بجٹ عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہا ، ایم کیوایم پاکستان
شیئر کریں
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی اقتصادی مشاورتی کمیٹی نے مالی سال 2020-21کے بجٹ کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے اپنی سفارشات اور مجوزہ بجٹ پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر 7ہزار137ارب کے حجم کے بجٹ میں عوام کو خاطر خواہ ریلیف نہیں دیا جاسکا۔ مجوزہ بجٹ میں نہ تو سرکاری ملازمین اور پینشنر کو کوئی ریلیف دیا جاسکا اور نہ ہی مزدور کی کم از کم اجرت کا کوئی تعین کیا جا سکا۔ وفاقی ترقیاتی بجٹ کیلئے 650ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو گزشتہ مالی سال سے کم ہیں جو باعث تشویش ہیں بجٹ خسارہ کا تخمینہ کل حجم کا 7فیصد لگایا گیا ہے لیکن پیش کردہ اعداد شمار یہ بتاتے ہیں کہ یہ خسارہ مزید بڑھے گاکیونکہ ایف بی آرکاہدف 4ہزار973ارب رکھا گیا ہے جو گزشتہ مالی سال سے زیادہ ہے اور جب گزشتہ مالی سال کے اہداف پورے نہیں ہوئے تو بڑھا ہوا ہدف کیسے پورا ہوگا جبکہ صرف قرضوں کی سود کی ادائیگی 2ہزار 946ارب روپے ہے تو محاصل کے اہداف پورے کرنا ممکن نہیں ۔مہنگائی کی شرح سود9اعشاریہ 1فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے اسے 6اعشاریہ5فیصدپر لانے کا دعوہ غیر حقیقی نظر آتا ہے ۔NFCایوارڈ کی شکل میں صوبوں کو 2ہزار 874 ارب روپے منتقل کیے جائیں گے لیکن یہ اس وقت تک لا حاصل ہے جب تک یہ رقم صوبے ،ضلع تحصیل تک منتقل نہیں کرتے بالکل اسی طرح مختلف مد میں 179ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔ اس کے بر عکس کراچی کے بجلی کے صارفین کیلئے سبسڈی میں 50فیصد کی کٹوتی کی گئی ہے جو ناقابل فہم ہے ۔کراچی کے بجلی کے صارفین کیلئے بجلی کی پیداوار زیادہ تر پیٹرولیم مصنوعات سے کی جاتی ہے۔ لہذا پیٹرولیم لیوی میں کمی کا فائدہ کراچی کے بجلی کے صارفین کو منتقل کرتے ہوئے بجلی کے نرخوں میں کمی کی جائے بعض درآمدی اشیا پر کسٹم ڈیوٹی ختم کی گئی ہے جس سے درآمدات کو فروغ ملے گا اور برآمدات متاثر ہونگیں جس سے بجٹ کا تجارتی خسارہ بڑھے گا اور معیشت کی شرح نمو متاثر ہوگی۔ اقتصادی مشاورتی کمیٹی نے حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم اور توانائی کے شعبے میں نرخوں میں اضافے کے بجائے آمدن میں اضافے کیلئے ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھایا جائے بالخصوص زرعی آمدنی کو ٹیکس کے دائرہ میں لایا جائے مزدور کی کم از کم اجرت 25ہزار کی جائے ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنرز کی پینشن میں کم از کم 20فیصد اضافہ کیا جائے ،تجارتی خسارے کو کم کرنے کیلئے برآمدات کی فروغ کیلئے اقدامات کیے جائیں 1لاکھ کی خریداری پر نان فائیلر کیلئے شناختی کارڈ کی شرط ختم کی جائے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی سبسڈی مافیا کے جیب میں نہ جائے ۔