قومی اسمبلی عزیر بلوچ جے آئی ٹی معاملہ پرایوان مچھلی بازار بن گیا
شیئر کریں
عزیر بلوچ جے آئی ٹی کے معاملہ پر اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اور نعرہ بازی پر ایوان میں حکومتی ارکان نے قاتل قاتل کے نعرے لگادئیے۔پیر کو قومی اسمبلی میں پی پی پی رہنما عبدالقادر پٹیل نے وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کی جانب سے عزیر بلوچ سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹ پڑھنے کے معاملہ پر کہا کہ ایوان میں میری غیر موجودگی میں غیر مصدقہ ،غیر تصدیق شدہ الزامات پر مبنی پلندے پڑھے گئے۔ قواعد سے انحراف نہیں کروں گا ۔مجھ پر سنگین الزامات لگائے گئے ۔زیر سماعت مقدمے کے کاغزات میرے خلاف پڑھے گئے۔ انھوں نے کہا کہ الزام تراشی کی گئی اتنے الزامات لگائے گئے۔اپنی صفائی پیش کرنا میرا بھی حق ہے ایک شخص پر ایوان میں دنیا جہان کے الزام لگ گئے میں اس حکومت کی نااہلی اور نالائقی پر بات کرتا ہوں ۔کل بھی کہا ،ہمیشہ کہتا رہوں گا،بیس سے زائد وزارا اعظم آئے سب سے زیادہ اپنی بات سے مکر جانیوالے اور یو ٹرن لینے والا وزیر اعظم کون سا ہے سپیکر کاروائی کے دوارن عبدا لقادر پٹیل کو وزیر اعظم پر بات کرنے سے روکتے رہے ، ہدیات کی کہ ذاتی وضاحت کریں اور ا سپیکر نے قادر پٹیل کا مائیک بند کر وا دیا سپیکر نے قادر پٹیل کا رویہ اخلاقیات کے منافی قرار دے دیا ہے جس پر ایوان میں اپوزیشن نے نعرہ بازی کی ۔ پی پی پی کے رہنما بغیر مائیک کے بھی بولتے رہے کہ ایسا معاملہ جو عدالت میں زیر سماعت ہے یہاں لایا گیاآپ ہمارے بھی کسٹوڈین ہیںاگر آپ غیر جانبدار اسپیکر ہیں تو جواب سنیں ۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ یہ توآپ سیاسی تقریر کر رہے ہیں۔ پی پی پی رہنما نے کہا کہ آج تو ایتھوپیا نے بھی واچ لسٹ میں ڈال دیا ہے۔ آپ کی کرکٹ ٹیم افغان ائیر لائن میں گئی۔اس دوارن اسپیکر نے وفاقی وزیر خوراک فخر امام کو فلور دے دیا جب کہ عبدالقادر پٹیل کو روکنے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا ۔ اسپیکر نے کہا کہ ایسے ایوان نہیں چل سکتا ۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ صاحب یہ طریقہ درست نہیں ۔اسیپیکر نے کہا کہ راجہ صاحب یہ اخلاقیات کے خلاف ہے۔عبدالقادر پٹیل کو بولنے سے روکنے پر پر اپوزیشن نے ہنگامہ شروع کردیا ۔ اپوزیشن نے قادر قادر کے نعرے لگائے حکومتی ارکان کی جانب سے قاتل قاتل کے نعرے لگائے گئے ۔