نوازشریف نے اشتہاری قرار دینے کیخلاف درخواست واپس لے لی
شیئر کریں
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے توشہ خانہ ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی ہے۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامرفاروق پر مشتمل عدالت عالیہ کے بنچ نے توشہ خانہ ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے نوازشریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ ان کے موکل کی ضمانت کا کیا اسٹیٹس ہے۔ جس پر نواز شریف کے وکیل جہانگیر خان جدون نے عدالت کو بتایا ’مجھے ہدایات ملی ہیں کہ درخواست واپس لے لوں‘۔ عدالت نے نواز شریف کے وکیل جہانگیر خان جدون کی استدعا منظور کرلی اور نواز شریف کی درخواست واپس لینے پر درخواست خارج کردی ہے۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری پر فرد جرم عائد کردی ہے جب کہ نوازشریف کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کررکھے ہیں جسے سابق وزیراعظم نے چیلنج کیا تھا۔ نواز شریف نے توشہ خانہ ریفرنس میں احتساب عدالت میں نمائندے کے ذریعے ٹرائل میں شامل ہونے کی استدعا کی تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں نوازشریف نے موقف اختیار کیا تھا کہ احتساب عدالت نے 29 مئی کو قابل ضمانت اور 11جون کو ناقابل ضمانت وارنت گرفتاری جاری کیے جب کہ احتساب عدالت نے 30 جون کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کی لہٰذا احتساب عدالت کیاحکامات کالعدم قرار دیے جائیں۔درخواست پر گزشتہ سماعت میں عدالت عالیہ نے پنجاب حکومت اور سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ضمانت کے سٹیٹس کے بارے میں رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیا تھا۔