انڈر ٹرائل قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج
شیئر کریں
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے انڈر ٹرائل قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ۔ راجہ محمد ندیم ایڈوکیٹ نے نایاب گردیزی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی جس کے متن میں درج ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے قیدیوں کی رہائی کا حکم اختیارات سے تجاوز ہے ۔ہائی کورٹ نے از خود اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے قیدیوں کہ رہائی کے احکامات دیئے جب کہ انڈر ٹرائل قیدیوں کو رہا کرنے سے متعلق پالیسی بنانا حکومت کا اختیار ہے ۔ درخواست میں درج ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ ریاست کے تین ستون کے نظریے کی خلاف ورزی ہے ۔ جتنے اختیارات سپریم کورٹ کے پاس ہیں اتنے ہائی کورٹ کے پاس نہیں۔ہائی کورٹ کا حکم قومی جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے فیصلوں اور آرٹیکل 10 اے کی بھی خلاف ورزی ہے ۔عدالت عالیہ 400کے قریب انڈر ٹرائل ملزمان کو رہا کرنے کا حکم 20 مارچ کو دیا تھا اور سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ اس حکم کو کالعدم قرار دیا جائے ۔خیال رہے کہ ہائی کورٹ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ کورونا وائرس سے بچا کیلئے معمولی سزا کے قیدیوں کو رہا کیا جائے ۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے کو ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی کہ ایسے تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے جن کی سزا سات سال سے کم ہے اور ان کی وجہ سے معاشرے میں کوئی شریا برائی پھیلنے کا خطرہ نہ ہو۔ایسے قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم بھی دیا گیا کہ جو معمولی جرمانوں یا لڑائی جھگڑے کی سزا قید کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔ہائی کورٹ نے قیدیوں کو مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا اور ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی کہ جو قیدی اپنے مچلکے جمع نہیں کرواسکتے حکومت خود ان کے مچلکے جمع کروائے ۔