا جائے گا۔