کھاراد ،‘ مضرصحت کھاناکھانے سے3بچے جاں بحق
شیئر کریں
کراچی کے علاقے کھارادر میں مبینہ طور پر مضرصحت کھانا کھانے سے 3کمسن بہن بھائی جان بحق ہوگئے۔ورثا نے بغیر کسی قانونی کارروائی کے نمازجنازہ ادا کرکے میوہ شاہ قبرستان میں تدفین کردی ۔ ایڈیشنل آئی جی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی سائوتھ سے رپورٹ طلب کرلی۔ اتوار اور پیر کی درمیانی رات کھارادر کی فیملی نے برنس روڈ سے خریدے گئے برگر کھائے جس سے گھرمیں موجود تین بچوں کو قے اور دست لگ گئے۔ بچوں طبیعت بگڑی تو انھیں فوری طور پر کھارادرکے جنرل اسپتال منتقل کیا گیا۔ڈاکٹرز کے مطابق جب بچوں کواسپتال لایاگیا توان میں سے دو بچوں کا رنگ زرد پڑچکا تھا اور دونوں طبی امداد ملنے کے دوران ہی چل بسے جبکہ ایک بچے کو وینٹی لیٹرپرمنتقل کیا گیا مگروہ بھی جانبرنہ ہوسکا۔بچوں کے ورثا پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی میتیں گھر لے گئے اورقانونی کارروائی کے بغیرمیوہ شاہ قبرستان میں تدفین کردی۔ پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والے تینوں بچے سگے بہن بھائی ہیں، بچوں میں11سالہ عائزہ،8سالہ سعد اور2سالہ صفا شامل ہیں۔بچوں کے لواحقین نے پولیس کو ابتدائی بیان دیا ہے کہ برنس روڈ سے بچوں کو گزشتہ رات برگر کھلایا تھا، اس کے علاوہ گھر پر بھی کھانا پکایا گیا تھا۔پولیس کے مطابق بچوں کی موت کے حوالے سے لواحقین کا تفصیلی بیان ہونا باقی ہے، گھر میں کیڑے مار دوا کا اسپرے ہونے کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔بچوں کے دادا نے پولیس کو ابتدائی بیان قلمبند کرا دیا جس میں بتایا گیا ہے کہ بچوں کے والد کسی کام کے سلسلے میں کوئٹہ گئے ہوئے تھے اور واقعے کی اطلاع ملنے پر خصوصی پرواز سے کراچی لوٹے تھے۔ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے اور ڈی آئی جی ساتھ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا ہے کہ واقعہ میں جاں بحق بچوں کا پوسٹ مارٹم ہونا چاہیے تھا تاہم بچوں کے لواحقین نے پوسٹ مارٹم کروانے سے منع کیا ہے۔متاثرہ فیملی کی جانب سے قانونی کارروائی سے انکار کے بعد پولیس نے اندراج مقدمہ کیلئے مدعی کوتلاش کرنا شروع کردیا ہے۔ایس پی سٹی کے مطابق اصولی طور پر ضلعی انتظامیہ یا سندھ فوڈ اتھارٹی کی مدعیت میں مقدمہ درج ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے ایس پی سٹی ڈاکٹر سمیر چنا نے میڈیا کو بتایا کہ ہلاکت کا مقدمہ درج کروانے کے لیے تاحال لواحقین نے رابطہ نہیں کیا۔انہون نے کہاکہ اصولی طور پر ڈسٹرکٹ انتظامیہ یا سندھ فوڈ اتھارٹی کی مدعیت میں مقدمہ درج ہونا چاہیے