میئر کراچی وسیم اختر کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ) میئر کراچی اور انکے کئی فرنٹ مین کرپشن اور دہشت گردی کے سنگین نوعیت کے مقدمات میں قانون نافذکرنے والوں کے ریڈار پر آگئے۔ گزشتہ رات کراچی پولیس نے ’’اوپر سے ملنے والی ہدایات‘‘ پر سانحہ12 ؍مئی 2007 ء میں مبینہ طور پر ملوث محکمہ فائر بریگیڈ کے لگ بھگ گیارہ افسران کو دبوچ لیا۔ یاد رہے مذکورہ افسران 2016 میں سابق معطل شدہ اور وسیم اختر کے منظور نظر فرنٹ مین چیف فائر آفیسر تحسین صدیقی ( جعلی ڈگری ہولڈر) کی نشاندہی پر گرفتار کیے گئے تھے اور آج کل عدالتوں سے ضمانت پر تھے ۔ انتہائی بااعتماد ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے نمائندہ جرأت کو بتایا کہ گزشتہ روز محکمہ فائر بریگیڈ کے ضمانت پر رہا کچھ ملازمین کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ہدایت پر مقامی پولیس نے تحویل میں لیا۔ حراست میں لیے گئے فائر بریگیڈ ملازمین کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مذکورہ کارروائی 12 ؍مئی 2007ء کے سانحے کے مرکزی ملزم کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان گرفتاریوں سے موجودہ میئر کراچی اور 2007ء کے مشیر داخلہ کے گرد سرخ دائرہ بن رہا ہے جن کی موجودگی میں شہر کراچی لندن گروپ کے دہشت گردوں کے حوالے رہا۔ اس دوران میں ایک جانب جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کابازار گرم رہاتو دوسری جانب اعلیٰ عدلیہ کے سب سے معزز منصب کے وقار کی دفاعی جنگ لڑنے والے چیف جسٹس افتخار چودھری کو کراچی ائیر پورٹ سے باہر نہیں آنے دیا گیا۔ تب شہر پر مکمل طور پر مسلح جتھے راج کررہے تھے۔ قانون کہیں دبک کر سو گیا تھا۔ ٹھیک اسی روز ایک نجی ٹی وی چینل کو براہ راست مناظر دکھانے پر شدید فائرنگ اور جلاؤ گھیراؤ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس جلاؤ گھیراؤ میں سابق ٹاؤن ناظم گلشن واسع جلیل بھی شامل تھے جنھیں ویڈیو کلپ میں آج بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے کہا جارہا ہے کہ حراست میں لیے گئے افرا د پر سنگین نوعیت کے مقدمات اور الزامات ہیں۔ گرفتار شدگان سے متعلق بتایا جارہا ہے کہ 12 مئی 2007ء کی دہشت گردی اور قتل عام سے متعلق مقدمے میںبھی یہی ملزمان نامزد ہیں اور 12 ؍مئی کے افسوناک سانحہ میں اسوقت کے مشیر داخلہ اور آج کے میئرکراچی وسیم اختر بحیثیت مشیر داخلہ تمام تراختیارات رکھنے کے باوجود شہر میں جلاؤ گھیراؤ اورقتل وغارت کا تماشا دیکھتے رہے۔ مبینہ طور پر وسیم اختر اس سانحے کے مرکزی ملزم سمجھے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ میئر کراچی سانحہ 12 ؍مئی کے نامزد ملزم ہیں اور تاحال یعنی اپنی میئر شپ کی ڈھال سے گرفتاری سے بچے ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ مئیر کراچی وسیم اختر سمیت انکی ٹیم کے بیشتر افراد دُہری شہریت کے حامل ہیں جو نہ صرف کرپشن کے بے تاج بادشاہ ہیں بلکہ سرکاری وسائل کو بھی بے دردی سے لوٹ رہے ہیں۔ یاد رہے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مرکزی صدر دفتر میں کئی بار قومی احتساب بیورو اور محکمہ انسداد رشوت ستانی کی جانب سے جعلی بھرتیوں ،گھوسٹ ملازمین، رشوت خوری، لوٹ مار، اختیارات سے تجاوز پر ریکارڈ ضبطگی اور گرفتاریاں کی گئیں۔ مگر سب لاحاصل اور نمائشی میچ ثابت ہوئیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ تازہ کارروائی سے بھی ماضی کا یہی عمل دہرایا جاتا ہے یا پھر قانون اپنا راستا لیتا ہے۔