قومی اسمبلی ،سینیٹ میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ منظور
شیئر کریں
سینیٹ نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ قرارداد منظور کرلی اور کشمیر پر اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس فوری طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔ ایوان میں حکومت کی جانب سے منی بل دو ہزار بیس پیش کرنے پر اپوزیشن اراکین نے احتجاج کیا۔سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا جس میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ قرارداد قائد ایوان شبلی فراز نے پیش کی۔ قرارداد میں بھارتی مظالم کی سخت مذمت کی گئی اور عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔قرارداد میں کشمیریوں کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی عالمی تحقیقات کرائی جائیں۔ بھارت کالے قوانین واپس اور چھ ماہ سے جاری کرفیو ختم کرے ۔اس سے قبل ڈپٹی چئیرمین سلیم مانڈوی والا نے حکومت کو منی بل پیش کرنے کی اجازت دی تو اپوزیشن نے اس کی مخالفت کی۔ اپوزیشن اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔ اپوزیشن رہنمائوں کا موقف تھا کہ یہ بل نہیں آرڈیننس ہے ، اسے پیش نہ کیا جائے یا اس پر ایوان کی رائے لی جائے ۔اپوزیشن لیڈر راجہ ظفرالحق نے سوال کیا کہ کیا آرڈیننس منی بل کی شکل میں پیش کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا یہ قومی اسمبلی سے بل کی شکل میں ہمارے پاس آیا، اس پر کس سے رائے لوں؟پی پی کی رکن شیری رحمان نے بھی اس بل مخالفت کی۔ اعظم سواتی کے ریمارکس پر مشاہداللہ خان برہم ہوئے اور وزیر پارلیمانی امور سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔اعظم سواتی نے بتایا کہ یہ آرڈیننس اٹھائیس دسمبر کو جاری ہوا، آج بل کی شکل میں پیش کیا جارہا ہے ۔ قائد ایوان شبلی فرازکی درخواست پر ڈپٹی چیئرمین سے منی بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا جو دس روز میں اپنی سفارشات مرتب کر کے قومی اسمبلی کو بھجوائے گی۔بعد ازاں ایوان کا اجلاس جمعے کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔