فارما مافیا نے ڈریپ کے ساتھ حکومت کو جوتے کی نوک پر رکھ دیا
شیئر کریں
فارما کمپنیوں نے ایک مرتبہ پھر حکومت کی رِٹ کو چیلنج کرتے ہوئے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے 16 ؍جولائی2020 ء کو ایک خط کے ذریعے ادویات کی قیمتوں کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018 کے پیرا 7 کے تحت فارما کمپنی نے سی پی آئی مہنگائی کی شرح انڈیکس کے لحاظ سے ہر سال ادویات کی قیمتوں میں از خود اضافہ کرنا ہوتا ہے۔ اس ناجائز اور ناواجب اختیار کے ذریعے فارما مافیا جب چاہتی ہے ، ادویات کی قیمتوں میں بلاجواز اضافہ کردیتی ہے اور فارما کمپنیوں کے سرکاری طور پر نگراں ادارے ڈریپ کی جانب سے اس غلط ناجائز اضافے پردانستہ آنکھیں بند کردی جاتی ہیں۔ گزشتہ چند ماہ میں ڈریپ اور فارما کمپنیوں کی جانب سے اس ملی بھگت کے نتیجے میں ادویات کی قیمتوں میں متعدد بار اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اب تازہ ترین خط میں ڈریپ کی جانب سے خود فارما کمپنیوں سے ریکارڈ کی طلبی نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا ہے کہ ڈریپ نے ادویات کی قیمتوں میںاضافے کے حوالے سے اتار چڑھاؤ کا کوئی مستند ریکارڈ اپنے پاس محفوظ ہی نہیں رکھا۔ ڈریپ کا یہ خط ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے کسی مستند ریکارڈ کی جانچ پڑتال یا چھان پھٹک کے کسی عمل کی نشاندہی نہیں کرتا بلکہ یہ دراصل ڈریپ اور فارما مافیا کے درمیان موجود ایک خفیہ تال میل کا نتیجہ ہوتا ہے جس میں فارما مافیا خاموشی سے ادویہ قیمتوں میںاضافہ کردیتی ہے جبکہ ڈریپ اس طرح کے خط جاری کرکے فائل کی خانہ پُری کردیتی ہے۔ ماضی میں بھی اسی طرح ڈریپ اور فارما مافیا کے طرزِ عمل سے یہ ملی بھگت مکمل عریاں ہوچکی ہے۔ جرأت کے ریکارڈ میں موجود3 ؍جنوری 2017 ء کا ایک خط بھی ڈریپ کا اپنا منہ چرا رہا ہے جو اس نے فارما کمپنیوں کو جاری کیا تھا، مگر اس کا نتیجہ صفر رہا فارما کمپنیوں نے اپنے نوالے توڑنے والی ڈریپ کے اس خط کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا تھا۔ چنانچہ ڈریپ نے بھی اپنی ویب سائٹ پر ادویات کی قیمتوں کا کوئی بھی ریکارڈ نہیںدیا۔ اس دوران میں ادویات کی قیمتیں لگ بھگ دوسو فیصد بڑھ گئیں اور عوام کی قوتِ خرید سے باہر ادویات کے لیے عوام نے چیخنا چلانا شروع کیا تو اقتدار کی راہداریوں میں بھی اس کی تھوڑی بہت گونج سنائی دینے لگی، چنانچہ ڈریپ کو اپنی لمبی خاموشی کو توڑنا پڑا اور فارما مافیا سے 26 مارچ 2019 کو ادویات کی قیمتوں کا ریکارڈپھر طلب کیاگیا۔ فارما مافیا کا رویہ اس خط پر کیا ہونا تھا، یہ سب کو ہی پہلے سے معلوم تھا۔ ادویہ کمپنیوں کے لمبے بچھے دسترخوان سے چچوڑی ہڈیا ں چچوڑنے والے ڈریپ افسران کوفارما مافیا نے اپنے جوتے کی نوک پر رکھا۔ ڈرگ لائرز فورم کے صدر نور مہر کے مطابق ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے مکمل ڈیٹا خود ڈریپ کے اپنے پاس ہونا چاہئے تھا۔ اور اسے کسی فارما کمپنی سے ریکارڈ طلبی کی ضرورت ہی نہیںہونی چاہئے۔ اس حوالے سے ڈریپ کے اندرونی معاملات اور طریقہ واردات پر نگاہ رکھنے والے ذمہ داران تصدیق کرتے ہیں کہ ڈریپ کے اس طرح کے خطوط دراصل ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد درحقیقت ان قیمتوں کو ایک طرح سے تسلیم کرنے اور اپنی ذمہ داری کے کاغذی حصے کو پورا کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں فارما مافیا اور ڈریپ کی دیدہ دلیری اور کسی بھی احتساب سے بے نیازی کا عالم یہ ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا وزیراعظم کی جانب سے بھی نوٹس لیے جانے کی کوئی پروا نہیں کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ادویات کی قیمتوں کا نوٹس لیتے ہوئے 72 گھنٹوں میں اس میں کمی کے حکم کو اب ایک سال ہورہا ہے، مگر اس دوران میںقیمتوںمیں کمی تو کیا ہوتی ادویات کی قیمتوںمیں متعدد مرتبہ اضافہ ہو چکا ہے۔ اور اس پر وزیراعظم کی جانب سے بھی پراسرار خاموشی اختیار کرلی گئی ہے۔ یہاں یہ بھی واضح رہے کہ فارما مافیا کی جانب سے یکم جولائی کو بہت سی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاچکا ہے۔ (اس کی تفصیلات آئندہ شماروں میں شامل اشاعت کی جائیں گی)