بلدیہ عظمیٰ محکمہ پارکس گھوسٹ ملازمین کی جنت بن گیا
شیئر کریں
(رپورٹ جوہر مجید شاہ) بلدیہ عظمیٰ کراچی ” محکمہ باغات کے سابق ڈی جی لیاقت قائم خانی جنھیں حکومت پاکستان نے ” تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا تھا ادارے کو اپنی زاتی ملکیت میں تبدیل کردیا تھا موصوف نے "لوٹ مار” "اقرباء پروری ” "کرپشن ” "بد دیانتی بدانتظامی” کی تمام سرحدیں پار کرڈالی تھیں انھوں نے خلاف ضابطہ اپنے 2 سگے بھائیوں کو بھرتی کرایا (آفتاب قائم خانی ڈائریکٹر سفاری پارک ” سہیل قائم خانی محکمہ اسٹیت میں تعینات ہیں دونوں کو براہ راست گریڈ 17 میں بھرتی کروایا اور اب دونوں گریڈ 18 کے مزے لوٹ رہیں ہیں لیاقت قائم خانی نے مروجہ نافز العمل قوانین کو پیروں تلے روندتے ہوئے محکمہ پارکس میں نہ صرف سینکڑوں غیرقانونی بھرتیاں کروائیں بلکہ ان کی مکمل اور غیرقانونی سرپرستی میں محکمہ "گھوسٹ ملازمین کی جنت بن گیا تھا انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی زرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق محکمہ پارکس میں کراچی کے باہر سے اندرون سندھ (کھپرو) وغیرہ سے بھرتی شدہ ملازمین کی تعداد سینکڑوں میں ہے انکے شناختی کارڈ پر موجود انکے ایڈریس سے انکی باآسانی شناخت ہو جائیگی ایسے تمام ملازمین لیاقت قائم خانی کی (پرچی ) پر بھرتی کئے گئے زرائع کہتے ہیں کہ ایسی تمام بھرتیاں انکی اقربائ پروری کی سب سے بڑی اور بدترین مثال ہئے اسکے علاؤہ سابق کرپٹ و گرفتار شدہ ڈائریکٹر جنرل لیاقت قائم خانی کو ” ھیرو قرار دینے والوں کی نشاندھی ضروری ہئے نیز ” تمغہ حسن کارکردگی ” کیلئے نامزد /دلوانے والوں کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی کی جائے ادھر محکمہ باغات بلدیہ عظمی کراچی کے افسران اور ملازمین کی فزیکل ویریفکیشن مکمل کرلی گئی جسمیں ادارتی مافیا نے ہاتھ دکھا دیا یاد رئے این ڈی ایم اے کے باوردی افسران نے رات گئے تک محکمہ باغات سے تنخواہ لینے والے افسران اور ملازمین کا شناختی کارڈ، سروس کارڈ، اور ایمپلائی نمبر چیک کیا اور شناختی پریڈ مکمل کی گھوسٹ ملازمین کو چیک کرنے کیلے صرف چھاپہ مار کاروائیاں ہی اصل حقائق سے پردہ پردہ ہٹا سکتی ہیں محکمہ باغات کے ایم سی کے 1397 ملازمین میں سے 45 مستقل غیر حاضر ہیں جس کی وجہ سے ان کی تنخواہ روک دی گئی ہے 7 ملازمین ریٹائرڈ ہوچکیں ہیں جبکہ 1300 سے زائد افسران اور ملازمین فزیکل ویریفکیشن اور شناختی پریڈ میں موجود تھے محکمے میں ملازمین کی اتنی بڑی تعداد ہونے کے باوجود کیایم سی کے اپنے باغات کھنڈرات کا منظر پیش کرتے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ گھوسٹ ملازمین اور انکے سیاسی سرپرست اس تباہی کے زمہ دار ہیں جنکو منظر پر لانا این ڈی ایم اے کے فرائض اور قانونی زمہ داری بھی ہئے ادھر مصدقہ زرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق باغات کے ملازمین کو ڈسٹرکٹ وائز تقسیم کیا گیا ہے، اور ملازمین کے افسران ڈپٹی ڈائریکٹر کو بنایا گیا ہے جو ان ملازمین سے کام لے یا نہ لے یہ ان کی مرضی ہے انھیں حاضر/غیر حاضر شو کریں ڈپٹی ڈائریکٹرز اور ھیڈ مالی اس اختیار کے باعث عرصہ 30 سالوں سے قومی خزانے کو اربوں/کھربوں کا نقصان پہنچاتے رئے جسکی براہ راست زمہ داری سندھ حکومت سمیت متعلقہ اداروں پر عاید ہوتی ہئے جو اس جرم میں برابر کے شریک تھے محکمے میں اسوقت ڈپٹی ڈائریکٹرز کے عہدوں پر ” محمد” شاہد ” عدنان ” عبدالروف،” آصف نذیر، ” پر فائز ہیں اور کلیدی اہمیت کے حامل ہیں جبکہ زرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ عدنان سابق ڈی جی لیاقت قائم خانی کا برادر نسبتی ہے اور اس کے پاس ڈسٹرکٹ سینٹرل کے پارکس کا آفیشٹنگ چارج ہے شاہد کے پاس بھی افیشیٹنگ چارج ہے اور اس کے پاس ڈسٹرکٹ ساوتھ اور ایسٹ کے پارکس ہیں جبکہ عبدالروف کے پاس ڈسٹرکٹ ویسٹ کے پارکس کا چارج ہے علاؤہ ازیں آصف نزیر کے پاس ڈسٹرکٹ کورنگی کے پارکس کا چارج ہے مزکورہ تمام ڈپٹی ڈائریکٹرز کے معاملات کے علاوہ بھتے کی رقوم کے معاملات براہ راست آزاد خان نامی شخص دیکھتا ہے، ذرائع آزاد خان صرف کہنے کو اور کاغذات کی حد تک ڈی جی پارکس کا پی اے ہے جبکہ اسکے برعکس ڈی جی کے اختیارات وہی استعمال کرتا ہے موصوف سالہا سال سے قواعد و ضوابط کے برخلاف محکمہ باغات میں تعینات ہئے اور ایسا کیوں ہوتا ہئے اسکے پس منظر میں سیاسی و ادارتی مافیا کارفرما کیوں ہوتی ہئے اسے سب جانتے ہیں عدالت/ تحقیقاتی اداروں کو شہر کی تباہی اور قومی خزانے کی اس بیدردی سے لوٹ مار / ڈاکہ زنی اور میرٹ/ اہل مستحق شہریوں کو نوکریوں سے محروم رکھنے والوں کو فوری کٹہرے میں لاکر قرار واقعی۔سزا دینا ہوگی وگرنہ یہ عمل ملک کی سلامتی کے لئے زہر قاتل ہوگا آزاد خان لیاقت قائم خانی کا فرنٹ مین کھلاڑی رہا ہئے واضح رہے کہ آزاد خان گریڈ 1 میں بطور مالی بھرتی ہوا اور آج 17 گریڈ میں افسری کررہا ہئے بلدیاتی اداروں میں ایسے لوگ سندھ بھر میں بھرے پڑے ہیں اور آج تک راج کرتے آئے ہیں ڈی جی آفاق مرزا محض مہرہ ہئے مگر تمام غیرقانونی امور ڈی جی آفاق مرزا کے دستخط سے ممکن ہوتے ہیں وہ اس دھندے میں برابر کے شریک اور حصے دار ہیں لگ بھگ 80 فیصد ملازمین ڈپٹی ڈائریکٹرز اور ھیڈ مالی کو ماہانہ آدھی تنخواہیں دیکر دوسرے اداروں میں نوکریاں کرتے ہیں اس بھتے کی رقم کو اوپر تک سیاسی آقاوں کو پہنچایا جاتا ہئے زرائع بتاتے ہیں کہ ماہانہ بھتہ صرف تنخواہوں کی مد میں ڈپٹی ڈائریکٹرز اور ہیڈ مالیز ایک کروڑ روپے سے زائد ملازمین سے وصول کرکے آزاد خان کے پاس جمع کرواتے ہیں، ذرائع آزاد خان جمع شدہ رقم کسے پہنچاتا ہئے اور یہ کام وہ کیونکر کر پاتا ہئے۔