سندھ میں سیکنڈری کلاسیں کھولنے کا فیصلہ مؤخر
شیئر کریں
وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے 21 ستمبر سے سکول کھولنے کا فیصلہ مئوخر کردیا ہے۔ اگرصورتحال بہتر رہی تو 28 ستمبر کو مڈل کلاسز کو بلا سکتے ہیں۔ 28 ستمبر میں ابھی وقت ہے، اس حوالے سے مزید سوچ بچار اور غور کریں گے۔ کسی بچے کو وائرس ہوگیا تو وائرس بہت تیزی سے پھیل سکتا ہے۔ سندھ حکومت صوبے کے بچوں کی صحت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ گزشتہ چار روز میں مختلف سکولوں کا دورہ کیا لیکن وہاں ایس اوپیز پر عمل نہیں ہورہا۔کاروباری مراکز میں بھی ایس اوپیز پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے۔ وفاقی حکومت کو بھی صورتحال سے آگاہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ اب بھی اسکولز میں ایس او پیز پر عمل نہیں ہو رہا۔کل بھی اورنگی ٹاؤن میں 4 اسکولز سیل کیے گئے تھے۔ا سکولوں اور کالجوں میں 13 ہزار طلبا کے کورونا ٹیسٹ کرائے گئے ہیں۔88 طلبامیں کورونا مثبت آیا ہے۔اگر محسوس ہوا کہ چیزیں درست سمت میں نہیں جا رہیں تو اسکول بند کرنے میں دیر نہیں کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ اسکولوں کی جانب سے ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونے، والدین کی جانب سے چھوٹے بچوں کو اسکول نہ بھیجنے اعلان کے باوجود نجی اسکولوں میں بھیجنے اور اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کے کرونا ٹیسٹ کے دوران اب تک کے نتائج 2.4فیصد آنے کے بعد محکمہ تعلیم سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ 21ستمبر سے6 تا 8 کی کھلنے والی کلاسوں کو نہیں کھولا جائے گا جبکہ صورتحال بہتر رہی تو اسے تیسرے فیز میں پرائمری کے ساتھ کھولا جائے گا، تاہم اس دوران کلاس نہم تا گریجویشن کی ہونے والی کلاسز جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے ہم وفاقی وزیر تعلیم اور تمام صوبوں کے وزراء تعلیم کی کمیٹی کو بھی آگاہ کریں گے اور اس بات کی بھرپور کوشش کی جائے گی کہ تمام نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے مکمل ایس او پیز پر عمل درآمد کریں۔ ہمیں نجی تعلیمی اداروں کے معاشی صورتحال اور بچوں کی تعلیم کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں تاہم ہم بچوں کی صحت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ مجھے اپنے اہل ہونے یا نہ ہونے کا سرٹیفیکٹ کسی نالائق اور نااہل سے لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس وقت ملک بھر میں اسمبلی اور اسمبلی سے باہر عوامی اشیوز پر صرف اور صرف بلاول بھٹو ہی ہیں جو بات کررہے ہیں اس کے علاوہ کوئی عوامی اشیو پر بات نہیں کررہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے جمعہ کے روز سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔