میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فارما مافیا کے سرپرست کے طور پر ڈاکٹر ظفر مرزا بے نقاب

فارما مافیا کے سرپرست کے طور پر ڈاکٹر ظفر مرزا بے نقاب

ویب ڈیسک
بدھ, ۸ جولائی ۲۰۲۰

شیئر کریں

فارما مافیا کے اصل سرپرست کے طور پر مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا بے نقاب ہوگئے۔ ادویات کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے کو تقویت دینے والے سرکاری نظام میں تبدیلی کی کوششوں کو کورونا وائرس کے شکار مشیر صحت نے ناکام بناد یا۔ انتہائی موثق اطلاعات کے مطابق حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) اور ڈرگ مافیا کے مکروہ اور سفاکانہ گٹھ جوڑ کو تقویت پہنچانے والی شق کو ڈرگ پالیسی سے نکالنے کی حکمت عملی تیار کرلی مگر مشیر صحت اسے ناکام بنانے پر تلے ہیں۔واضح رہے کہ مسلم لیگ نون کے دور میں یہ نئی ڈرگ پالیسی تیار ہوئی جس کا اطلاق جو ن 2018 ء کے بعد ہوا۔ مسلم لیگ نون کے گزشتہ دور میں وزیرصحت کے منصب پر رہنے والی سائرہ افضل تارڑ پر مختلف فارما کمپنیوں سے گہرے تعلقات کے الزامات لگے۔ اس دوران بننے والی پالیسی میں ایسی شق رکھی گئی جو عملاً مفادِ عامہ کی نگرانی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے بجائے درحقیقت فارما مافیا اور ڈریپ کے گٹھ جوڑ سے مفادات بٹورنے کے نظام کو مستحکم بناتی ہے۔ ڈرگ پالیسی میں شامل شق سات کے تحت مختلف ادویات کی قیمتوں پر کنٹرول عملاً فارما مافیا کے ہاتھ میں چلا گیا ہے۔ کیونکہ اس شق کے تحت فارما کمپنیوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کنزیومر پرائس انڈیکس کو سامنے رکھتے ہوئے جب بھی مناسب سمجھیں قیمتوں میں ردوبدل کرسکتی ہیں، تاہم وہ قیمتوں میںاضافے سے ایک ماہ قبل حکومت کو آگاہ کرنے کی پابند بنائی گئیں۔ ظاہر ہے کہ یہ پابندی برائے نام اور غیر موثر ہے کیونکہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے اس پورے عمل کو حکومت کی جانب سے ڈریپ نے دیکھنا ہوتا ہے جو فارما مافیا کے ساتھ گردن گردن مفادات میں دھنسی ہوئی ہے۔ اس غیر موثر اور سفاکانہ نظام نے جون 2018ء کے بعد عملاً فارما مافیا کو قیمتوں کے تعین میں مکمل آزاد کردیا ہے۔ جس کے باعث مختلف ادویات میںاب تک پانچ سو سے ہزار گنا تک اضافہ ہوچکا ہے۔ ایک طرف عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں اور دوسری طرف فارما مافیا ڈریپ کی ملی بھگت سے ٹھنڈے پیٹوں عوام سے مفادات بٹورنے میں لگی ہیں۔واضح رہے کہ یہ سفاکانہ گٹھ جوڑ اس سے قبل عامرکیانی کی وزارت کی بھینٹ بھی لے چکا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اُنہیں اپنی کابینہ سے تب برطرف کردیا تھا جب اُن کے متعلق یہ شکایات ملیں کہ وہ فارما مافیا کو ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر آسانیاں مہیا کررہے ہیں۔تاحال اس معاملے کی تحقیقات نیب راولپنڈی میںہورہی ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ذاتی دلچسپی لے کر تب ہی ادویات کی قیمتوں کے اس پورے نظام کا جائزہ لے کر اس میں تبدیلی کی ہدایت کی اور اس سلسلے میں ایک ٹاسک فورس قائم کی تھی۔ وزیراعظم کی جانب سے دسمبر 2019ء میں دی گئی ہدایت کے اب آٹھ ماہ کے بعد اس سلسلے میں یہ پیش رفت ہوسکی ہے کہ سیکریٹری صحت نے اس حوالے سے ایک سمری کابینہ کے لیے تیار کی جس میں فارما مافیا کو ادویہ قیمتوں کے تعین میں بے لگام رکھنے والی شق کے خاتمے کی سفارش کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور مشیر صنعت وپیداوار عبدالرزاق داؤد نے اس شق کے خاتمے کی مخالفت کردی ہے۔ وفاقی کابینہ میںشامل دونوں غیر منتخب مشیران عوام کو فائدہ پہنچانے کی اس کوشش کی راہ میںمزاحم ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ سمری وفاقی کابینہ کے ایجنڈے میں شامل کرنے کے لیے زیر غور آگئی تھی کہ اچانک نامعلوم ہاتھوں کی کارستانی سے اِسے وفاقی کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا۔ دیکھنا یہ ہے کہ اگلے ایک دو اجلاسوں میں یہ سمری منظوری کے لیے وفاقی کابینہ میں پیش ہوتی ہے یانہیں۔ لیکن ابھی تک کی صورت حال یہ ہے کہ ڈاکٹر ظفر مرزا اور عبدالرزاق داؤ د کی مخالفت سے یہ سمری وزیراعظم کے دوٹوک فیصلے کا انتظار کررہی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں