نیب سے پی ٹی آئی رہنماکے خلاف کارروائی کی امید نہیں، پیپلزپارٹی
شیئر کریں
صوبائی وزراء سعید غنی اور سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے آج خود اقرار کرلیا ہے کہ انہوںنے زمینوں کے معاملہ میں خوردبرد کی ہے ، اس لئے وزیر اعظم نے جس طرح کے پی کے کے وزیر اطلاعات کو کرپشن کی بنا پر عہدے سے ہٹایا ہے وہ حلیم عادل شیخ کو بھی سندھ کی صدارت سے ہٹا دیں۔ کنٹینر پر کھڑے ہوکر سب جماعتوں پر کرپشن کا الزام لگانے والی پی ٹی آئی کے وفاق سمیت تمام صوبوں کے محکموں میں کرپشن کھل کر سامنے آرہے ہیں۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں بجلی بحران کے مکمل ذمہ دار موجودہ نااہل، کرپٹ اور سلیکٹڈ حکومت ہے اور اس بات کا اعتراف بھی اب کرلیا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کو گیس اور فرنس آئل کی فراہمی کس بنا پر رکی ہوئی تھی۔ ہمیں نہیں لگتا کہ نیب پی ٹی آئی کے کسی رہنماء کے خلاف کوئی کارروائی کرے اور حلیم عادل شیخ کو بھی دیگر اے ٹی ایم کی طرح کلین چیٹ دینے کے لئے کوئی کہانی بنائی جارہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار ان دونوں وزراء نے اتوار کے روز اپنے کیمپ آفس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ جو بھی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں اس پر سندھ حکومت تفتیش کر رہی ہے ، انہوںنے کہا کہ حلیم عادل شیخ اپنی اس بے ضابطگیوں کو مان رہے ہیں اور دوسروں پر ایکشن لینے کا کہہ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ جو جو ان بے ضابطگیوں میں ملوث ہیں ان کے خلاف ایکشن ہو رہا ہے ۔ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اب چونکہ خود پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ اپنی کرپشن کو تسلیم کرچکے ہیں تو عمران خان کو چاہیے کہ ان کو ان کے اس عہدے سے فوری ہٹائیں۔ سعید غنی نے کہا کہ آج تک آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پر شور مچانے والوں کی وفاق ، پنجاب اور کے پی کے کی آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پر کیوں زبان بندی ہوگئی ہے ، جس میں تمام محکموں میں اربوں روپے کی کرپشن واضح ہوئی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ نااہل، نالائق اور سلیکٹیڈ حکومت نے اس ملک کی معیشت کو تباہ و برباد کردیا ہے اور اب وہ اس کو چھپانے اور اس سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے اپنے چول وزراء کو سامنے لارہے ہیں، جو نان ایشو کو ایشو بنا کر میڈیا اور عوام دونوں کی توجہ دوسری جانب پھیرنے میں مصروف ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ مجھے ذاتی طور پر نیب سے کوئی امید نہیں کہ وہ کسی پی ٹی آئی کے رہنماء کے خلاف کوئی کارروائی کرے ، بلکہ حلیم عادل شیخ کو کلین چٹ دینے کے لئے شاید یہ ڈراما رچایا جارہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ چینی کمیشن پر نیب سو رہا ہے ، جس میں وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلیٰ پنجاب، اسد عمر، رزاق دائود، حفیظ شیخ، جہانگیر ترین، خسرو بختیار سمیت دیگر ملوث ہیں اور آج تک کسی ایک کی بھی کمیشن میں طلبی نہیں کی گئی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت ملکی معیشت کی بدحالی، شوگر کمیشن کی رپورٹ، کرونا وائرس کی صورتحال، پنجاب میں گندم کی خراب صورتحال، پیٹرول مافیا کو نوازنا، پی آئی اے کو پوری دنیا میں تباہ و برباد کردینا، ڈالر کی قیمتوں میں اضافہ ان سب نے اس ملک کی معیشت کا جنازہ اٹھا دیا ہے اور اب موجودہ نااہل حکمران ان سب پر پردہ ڈالنے اور عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے کبھی جے آئی ٹی تو کبھی دوسرے کسی نان ایشو کو میڈیا کے ذریعے ایشو بنا کر توجہ ہٹانے میں مصروف ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ حیسکو، سیپکو اور کے الیکٹرک نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے ، بتایا جائے کیا ایکشن ہوا؟۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ علی زیدی چولوں کے سردار ہیں ۔ لفافے کی بنیاد پر وہ سمجھ رہے تھے دنیا کی انوکھی چیز دریافت کر لی ہے ۔ اس کے بعد کہا کہ ویڈیو لیکر آرہا ہوں ۔پوری قوم پریشان تھی کہ پتہ نہیں کون سا طوفان آرہا ہے ۔ اور جب لائے تو وہ شیخ حبیب جان کی ویڈیو ریلیز کی ۔ انہوںنے کہا کہ علی زیدی نے ٹی وی پروگرام میں جھوٹ بولا کہ انہیں امن کمیٹی کو پی ٹی آئی میں شمولیت کے حوالے سے کچھ نہیں معلوم جبکہ اب یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ موجودہ صدر پاکستان عارف علوی، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور علی زیدی کی ایک کمیٹی بنائی گئی جس کو امن کمیٹی کو پی ٹی آئی میں شامل کرنے کا ٹاسک دیا گیا اور اسکے بعد ان میں رابطے بڑھے ۔ انہوںنے کہا کہ شیخ حبیب جان نے خود اعتراف کیا ہے کہ تحریک انصاف کے کراچی میں سی ویو دھرنے میں امن کمیٹی کے لوگ بیٹھتے نرہے۔ اب علی زیدی کہیں میں غلط کہہ رہا ہوں تومیں اور باتیں بتائوں گا ۔ انہوںنے کہا کہ یہ بات طے ہوئی کے امن کمیٹی پی ٹی آئی کو سپورٹ کرتی رہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ 2014 میں علی زیدی نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ امن کمیٹی کے خلاف مقدمات سیاسی ہیں ، سعید غنی نے کہا کہ میں علی زیدی سے پوچھتا ہوں کہ وہ اگر دہشتگردی کے خلاف اتنی باتیں کررہے ہیں تو بلدیہ ٹائون کی جے آئی ٹی کا ذکر کیوں نہیں کرتے ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ ذوالفقار مرزا نے 2015 میں اپنے انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہ ان کے ساری چیزیں انہوں نے خود کی تھیں ۔کراچی میں بجلی کے بحران کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ پی ٹی آئی والے کے الیکٹرک کے خلاف ڈھونگ کررہے ہیں۔کل اسد عمر نے کہا کہ ہم نے کے الیکٹرک کے گیس کا مسئلہ حل کر دیا اور یہ بھی کہا کہ فرنس آئل کا مسئلہ بھی حل ہوگیا ہے اور اب کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی، انہوںنے کہا کہ کراچی والوں پر لوڈشیڈنگ کا عذاب اس نا اہل حکومت کی وجہ سے آیا ہے ۔ انہوںنے گیس کی فراہمی بند کی، انہوںنے ہی جنوری میں کے الیکٹرک کی جانب سے جون اور جولائی میں فرنس آئل کی طلب میں اضافے کی تحریری درخواست کے باوجود ان کو فرنس آئل نہیں فراہم کیا گیا اور آئل کمپنیوں کو فرنس آئل درآمد کرنے سے روک دیا گیا۔انہوںنے کہا کہ موجودہ نالائق اور نااہل حکمرانوں نے پہلے بحران پیدا کیا اور پھر خود احتجاج پر بیٹھ کر کریڈٹ لے رہے ہیں اور اس کی آڑ میںبجلی بھی مہنگی کردی،پھر نایاب کردی اب کہہ رہے ہیں بجلی کا مسئلہ حل ہوگیا ہے ۔ سعید غنی نے کہا کہ یہ ہر معاملے پر جھوٹ بولتے ہیں ، دو سال میں ایک کام انہوں نے ٹھیک کیا اور وہ ہے اپوزیشن پر کیسز بنانا ۔ انہوںنے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پربجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے ۔ پی آئی اے پر یہ لوگ پوری قوم سے معافی مانگیں ۔ انہوںنے کہا کہ عزیر بلوچ کے خلاف درجنوں کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ۔تعلیمی اداروں کو کھولنے کے سوال پر وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ اگر کورونا وائرس کے حوالے سے صورتحال ٹھیک رہی تو تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے اسکول کھول دیں گے تاہم اگر حالات خراب رہے تو اسکول نہیں کھلیں گے۔