وسیم اختر کے ایم سی میں افسران کی گروپ بندی کر گئے
شیئر کریں
(رپورٹ جوہر مجید شاہ ) سابق میئرکراچی وسیم اختر کے ایم سی میں افسران کی گروپ بندی کر گئے، سینئر اور فرض شناس افسران کو کھڈے لائن لگائے رکھا جبکہ کرپٹ/راشی منظور نظر اور کما کر دینے والے افسران کو اعلیٰ عہدوں سے نوازتے رہے۔اس حوالے سے سابق میئرکراچی وسیم اختر نے عدلیہ کے احکامات نظر انداز کیے اور جن افسران سے ملازمین تنگ تھے انہیں اہم عہدوں پر تعینات کر گئے۔گروپ بندی کے باعث سنیئر افسران نے ایک خفیہ اجلاس میں نئے ایڈ منسٹریٹر افتخار شالوانی سے اپنی شکایات کے ساتھ رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سینئر افسران نیاس اجلاس میں جولائی اور اگست کی پچھلی تاریخوں میں ہونے والیغیر قانونی آرڈرز کی منسوخی کے لئے ایڈمنسٹریٹر سے فوری کاروائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شالوانی کو تمام تر صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا اور اگر انہوں نے تحفظات دور کردیے توان کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے۔اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ جعلی احکامات پر تبادلوں کو فوری منسوخ کرایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم جمیل فاروقی سابق میئر، ڈپٹی میئر اور انکی ٹیم سے ڈکٹیشن لینا بند کریں۔ اجلاس میں بتایا گیا اینٹی کرپشن اور محکمہ بلدیات سندھ نے بلدیہ کراچی کے انجینئرنگ، فنانس، لینڈ اور کچی آبادی کے محکموں کی انکوائری کے لئے تیاری کرلی ہے۔سابق میئر کے بین الاقومی دوروں اور دیگر آسائشوں کی تفصیلات پر کام شروع ہوگیا ہے، ڈپٹی میئر اور چیئرمینوں کی گاڑیاں کرپشن کے پیسے سے خریدنے کی تحقیقات شروع ہوگئی ہیں۔ادھر ذرائع کے مطابق ایڈمنسٹریٹر نے حکومت سندھ سے موصولہ رپورٹس اور دوہرے چارج رکھنے والے افسران اور جبری تبادلوں کی رپورٹس پر کارروائی کا عندیہ دے دیا ہے۔افسران کا کہنا ہے کہ جعلی آرڈرز کے ذریعے جونیئر افسران اور من پسند افراد سے میئر کے کو آرڈینیٹر ریحان علی، عدیل، دانش اور فرید تاجک نے رقوم وصول کیں جبکہ جمیل فاروقی، عمران راجپوت، عبدالقیوم، تسنیم احمد، کنور ایوب، آفتاب قائم خانی، فرید تاجک، شارق الیاس، خورشید شاہ و دیگر کی غیر قانونی تعیناتی کے احکامات منسوخ کئے جائیں۔ . اگر موجودہ ایڈمنسٹریٹر نے اس حوالے سے فوری کاروائی نہیں کی تو افسران میں مزید بے چینی پھیلنے کا امکان ہے اور کے ایم سی کامزید بھٹہ بیٹھ جائے گا۔