کلفٹن کنٹوٹمنٹ بورڈ 20منزلہ عمارت کو غیر قانونی تعمیرات کا نقشہ جاری
شیئر کریں
( رپورٹ۔اسلم شاہ)سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ساتھ کلفٹن کنٹوٹمنٹ بورڈ زنے سپریم کورٹ کے حکمنامہ کے برخلاف 35اسکوئر فٹ روڈ پر رہائشی عمارت کو کمرشل اور 20منزلہ عمارت تعمیرات کا غیر قانونی نقشہ جاری ہوتے ہی اچانک تعمیرات تیزی آگئی ہے،سپریم کورٹ کے حکمنامہ بتاریخ22جنوری 2019ء کو جاری کیا ،جس کے نتیجے میں کراچی کے کلفٹن، نارتھ ناظم آباد، فیڈریل بی ایریا، ملیر ٹاون ،گلشن اقبال، گلستان جوہر، نارتھ کراچی اور دیگر سوسائیٹز کے 903رہائشی پلاٹس کو تجارتی بنانے کا حکمنامہ ماسٹر پلان سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے منسوخ اور اجازت نامہ واپس لے لیاتھادلچسپ امریہ کہ ماسٹرپلان سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی طور پر 35اسکوئر ٖفٹ روڈ پر رہائشی پلاٹ کو تجارٹی بنیاد پر اجازت نامہ جاری کیا تھاجس کو سپریم کورٹ کے ایک حکمنامہ کے ذریعہ کراچی میں تبدیلی زمین کی حیثیت کو منسوخ کردیا گیاہے لیکن کنٹوٹمنٹ بورڈ کلفٹن نے رہائشی پلاٹس کوجانچ پٹرتال کے بغیر پلاٹ G-24، ایک ہزار اسکوئریارڈ زمین پر 20منزلہ کمرشل بلڈنگ کی تعمیرات کا نقشہ منظورکیا ہے غیر قانونی عمل میں کنٹوٹمنٹ بورڈ کے افسران نے بلاک 8/9کلفٹن میں رہائشی مکانات اور بنگلے پر بلند و بالا عمارت کی تعمیرات کی اجازت نامہ جاری ہونا طویل عرصے سے جاری ہے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے پنجاب کالونی، پی این ٹی کالونی، دہلی کالونی، بلاک 8/9کلفٹن میں تجارتی بنیاد پر کئی کئی منزلہ یعنی بلند وبالا عمارتوں کی تعمیرات کا نوٹس لیا ہے اور کنٹوٹمنٹ انتظامیہ کو انہدامی کارروائی کی ہدایت کردی گئی ہے، لیکن ا یک رہائشی پلاٹسG-24بلاک 9کلفٹن کراچی میں بغیر کسی منصوبہ کے رات کی تاریکی میں پالنگ کے دوران زوردار دھم دھم کی آواز شاہراہ عبدالخالق جامی روڈ کے اطراف جاری ہے، ایک رہائشی بنگلہ میں 20منزلہ عمارت کی تعمیرسے بلاک 9کلفٹن کے مکینوں کو پانی ، سیوریج کے مسائل کے علاوہ پراویسی متاثر ہوگئی، بجلی اوردیگر بحران پہلے ہی علاقے میں جنم لے رہی ہے، سپریم کورٹ کی ہدایت پر ماسٹرپلان نے جی 24پلاٹس کا رہائشی حیثیت میں تبدیلی کا فیصلے واپس لے لیا ہے، اور تمام بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ بشمول کنٹوٹمنٹ بورڈز کلفٹن کی ایگزیکٹو کو تحریری طور پر آگاہ کردیا گیا تھا لیکن رشوت،کمیشن اور کیک بیک کی وجہ کنٹوٹمنٹ بورڈ کی انتظامیہ نے رہائشی پلاٹ کے20منزلہ نقشہ منظور کرکے کمرشل تعمیرات کی اجازت دیدیا ہے، واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے مقدمہ نمبر815-K/2018ایسے مالکان، اٹارنی، قابضین،کرایہ داران، بلڈرز وغیرہ جو کہ ایسے پلاٹس ، بلڈنگز، آفسز، ریسٹورانٹس،گیسٹ ہاوئسز، میرج ہالز، اسکولز، مارکیٹ،پیٹرول پمپس، سی این جی پمپس اور دیگر کسی قسم کی تشکیل پر کوئی قانونی ٹائٹل یاحق رکھتے ہوں جہاں مذکورہ کمرشل بزنس رفاہی پلاٹس یا رہائشی پلاٹس،KDA/KMC/BOR، کاپرایٹوسوسائٹیز، کچی آبادیز، کنٹوٹمنٹ بورڈز اوردیگر علاقے منظوری این او سی کی بنیاد پر یا این او سی کے بغیر (بشمول ٰ قائم یا جاری رکھاکیا ہے )انہیں اگاہ کیا جاتاہے کہ مزکورہ بالاکیس میں سپریم کورٹ حکمنامہ کی تعمیل میں تمام پلاٹس، زمینوں کو ان کے اصل استعمال کے مطابق بحال کرنا لازمی ہے جس مقصد کے لئے مذکورہ زمین کا تعین کیا گیا تھا جیساکہ اصل لینڈیوز اورلے آوٹ پلان میں واضح کیا گیاہے ، اس ضمن میں پلاٹس کے اطراف رہائشی مکینوں کاسخت اذیت کا شکار ہے ،مذکورہ پلاٹ عائشہ بیگم ،1000اسکوئریارڈ پلاٹس میں 20منزلہ پلاٹس نمبرG-24،بلاک 9کلفٹن کراچی، 898بتاریخ 20اگست2018ء کو تجارتی بنیاد پر فیصلے منسوخ کرتے ہوئے رہائشی پلاٹ قراردیدیا گیا ۔