میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی کے معاملے پر سیاسی بیان بازی نہیں ، عملی اقدامات کی ضرورت ہے ،اسد عمر

کراچی کے معاملے پر سیاسی بیان بازی نہیں ، عملی اقدامات کی ضرورت ہے ،اسد عمر

ویب ڈیسک
اتوار, ۶ ستمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

وفاقی وزیر برائے ترقی ، منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ کراچی کے معاملے پر سیاسی بیان بازی نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے ، اب سنجیدگی سے ایک آپشن یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ کیا اسی انتظامیہ کو اور مالکان کو جو کے الیکٹرک چلا رہے ہیں ان کے پاس یہ اختیار رہنا بھی چاہئے یا حکومت کو یہ ذمہ داری خود لینا پڑے گی،کراچی کے معاملے پر سیاسی بیان بازی نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے ، مجھے بڑی خوشی ہوئی کے شہباز شریف کے دل میں کراچی کے شہریوں کا درد جاگا اور یہاں سے الیکشن لڑنے کے بعد پہلی بار کراچی پہنچے لیکن وہ کراچی کی اشک جوئی کرنے کی بجائے اور جہاں کراچی کے لوگوں کو مشکلات تھیں وہاں جانے کی بجائے وہ زرداری کے پاس گئے اس کے بعد سار ے پاکستان نے وہ تاریخی مناظر دیکھے کہ کیسے انہوں نے زرداری کو کراچی کی سڑکوں پر گھسیٹا، وہ تو سیاست کر کے واپس چلے گئے ۔ ملک اور کراچی خاص طور پر اس وقت سیاست نہیں سننا چاہتا ، میرے لئے سیاسی طور پر بڑا آسان ہے کہ میں یہاں کھڑا ہو کر صوبائی حکومت کے خلاف دھواں دھا ر بیان دوں ، کراچی اب یہ بیانات نہیں سننا چاہتا ، کراچی اب زمین پر ایکشن دیکھنا چاہتا ہے ، اگر کوئی بھی اپوزیشن جماعت اس زمینی کام میں جو کراچی کے مسائل ہیں اور کراچی کا حق ہے اس کو پوراکرنے کے لئے کام کرنے کے لئے تیار ہے ہم سب کو خوش آمدید کہیں گے باقی جس نے جتنی سیاست کرنی ہے وہ ضرور کرتا رہے ۔ ان خیالات کا اظہار اسد عمر نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ سپریم کو رٹ آف پاکستان نے یکم ستمبر کی پیشی پر جو احکامات صادر کئے ہیں اور جو چار پوائنٹس دیئے ہیں اس میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کے الیکٹرک کے لائسنس کی شرائط میں سے کسی شق میں بھی ترمیم کی ضرورت ہے تو وہ کی جائے اور ہمارے پاس اب یہ صورتحال پیدا ہو گئی ہے کہ اب سنجیدگی سے ایک آپشن یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ کیا اسی انتظامیہ کو اور مالکان کو جو کے الیکٹرک چلا رہے ہیں ان کے پاس یہ اختیار رہنا بھی چاہئے یا حکومت کو یہ ذمہ داری خود لینی پڑے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے لئے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ منصوبوں پر زمین پر کام بھی ہو چکاہے ، افتتاح بھی ہو چکے ہیں اورانہیں کراچی والے دیکھ بھی چکے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہم جوان تھے اس وقت سے کراچی کے کے فور پانی کے منصوبہ کے حوالہ سے سن رہے ہیں اور کے سی آر منصوبہ کے حوالہ سے جوانی سے سن رہے ہیں، یہ ہوتا کیوں نہیں، سب کہتے کیا بات ہیں، سب یہ کہتے ہیں کہ ہم اس لئے نہیں کر سکتے کہ کل اختیار کسی ایک کے پاس نہیں ہے ، میئر سے بات کریں وہ یہی کہے گا، صوبائی وزیر اعلیٰ سے بات کریں وہ یہی کہے گااور وفاق سے بات کریں تو وہ بھی یہی کہیں گے ،مختلف یہ نہیں کہ اعلان کیا ہو گا اور مختلف یہ نہیں کہ کس منصوبہ کی بات ہو گی ، مختلف یہ ہے کہ کراچی کے تمام جو ارباب اختیار ہیں چاہے اس میں کنٹونمنٹ بورڈ ہو، چاہے اس کے اندر مئیر کا دفتر ہو ،مقامی حکومت ہو ، صوبائی حکومت ہو اور وفاق ہو ، وہ سب مشترکہ ذمہ داری اٹھا رہے ہیں اور ایک جگہ پر بیٹھ کر مل کر کام کرنے کا اعلان کر رہے ہیں ، اصل مختلف بات اس کے اندر یہ ہے ، اگر اس پر خلوص نیت سے عملدرآمد ہو گیا ، اگر تمام شرکاء واقعی باہمی اشتراک کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہو گئے تو انشاء اللہ تعالیٰ جو مسائل ہم پانچ سال ، 10سال ، 20سال اور30سال سے دیکھ رہے ہیں اور جس میں صرف اعلانات ہوتے ہیں ان کے اوپر قابو بھی پایا جائے گااور کراچی کے عوام کو ان کا حق بھی ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کی کیوں بات ہوتی ہے کیونکہ وہ کراچی کی ضرورت ہے ، کے فور کی کیوں بات ہوتی ہے کیونکہ وہ کراچی کو پانی چاہئے ، ایس تھری کی کیوں بات ہوتی ہے کیونکہ کراچی کے اندر سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں ہے ، کراچی کے اندر سولڈ ویسٹ کا نظام ٹھیک نہیں ہے ، کراچی کے اندر نالوں کے اوپر ناجائز تجاوزات کھڑی کی گئی ہیں، جب تک یہ بنیادی مسائل حل نہیں کریں گے توانہیں مسائل کی بات ہو گی، جب یہ بنیادی مسائل حل ہوں گے تو نئی بات ہو گی۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ نیپرانے کرچی کے لئے بجلی اس لیئے مہنگی کرنے کا فیصلہ کیا کہ اڑھائی سال قبل ملک کے دیگر علاقوں کے لئے بجلی کی قیمت بڑھا دی گئی تھی لیکن کراچی کے کچھ تاجر عدالت میں چلے گئے اور ابھی عدالت نے حکم امتناع خارج کر دیا ہے تو باقی پاکستان والے اڑھائی سال سے جو نرخ ادا کررہے ہیں وہی نرخ اب کراچی میں ہوں گے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں