چھ سرکاری ہائیڈرنٹس کی نیلامی سیاسی ، بیوروکریٹس،پولیس‘ بااثر شخصات پانی کے کاروبار میں شامل
شیئر کریں
(رپورٹ۔اسلم شاہ)کراچی میں چھ سرکاری ہائنڈرنٹس کی نیلامی میں سیاسی ، بیوروکریسی،پولیس اور دیگر بااثر شخصات ڈور میں شامل ہوگئیںڈھائی سے تین ارب روپے میں نیلامی میں حصہ لینے والوں کا میلہ لگا تھابڑی اور لگرثری گاڑیوں کی لمبی قطاریں کراچی واٹر اینڈسیوریج بورڈ کے مرکزی آفس میں موجود تھے جس کے نتیجے میں افسران اور عملے بھی ڈسٹرب ہوئے ،مینجنگ ڈائریکٹر خالد محمود شیخ نے اس گہماگمی کے باعث اپنا ذیادہ تر وقت کمپ آفس k-4 پروجیکٹ میں گزرا ، تفصیلا ت کے مطابق کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے 6سرکاری ہائٹنڈرنٹس کی دو سال ٹھیکہ پر دینے کی ا بتدئی تیاری شروع کردی گئی،شرائط نرم ہونے پر 126 سے ذائد کنٹریکٹر فروموں نے درخواستیں حاصل کرلیا ہے موجودہ ہائنڈرنٹس کے کنٹریکٹر نے کئی ناموں سے فارمز حاصل کی گئی ہے ہائنڈرنٹس سیل کے افسران نے درخواستیں بھر اور ترتیب دینے میں لاکھوں روپے بٹورلیئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ،صوبائی بلدیات ناصرحسین شاہ کے نمائندہ دن بھر رابط کرکے نیلامی کے پرویس اور حصہ لینے والے کی تفصیلات سے فون پر اگاہ کرتے رہے پیپلز پارٹی کی دیگر قیادت کا بھی انٹرسٹ نظر آرہا تھا،اور بعض معلومات بھی حاصل کرتے رہے،کرش پلانٹ، لانڈھی اور شیر پائو ہائنڈرنٹس پر کمپنیوں نے فارم جمع کرائی ہے جبکہ سب سے کم سخی حسن، نیپا اور صفورا چورنگی پر مقابلہ کی پوزیشن نہیں،ان دوخواستوں کا سیل بند کردی گئی ہے فرموں کی فہرست مرتب کرلی گئی ہے پروکیومنٹ کمیٹی کے سربراہ آفتاب چانڈیو سپرٹنڈنٹ انجینئر جنوبی کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے نگرانی میں شفافیت کے لئے مانٹرنگ قومی احتساتب بیورو ،انٹی کرپشن، سندھ پبلک پروکیومنٹ ریکوئریشن اتھارٹی، سندھ ہائی کورٹ ، کمشنرکراچی، ڈپٹی کمشنر ایسٹ پولیس اور دیگر اداروں کو دعوت دی گئی تھی اور اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والی حکمت عملی واضح کیا تھا ایک سوال کے جواب میں انہوںنے بتایا پہلے مراحلے میں ہائنڈرنٹس کی نیلا میں حصہ لینے والے درخواست گزاروں کی ٹیکنکل بڈ آئندہ ہفتہ کھولا جائے گاجس کی کمیٹی کے اراکان درخواست گزار کے جمع شدہ فارم کا فردا فردا جانچ پٹرتال کی جائے گی اور ٹیکنکل بڈ میں کامیاب ہونے والے درخواست گزار کی فنانس بڈ کی درخواستیں چیک کیا جائے گا آفتاب چانڈیو نے بتایا کہ ان دونوں مراحل میں کئی ہفتے لگ سکتی تمام ارکان پر دباو اب آنے کی توقع ہے تاہم ہماری کوشش ہے کہ کسی دباو کے بغیر تمام مراحل مکمل کرنے میں کامیاب ہوجائے گے ، ہائٹنڈرنٹس میں رشوت، کمیشن اور کیک بیک لاکھوں کروڑ روپے سے بڑھ کر اربوں میں پہنچ گئی ہے، سپریم کورٹ کی ہدایت پر پہلی بار نومبر 2017ء میں ہائنڈرنٹس کا ٹھیکہ ایک ارب 74کروڑ روپے میں دیا گیا تھا جس میں واٹر بورڈ کے کرپٹ عناصر نے اس کی معیاد ایک سال توقوسیع کردی، ، واضح رہے کہ کراچی کے چھ ہاٹنڈرنٹس کا ٹھیکہ دو ارب روپے رشوت،کمیشن، کیک بیک وصول کرکے توسیع دے دیا گیا ہے،ٹینڈر کی تیاری میں تاخیر پر تاخیر کی گئی اور ٹینڈر نہ ہونے کے باعث اس سال بھی موجودہ کنٹریکٹرزکوغیر قانونی ٹھیکہ میں غیر اعلانیہ توسیع کردی گئی اور یہ نومبر 2020ء تک جاری رہنے کا امکان ہے، ہائنڈرٹنس سے جوڑے ہر افسر اور ملازمین کو لاکھوں نہیں کروڑ روپے رشوت، کمیشن ملنے کے باعث خاموشی اختیار کررکھا ہے جس کے نتیجے میں ہائنڈرٹنس کا غیرقانونی کاروبار جاری ہے،دلچسپ امر یہ ہے کہ ہائنڈرنٹس کے انچارچ تابس رضا نے کمائی کے اس دھندے میں صفورا ہائنڈرنٹ پر اپنے سگے بھائی نازش رضا، نیپا ہائنڈرنٹ پر بھانجا عزیر رضا اور دیگر ہائنڈرنٹ پر اپنے قریبی اور ذاتی دوستوں کے ذریعہ کنٹرول کررہے ہیے ان میں نیپا چورنگی ضلع شرقی کو نبی داد کی کمپنی جی این بردارز،سخی حسن ضلع وسطی شیر محمد کی کمپنی قاسم رضا اینڈکمپنی، کرش پلانٹ منگھوپیر ضلع غربی حسن نبی کی کمپنی محمدعلی واٹر ٹینکر، صفورا چورنگی ضلع ملیر ملک جیند کی کمپنی ایچ ٹو او، لانڈھی ضلع کورنگی احمد طارق کی کمپنی ایس اے طارق،شیر پاؤ ضلع جنوبی نیاز خان سفاری ٹرانسپورٹ اینڈ کمپنی،ہائنڈرٹنس کے منافع بخش کاروبارمیں سیاسی،سرکاری افسران دیگر بااثرشخصیات کی سپرپرستی حاصل ہیہائنڈرٹنس مافیا سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود کراچی میں سرکاری چھ ہارئنڈٹنس کے علاوہ نیشنل ہاجسٹک سیل،ڈپٹی کمشنر غربی کی نگرانی میں بلدیہ ٹاون اور 96غیر قانونی ہائنڈرٹنس بھی شہر میں کے گھناونے کاروبار،پانی کی خرید و فروخت بھی جاری ہے۔