سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ،او پی ایس 80 افسران کی تعیناتی سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج
شیئر کریں
(رپورٹ جوہر مجید شاہ) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے با اثر افسران نے ” سپریم کورٹ ” کے احکامات کی حکم عدولی کو اپنا ” دھرم ” بنالیا ادارے میں لگ بھگ 80 سے زائد او پی ایس زدہ افسران کے ساتھ نان پروفیشنل و نان ٹیکنیکل اسٹاف ملازمین کی تعیناتی کو سندھ ھائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ادھر یاد رہئے کہ اسی بی سی اے کی انتظامی و بنیادی زمہ داری میں ادارتی نافذ العمل قاعدے قوانین و فرائض منصبی کی ادائیگی ہئے مگر اسکے برعکس راشی و با اثر افسران و اہلکاروں نے بھاری رشوت/ نذرانوں کے عوض اپنے فرائض منصبی کو بیچ ڈالا شہر بھر میں تمام تر عدالتی احکامات و ریاستی قوانین کے باوجود ” بلڈر و تعمیراتی ” مافیا بے قابو شہر کے تمام ڈسٹرکٹ کی حدود میں ایک طرف غیرقانونی تعمیرات کا بے ھنگم سلسلہ زور وشور سے جاری ہئے تو دوسری جانب ” دباؤ ” آنے پر غیرقانونی تعمیرات کے خلاف ” کہیں حقیقی تو کہیں نمائشی توڑ بھوڑ ” کا سلسلہ بھی جاری ہئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں 80 سے زائد او پی ایس زدہ ملازمین کی تعیناتی سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہئے جو توھین عدالت کے زمرے میں آتی ہئے جسکا نشانہ یقیناً ادارے کے اعلی حکام و انتظامیہ ہئے ساتھ ہی یاد رہئے کی کسی بھی عمارت کی ” ڈیمالیشن ” توڑ پھوڑ انتہائی اہم اور خطرناک عمل ہئے جسکے لئے تعمیراتی صنعت و شعبہ سے مکمل وابستگی ہونے کیساتھ ملک و بیرون ملک کی کسی بھی مستند یونیورسٹی سے کم از کم شعبہ ” سول انجینئرنگ ” میں فارغ التحصیل اور ڈگری ہولڈر ہونا بنیاد ہئے مگر ادھر تو پورا آوے گا آوا بگڑا ہوا ہئے ڈیمالیشن اسکواڈ سے تعلق رکھنے والے تقریباً ملازمین غیر ڈگری یافتہ ہونے کیساتھ ” نان پروفیشنل و نان ٹیکنیکل ” ہیں جو نہ صرف ادارے کی انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت و چشم پوشی ” ہئے بلکہ نااہلی و بدنامی کا باعث بھی اسکے علاؤہ اس مجرمانہ غفلت کے سبب شہر و شہریوں کی قیمتی زندگیاں بھی داؤ پر لگا دی گئیں ہیں اس حوالے سے انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی زرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ اتنے بڑے ادارے میں اتنے بڑے پیمانے پر ” نااہلی و مجرمانہ خاموشی و غفلت شہریوں سے سنگین نوعیت کا مزاق ہئے اور متعلقہ حکام کی خاموشی اس سے بڑا جرم ہئے مختلف سیاسی سماجی مزہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔