میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دہشتگردی کا اسلام سمیت کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں، عمران خان

دہشتگردی کا اسلام سمیت کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں، عمران خان

ویب ڈیسک
بدھ, ۵ فروری ۲۰۲۰

شیئر کریں

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خودکش حملوں کو بھی بد قسمتی سے اسلام سے منسلک کردیا گیا، نائن 11کے بعد مغرب نے اسلامک ٹیررازم کا لفظ استعمال کیا، دہشت گردی کا اسلام سمیت کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ ان خیالات کا اظہار عمران خان نے ملائیشیا کے شہر پتراجایا میں انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز (آئی ایس آئی ایس) کے زیر اہتمام ایڈوانس اسلامک انسٹیٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو دولت کمانے کی اجازت ہونی چاہئے تاہم اضافی دولت معاشرے کے نچلے طبقہ پر خرچ ہونی چاہئے اور غریب اور امیر کے درمیان فرق کو کم کرنا چاہئے ، ہم پاکستان میں مہذب معاشرے کا قیام چاہتے ہیں ،قانون کی حکمرانی کے حوالہ سے ہمیں اپنے ملک میں بہت بڑے مسئلے کا سامنا ہے ، معاشرے کا ایک مخصوص طبقہ ہے جو قانون سے بالاتر ہے ، جو اپنے آپ کو قانون سے بالا تصور کرتا ہے ،ہم پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کی جانب سفر کا آغاز کرچکے ہیں، ہم نے پہلی دفعہ ملک میں غریب افراد کے لئے ہیلتھ انشورنس کا آغاز کیا ہے اور 60 لاکھ خاندانوں کو ہیلتھ انشورنس دی گئی کہ وہ کسی بھی ہسپتال جاکر بنیاد ی صحت کی سہولتوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ڈاکٹر مہاتیر محمد نے ملائیشیا کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لاکھڑا کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور اسلام کو آپس میں جوڑ دیا گیا اور کا نتیجہ یہ نکلا کہ مغربی معاشرے میں مسلمانوں کو زدوکوب کرنے کے بہت سے واقعات رونما ہوئے ، مسلمانوں کی توہین کی گئی اور اس بڑھ کر نیوزی لینڈ میں ایک شخص نے جاکر مسجد میں فائرنگ کر دی اور 50لوگوں کو شہید کر دیا کیونکہ وہ شخص یہ نہیں بتا سکتا تھا کہ نارمل مسلمان ، دہشت گرد یا بنیاد پرست مسلمان کے درمیان کیا فرق ہے ، دہشت گردی اور مذہب کا آپس میں کوئی تعلق نہیں،نائن 11کے بعد مغرب نے اسلامک ٹیررازم کا لفظ استعمال کیا، دہشت گردی کا اسلام سمیت کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں لیکن خودکش حملوں کو بھی بد قسمتی سے اسلام سے منسلک کردیا گیا۔مغرب نے مسلمانوں کیلئے انتہا پسندمسلم کالفظ استعمال کیا، ہمیں دنیا کو اسلام کی حقیقی تعلیمات سے آگاہ کرنا ہوگا، کبھی بھی کسی پر زبردستی مذہب مسلط نہیں کیا جاسکتا۔ مغرب پر واضح کرنا چاہتاہوں کہ دہشت گردی اور خودکش حملوں کا اسلام سے تعلق نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میرا پاکستان کے حوالے سے کیا وژن ہے ، میرا پاکستان کے حوالے سے وہی وژن ہے جو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا تھا اور ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا تھا۔ ان رہنمائوں کا وژن کا پاکستان کے حوالے سے وژن یہ تھا کہ یہ پہلی اسلامی ریاست ریاست مدینہ کے اصولوں کے تحت قائم ہو جس کو حضرت محمد نے قائم کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست جدید ریاست تھی جس میں وہ اصول رائج کئے گئے جو دنیا کی جدید ترین ریاستوں میں موجود تھے ،ریاست مدینہ دو اصولوں انصاف اور بھائی چارے کی بنیاد پر قائم کی گئی تھی ، یہ انسانی تاریخ میں پہلی فلاحی ریاست ہے ، اس ریاست میں قانون کی حکمرانی اس طرح کی تھی کی ریاست کا سربراہ بھی قانون کی حکمرانی کے ماتحت تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنے وقت کا خلیفہ ایک یہودی شہری کے مقابلہ میں کیس ہارجاتا ہے ، کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر شہری مذہب کی تفریق اور نسل کی تفریق کے بغیر قانون کی نظر میں برابر تھا، اس ریاست میں تمام کمزور طبقات کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ریاست کے ذمہ تھی، ریاست مدینہ میں پنشن دینے کا آغاز کیا گیا، بوڑھے لوگوں کی دیکھ بھال کی ذمہ دار بھی ریاست تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست انصاف اور برداشت کی بنیاد پر قائم ہوئی تھی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ ریاست آئندہ 700سال کے لئے تاریخ کی سب سے بڑی تہذیب کی بنیاد بنی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اس ریاست کی پیروی کرنا تھا لیکن ہم نے اپنا راستہ کھو دیا اور ہم اس آئیڈیل سے بہت دور چلے گئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنا مقام اس وجہ سے حاصل نہیں کر سکا کیونکہ وژن کے بغیر قومیں آخر کار مرجاتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا یہ وژن ہی ہوتا ہے جو ایک کمیونٹی کے افراد کو آپس میں جوڑے رکھتا ہے ۔ میرا وژن یہ کہ پاکستان کیوں بنایا گیا تھا اور اس وژن پر واپس جانا ہے کہ پاکستان بنانے والے کس قسم کا پاکستان چاہتے تھے اور وہ ایک فلاحی ریاست بنانا چاہتے تھے ۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود کہ ہمارا ملک بدترین معاشی بحران کا سامنا کررہا ہے ،ہم پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کی جانب سفر کا آغاز کرچکے ہیں۔ ہم نے پہلی دفعہ ملک میں غریب افراد کے لئے ہیلتھ انشورنس کا آغاز کیا ہے اور 60 لاکھ خاندانوں کو ہیلتھ انشورنس دی گئی کہ وہ کسی بھی ہسپتال جاکر بنیاد ی صحت کی سہولتوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم شیلٹر ہومز کا آغاز کیا ہے اور اب تک 200شیلٹر ہومز بناچکے ہیں جن میں بے گھر لوگ جا سو سکتے ہیں اور کھانا کھاسکتے ہیں اور اس پروگرام کو پورے ملک میں پھیلایا جائے گا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں احساس پروگرام کے غربت کے خاتمہ کے لئے سب سے بڑی رقم مختص کی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تو آغاز ہے اور جیسے ، جیسے وقت گزرے گا حکومت کی مکمل توجہ ا س بات پر ہو گی کہ کس طرح معاشرے کے غریب طبقہ کو غربت سے نکالنا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں ہم چین کی مثال سے متاثر ہیں جس نے 70کروڑ غریب افراد کو گزشتہ 30سال میں غربت سے نکالا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں