کراچی سمیت سندھ بھر میں لندن گروپ کیخلاف کریک ڈاؤن کی تیاریاں
شیئر کریں
( رپورٹ : جوہر مجید شاہ )کراچی سمیت سندھ بھر میں لندن گروپ سے وابستہ کارکنان و عہدیداروں کیلئے کریک ڈاؤن کی سخت ترین تیاریاں ٹارگیٹڈ آپریشن مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پرکیا جا ئے گا یاد رہے عرصہ 3/4 ماہ قبل ڈی ایم سی ایسٹ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے محکمہ آوٹ ڈور ایڈورٹائزنگ کے ایک افسر عادل انصاری کو ہندوستان کی بدنام زمانہ دہشت گرد ایجنسی (RAW) سے تعلق سمیت کئی دیگر سنگین نوعیت کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا ادھر انتہائی باوثوق ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ عادل انصاری متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر اور سابق وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنولوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے دست راس رہنے کے علاؤہ انکے ہمراہ دوران آپریشن ایک ساتھ صوبہ پنجاب میں مفروری بھی کاٹ چکیں ہیں دوسری جانب زہن نشین رہے کہ عادل انصاری کی گرفتاری کے فوری بعد مئرکراچی کے منظور نظر کورڈینیٹر ریحان کو بھی حساس اداروں نے فوری طور پر حراست میں لے لیا تھا جس پر مئر کراچی نے واویلا کیا تھا کہ مزکورہ کورڈینیٹر بہادر آباد کی عطا ہئے میں اسے زاتی طور پر نہیں جانتا عادل انصاری کی گرفتاری کے فوری بعد شہر کراچی سے ہی 2 بڑی سیاسی شخصیات یقینی طور پر حساس اداروں کی تحویل میں ہوتیں مگر ایسا کرنے سے کسی بڑے نے روک دیا جبکہ ڈی ایم سی ایسٹ کی ایک بڑی عوامی کرسی کے نشین کیلے خطرے کے سائے ہر گزرتے لمحے کیساتھ بڑھتے جارہیں ہیں گزشتہ روز اظفر حسین نامی ڈپٹی ڈائریکٹر پرچیز جو محکمہ لینڈ میں بھی رہا ہئے اور ڈی ایم سی ایسٹ کے عوامی عہدے پر براجمان شخصیت کے بطور فرنٹ مین منظورِ نظر کھلاڑی بھی رہیں ہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کڑے شکنجے میں جکڑے گئے نئی تحقیقات اور تفتیش کے نتیجے میں نہ صرف ڈی ایم ایسٹ بلکہ اس سے باہر کی سرحدوں پر بھی اب خطرات منڈلا رہیں ہیں ہیاں یاد رہے اسی گرفتار افسر کی نشاندھی پر مزید کئی گرفتاریاں آنے والے دنوں میں یقینی ہیں یاد رہے سابق گرفتار افسر عادل انصاری کی نشاندھی پر کئی ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی گئیں جن میں ایک کراچی پولیس اور ایک ایف آئی اے ملازم کو بھی شامل تفتیش کیا جاچکا ہئے زرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم (پاکستان ) سے تعلق رکھنے والی کئی بڑی شخصیات اور کارکنان تاحال پس آئینہ ( لندن گروپ ) سے رابطے سمیت غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جبکہ کئی رہنماؤں کے بارے میں زرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق تاحال کئی مرکزی نوعیت کی شخصیات سمیت بعض ڈی ایم سیز کے کل اختیار کے حامل سیاسی عہدے دار سمیت کئی افسران ناجائز دھندوں اور کمائی کی رقوم خطیر حصہ غیرقانونی طور پر لندن قائد کو بھجوانے کا دھندا چلا رہے ہیں۔