کراچی ‘چھ ہاٹنڈرنٹس کا ٹھیکہ توسیع پر دینے کاانکشاف
شیئر کریں
کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) کراچی کے چھ ہاٹنڈرنٹس کاــــــــــ ٹھیکہ دو ارب روپے رشوت ،کمیشن، کیک بیک وصول کرکے توسیع دینے کاانکشاف ہوا ہے ،ٹینڈر کی تیاری نہ ہونے کے باعث اس سال بھی غیر قانونی ٹھیکہ جاری رہناکی توقع ہے، ٹینکر ایسوسی ایشن کے عبدالقادر خان کا الزام لگایا گیا ہے، کراچی واٹر ٹینکر ایسوسی ایشن کا سرکاری ہائنڈرنٹس کی دوبارہ ٹینڈر کریں ،غیرقانونی چلنے والے ٹرالہ ٹینکر پر پابندی لگانے اور ٹینڈر کے بغیرغیر قانونی ٹھیکہ دینے کی تحقیقات کرائی جائے ۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے چھ سرکاری ہائنڈرنٹس کی نیلامی کے ذریعہ دوسال کے لئے ٹھیکہ پر دیا تھا جس کے مدت 17نومبر 2019ء ختم ہوچکی ہے اور ہائنڈرنٹس کا کاروبار غیر قانونی طور پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے انتظامیہ حصہ بن گئی ہیںاب تک ہائنڈرنٹس کی نیلامی کے لئے قواعہ وضابط اور سپرا قانون 2010کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہائنڈرنٹس کا سرکاری طور پر کنٹرول میںنہیں لیا گیا نہ اس کو قانون کے تحت عملدآمد پر کوئی افسر تیارہے، ہائنڈرٹنس سے جوڑے ہر افسر اور ملازمین کو لاکھوں نہیں کروڑ روپے رشوت، کمیشن ملنے کے باعث خاموشی اختیار کررکھا ہے جس کے نتیجے میں ہائنڈرٹنس کا غیرقانونی کاروبار جاری ہے،دلچسپ امر یہ ہے کہ ہائنڈرنٹس کے انچارچ تابس رضا نے کمائی کے اس دھندے میں صفورا ہائنڈرنٹ پر اپنے سگے بھائی نازش رضا، نیپا ہائنڈرنٹ پر بھانجا عزیر رضا اور دیگر ہائنڈرنٹ پر اپنے قریبی دوستوں کے ذریعہ کنٹرول کررہے ہیں،یک سرکاری رپورٹ کے مطابق ایک ہائنڈریٹ4سے 8کروڑ گیلن پانی یومیہ ٹینکرز کے ذریعہ فروخت کیا جارہا ہے، پانی کو فروخت کرکے اپنی آمدنی کو بڑھارہے ہیں،جبکہ واٹر بورڈ کی ٹیکس ریکوری پانی کے فروخت سے اب بھی ماہانہ 12سے 15کروڑروپے بتائی جاتی ہے، ان میں نیپا چورنگی ضلع شرقی کو نبی داد کی کمپنی جی این بردارز،سخی حسن ضلع وسطی شیر محمد کی کمپنی قاسم رضا اینڈکمپنی، کرش پلانٹ منگھوپیر ضلع غربی حسن نبی کی کمپنی محمدعلی واٹر ٹینکر ، صفورا چورنگی ضلع ملیر ملک جیند کی کمپنی ایچ ٹو او، لانڈھی ضلع کورنگی احمد طارق کی کمپنی ایس اے طارق،شیر پائو ضلع جنوبی نیاز خان سفاری ٹرانسپورٹ اینڈ کمپنی،ہائنڈرٹنس کے منافع بخش کاروبارمیں سیاسی ،سرکاری افسران دیگر بااثرشخصیات کی سپرپرستی حاصل ہے، جس کے باعث بعض سنگین خلاف ورزی کے باوجود گذشتہ ڈھائی سال میں ایک ہائنڈرٹنس کے خلاف نہ معطل کیا نہ جرمانہ عائد کیا گیا اور نہ کنٹریکٹ قانون کی خلاف ورزی پر صرف زبانی نوٹس لیا، نیب کراچی نے بھی ہائنڈرٹنس کے کئی ہفتہ چھاپے مارکارروائی کے دوران اپناملازمین کے آثاثہ کی چھابین اور سنگین خلاف ورزی پر اپنا حصہ وصول کرکے خاموشی اختیار کرنے کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہائنڈرنٹس کی نیلامی کررہے ہیں ،واٹر بور ڈ کے نئے تشکیل کا پہلا باضابط اجلاس 22نومبر 2019کو منعقد ہوا تھا اور بورڈ کے دوسری اجلاس 2جنوری 2020کو بھی چھ ہائڈرنٹس غیر قانونی طور پراس کی معیاد میں توسیع بورڈ نے کردیاہے،سخی حسن ، نارتھ ناظم آباد،ضلع وسطی،شیر پائو ،ضلع جنوبی،نیپا چورنگی، گلشن اقبال،ضلع شرقی،کرش پلانٹس، حب کینال منگھوپیر روڈ،ضلع غربی ،صفورا ،ریس کورس ملیر کینٹ ، سکیم 33ضلع ملیر،فوچیئر کالونی، پمپنگ اسٹشن کراچی، ضلع کورنگی جلد نیلام کریگے لیکن پہلا اجلاس میں ہائڈرنٹس کی نیلامی کے ذریعہ اوپن اکشن کرنے کے انتظامات نہ ہوسکے،یہ بات سچ ہے کہ اس اجلاس کی منظوری اور اجلاس کی مینٹس کی کنفرمیشن نہ ہوسکا اوراس پربنے وای کمییٹاں نے اپنی سفارشات تیار نہ کرسکی، نہ اشتہار جاری کیا گیا نیلامی کے لئے پروکیومنٹ کمیٹی قائم نہ ہوسکا لیکن جلد انڈر رولز ایس پی پی ار 2010کے تحت نیلامی کا پروسیس ہوگا،اس بارے میں چیئر مین بورڈنے ہدایت کردی ہے جلد ازجلد نیلا می کو یقینی بنائیں،واٹر بورڈ کے ایک افسرنے نام ظاہر نہ کرنے پر اس کا کہناتھا کہ ہائنڈرٹنس مافیا نے نیلامی روکنے اور اس عملدآمد میں تاخیر کرنے کا ایک ارب روپے ایڈونس اور دیگر یقایات جات قسطوں میںماہ اکتوبر تک ادائیگی کردی جائے گی ،چیئرمین بورڈ ناصرحسین شاہ ، ایم ڈی واٹر بورڈ اسداللہ خان سمیت دیگر افسران کاہائنڈرٹنس کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے،ہائنڈرٹنس مافیا سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود کراچی میں سرکاری چھ ہارئنڈٹنس کے علاوہ نیشنل ہاجسٹک سیل ،ڈپٹی کمشنر غربی اور 96غیر قانونی ہائنڈرٹنس بھی شہر میں کے گھناونے کاروبار ،پانی کی خرید و فروخت میں جاری ہے۔