او۔مختاریا۔۔
شیئر کریں
دوستو، آج پھر شروعات کورونا سے ہی کریں گے۔۔مختاریا کا نام سامنے آتے ہی جو ڈائیلاگ ذہن میں گونجنے لگتے ہیں وہ کورونا وائرس کے حوالے سے ہی ہیں۔۔ ایک خبر کے مطابق کورونا وائرس کیخلاف جنگ کے لیے ماہرین نے ایک ایسا ہتھیار تیار کر لیا ہے جو اس وائرس کو 100 فیصد ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، پستول کی شکل کا یہ آلہ دراصل تیز بالا بنفشی شعاعیں خارج کرتا ہے جو کورونا وائرس کے 100 فیصد خاتمے کو یقینی بناتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، کیمیائی یا الٹرا وائلٹ روشنی کے ذریعے کسی بھی سطح کو جراثیم، بیکٹیریا یا وائرس سے صاف کیا جاتا ہے۔ لیکن اس نئے آلے کی ایجاد کے بعد الٹرا وائلٹ شعاعوں کی 200 سے 300 نینو میٹرز سے جراثیم کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ ایسی ڈیوائسز پہلے سے موجود ہیں لیکن استعمال کے معاملے میں بہت زیادہ مہنگی ہیں، ان میں پارہ استعمال کیا جاتا ہے، وزنی بھی ہیں اور ان کی عمر بھی کم ہوتی ہے۔کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ماہرین کی طرف سے دو میٹر کا فاصلہ رکھنے کی تاکید کی جا رہی تھی لیکن اب نئی تحقیق میں ماہرین نے اس حوالے سے نئی تاکید کر دی ہے۔برطانوی اخبار کے مطابق کینیڈا کی مک ماسٹر یونیورسٹی کے ماہرین نے اس تحقیق میں بتایا ہے کہ اگر آپ نے فیس شیلڈ اور فیس ماسک پہن رکھے ہیں تو تین کے فاصلے پر کھڑا ہونے سے آپ کو وائرس منتقل ہونے کا خطرہ 80فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ ’’ہماری تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ لوگوں سے تین فٹ کا فاصلہ رکھنے سے آپ کو وائرس منتقل ہونے کا خطرہ اڑھائی گنا کم ہو جاتا ہے اور فیس ماسک نہ پہننے سے یہ خطرہ 6گنا بڑھ جاتا ہے۔ چنانچہ اس سے فیس ماسک کی اہمیت کا بھی پتا چلتا ہے۔ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے فیس ماسک پہننا ناگزیر ہے۔ اس کے بغیر آپ دو میٹر کا فاصلہ رکھ کر بھی وائرس سے نہیں بچ پائیں گے۔ ہاتھوں کو بار بار صابن سے اچھی طرح دھونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے دوسرے نمبر پر سب سے اہم کام ہے جو ہر شخص کو کرنا چاہیے۔
کورونا وائرس کب ختم ہوگا؟ اس سے کب جان چھوٹے گی؟ معمولات زندگی کب بحال ہوں گے؟ یہ وہ سوالات ہیں جو پوری قوم کے ذہنوں میں لازمی کلبلا رہے ہوں گے۔۔ فی الحال تو ان میں سے کسی ایک جواب کسی کو نہیں معلوم۔۔ بہت سے لوگ جو دعوے کررہے تھے کہ گرمی تیز ہونے کے بعد کورونا وائرس ختم ہوجائے گا، یہ ٹھیک ویسا ہی نکلا جیسے کہاجاتا ہے کہ شادی کے بعد لڑکا سدھر جائے گا۔۔ہندوستان کے مشہور نجومی دارولا نے پیشگوئی کی تھی کہ مئی کے مہینے کے اختتام سے قبل دنیا سے کورونا کا خاتمہ ہو گا،وہ بیچارہ خود کورونا سے مرگیا ہے، شیخ سعدی کہتا ہے کہ نجومی آسمانی خبریں دیتے ہیں مگر ان کو اپنے گھر کی بھی خبر نہیں ہوتی۔۔کورونا ابھی ختم نہیں ہوسکا، وہ خطرے کی تلوار بن کر سروں پر لٹکا ہوا ہے ،سمجھ نہیں آرہا، لاک ڈاؤن میں نرمی در نرمی کیوں کی جارہی ہے؟ گزشتہ ایک ہفتے میں اچانک کورونا سے ہونے والی اموات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ،یہی نہیں کورونا کے مریضوں کی تعداد بھی تیزی سے بڑھنے لگی ہے۔۔ لیکن عوام ایک دوسرے سے کہہ رہے ہیں۔۔مختاریا۔۔ سب کچھ کھل گیا اے ۔۔تے کورونا بھی کھلا پھرریا اے ۔۔ہن تیری مرضی ۔۔بار جا کے مر یا گھر وج وڑ۔۔۔
جن مسائل کا شکار ہم ہیں ویسے ہی مسائل سے ہمارا دیرینہ دشمن اور پڑوسی بھارت بھی ہے۔۔ ہمیں ٹڈی دل نے پریشان کررکھا ہے، بھارت کو بھی، بھارتی میڈیا تو یہ مضحکہ خیزدعوے کررہا ہے کہ پاکستان ٹڈی دل بھارت بھیج رہا ہے۔۔ہم سے یہاں ختم نہیں ہورہیں ،ہم خود عذاب کا شکار ہیں ، یعنی ہم بیزار بیٹھے ہیں اور بھارتی میڈیا کو اٹھکیلیاں سوجھی ہیں۔۔بھارت کو لداخ میں کافی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، باباجی فرماندے نے۔۔ چینی فوج تو میڈان چائنا ہے جس نے لداخ میں بھارتی فوج کو مزہ چکھا دیا، اگر اصلی فوج سے سامنا ہوا تو سوچو کیا حال ہوگا ان لوگوں کا؟؟۔۔ باباجی نے اپنے ’’سوتروں‘‘ کے ’’انوسارـ‘‘ انکشاف کیا ہے کہ ۔۔ بھارتی حکومت اور بھارتی افواج کی ہائی کمان کے اجلاس میں موجودہ صورتحال کے تناظر میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ لداخ میں چینی فوج سے مقابلہ کرنے کے لیے بھارت کی سب سے مضبوط اور خطرناک ترین فورس کو بھیجا جائے۔اس فورس کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ آج تک جس مشن پر بھی یہ فورس بھیجی گئی وہ کبھی ناکام نہیں ہوا۔ امریکا جیسی سپر پاور بھی نام سن کر کانپ اٹھتی ہے۔پاکستانی سرحد پر کبھی حالات خراب ہوں یا کشمیر میں مجاہدین کے خلاف کارروائی درپیش ہو، یا پھر بیرونی دنیا میں بھارت کے مفادات کا تحفظ ہو اس فورس نے کبھی بھی بھارتی حکومت کو مایوس نہیں کیا۔۔کہا جاتا ہے کہ اس فورس کا ایک جوان مخالف فورس کے 100 سے زائد جوانوں پر اکثر بھاری پڑتے دیکھا ہے۔۔اس خطرناک ترین فورس کا نام’’بالی وڈ فورس‘‘ ہے۔ اور اس کی کمان جنرل اکشے کمار، جنرل سنجے دت، جنرل سنی دیول، بریگیڈئیر انیل کپور، بریگیڈئیر اجے دیوگن، بریگیڈئیر جان ابراہم (اسپیشل سروسز)، بریگیڈئیر سنیل شیٹھی، کرنل ابھیشک بچن، کرنل ہریتک روشن، میجر سدھارت، میجر ٹائیگر شیروف، کرنل عمران ہاشمی جیسے مایہ ناز افسران کررہے ہیں۔
کئی کہانیاں کچھ اس طرح سے شروع ہوتی ہیں، ایک دفعہ کا ذکر ہے۔۔لیکن یاد رہے یہ صرف کہانیاں ہی ہوتی ہیں حقیقت سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔۔ اسی طرح کی کچھ کہانیاں پیش خدمت ہیں۔۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک شاہ رخ جتوئی ہوا کرتا تھا۔۔دوسری دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک مصطفٰی کانجو ہوتا تھا۔۔تیسری دفعہ کی بات ہے کہ ایک ڈاکٹر عاصم ہوا کرتا تھا۔۔چوتھی دفعہ کا ذکر ہے کہ ایان علی ہوا کرتی تھی۔۔ پانچویں دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک مونس الہی ہوا کرتا تھا ۔۔چھٹی دفعہ کا ذکر ہے کہ سرے محل ہوا کرتھا، ساتویں بار کا ذکر ہے ملک کے منتخب صدر کو لاہور میں 5 ارب کی تسلیم شدہ مالیت کا بلاول ہاؤس کا تحفہ پیش کیا جاتا ہے۔۔آٹھویں دفعہ کی حکایت ہے کہ صدر محترم کراچی میں 20 ہزار ایکٹر سرکاری زمین ملک ریاض کو تحفہ میں پیش کرتے ہیں۔۔نویں دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک خادم اعلیٰ ہوتا تھا جو کرپٹ زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے کا دعوی کرتا تھا۔۔۔دسویں بار کا ذکر ہے کہ ۔۔ ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی باتیں ہوتی تھیں۔۔ گیارہویں بار کا ذکر ہے۔۔ ملک استحکام کی راہ پر گامزن ہے، غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کافی ہیں، معیشت مستحکم ہے، پاکستان تیزی سے ایشین ٹائیگر بننے جارہا ہے۔۔۔بارہویں بار کا ذکر ہے ایک ارسلان افتخار بھی ہواکرتا تھا۔۔تیرہویں بار کا ذکر ہے ماڈل ٹاؤن میں بیگناہ لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کردیاجاتا ہے۔ چودھویں دفعہ کا ذکر ہے، ایک اداکارہ ایف آئی آر کٹوانے کے بعد غلط فہمی قراردے کر مقدمہ واپس لے لیتی ہے۔۔ اور آخری دفعہ کا ذکر ہے۔۔ اے ٹی ایم سے پیسے چرانے والے صلاح الدین کو پولیس حراست میں ماردیاجاتا ہے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔