کراچی سے کشمور تک یوم استحصال کشمیر ،مظلوم کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار
شیئر کریں
کراچی سے کشمور تک ملک بھر میں بدھ کویوم استحصال منا یا گیا جس کا مقصد بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں فوجی محاصرے کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر مظلوم کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا تھا، گزشتہ سال پانچ اگست کو نریندر مودی کی حکومت نے بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کردی تھی۔ اس دن کے موقع پر ملک بھر میں صبح دس بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ، ٹیلی ویژن چینلوں اور ریڈیو اسٹیشنوں سے پاکستان اور آزاد کشمیر کے قومی ترانے بجائے گئے ایک منٹ کیلئے ٹریفک بھی رکی رہی۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم اور کشمیری عوام کیخلاف بھارت کی یکطرفہ غیر قانونی کارروائیوں کی مذمت کیلئے ملک بھر میں ریلیاں نکالی گئیں، اسلام آباد میں مرکزی ریلی نکالی گئی جس کی قیادت صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کی۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور اطلاعات و نشریات کے وزیر شبلی فراز نے بھی وفاقی دارالحکومت میں ریلیوں کی قیادت کی۔ریلیوں کے شرکا نے اپنے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں اور انہوں نے پاکستان اور آزاد کشمیر کے پرچم اٹھا رکھے تھے، انہوں نے بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف نعرے لگائے۔ ادھر کشمیری عوام کے مصائب اجاگر کرنے اور بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں قابض فورسز کے مظالم بے نقاب کرنے کیلئے اسلام آباد کی بڑی شاہراہوں اور صوبائی دارالحکومتوں میں پوسٹر اور Bill Boardsآویزاں کئے گئے ۔آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کی زیر قیادت یوم استحصال کے موقع پر مظفر آباد میں ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔یوم استحصال کے موقع پر کشمیر یوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کا ایک خصوصی اجلاس مظفر آباد میں ہوا۔وزیراعظم عمران خان نے خصوصی اجلاس سے خطاب کیا جس کا مقصد بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر کیعوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہارکر نا تھا سینٹ کے خصوصی اجلا س میں بھی کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کی قرارداد منظور کی گئی،صدرمملکت عارف علوی نے ایوان بالاسے خصوصی خطاب کیا،دوسری طرف بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو یوم استحصال پر بھارت مخالف مظاہروں سے روکنے کیلئے حکام نے کرفیو اور سخت پابندیاں برقرار رکھی ر ہی۔