مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں، شاہ محمود قریشی
شیئر کریں
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے ، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بھارتی خلاف ورزیاں تشویشناک ہیں، بھارت کشمیر پر دو طرفہ مذاکرات کے لیے تیار نہیں، دو طرفہ مذاکرات کے لئے پاکستان مخلص ہے ، بھارت پیچھے ہٹ رہا ہے ،ہم امریکا اور ایران کے درمیان ثالثی کا کردار ادا نہیں کررہے بلکہ کشید گی میں خاتمے کی کوششیں کر رہی ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیریس، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر ڈینگ ڈین قوئے سے ملاقاتیں کیں جن میں مشرق وسطی اور مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقاتوں کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے ، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بھارتی خلاف ورزیاں تشویشناک ہیں، انہوں نے کہا بھارت کشمیر پر دو طرفہ مذاکرات کے لیے تیار نہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 80 لاکھ کشمیریوں کو 5 اگست 2019 کے بعد سے لامتناہی کرفیو کا سامنا ہے ، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنم لیتے ہوئے ممکنہ انسانی المیہ کے پس منظر میں ذرائع ابلاغ پر مکمل پابندی اور مواصلات کا بلیک آٹ دراصل حقائق کو دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھنے کی کوشش ہے ۔عالمی برادری کشمیریوں کو بھارتی جبر سے نجات دلانے کے لئے کردار ادا کرے ۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلے پر سلامتی کونسل میں 5 ماہ میں دوسری بار بات ہوئی ہے ،کئی ملکوں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش ہے اورکئی ملک دوطرفہ بات چیت پر زور دے رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مشرق وسطی کسی نئی محاذآرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو مشرق وسطی میں کشیدگی میں کمی کے لئے کوششوں سے آگاہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو دورہ ایران اور سعودی عرب سے بھی آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا اور ایران کے درمیان ثالثی کا کردار ادا نہیں کررہے ، ہم کشید گی میں خاتمے کی کوششیں کررہے ہیں، پاکستان مشرق وسطی کے بحران میں فریق نہیں بنے گا،ہم تنازع کا نہیں، امن کا حصہ بنناچاہتے ہیں۔وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کانسل کے صدر ڈینگ ڈین قوئے سے ملاقات میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت خطے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ملاقات میں وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہندوستان کی سیاسی و عسکری قیادت کی طرف سے سامنے آنے والے حالیہ دھمکی آمیز بیانات، خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرے کا باعث ہو سکتے ہیں۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر تجانی محمد باندے سے ملاقات میں اقوام متحدہ کے کردار کو سراہتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ، غربت سمیت مختلف چیلنجز سے نبردآزما ہونے اور دیرپا ترقی کے مشترک اہداف کے حصول کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے کے حوالے سے اقوام متحدہ کا کردار ہمیشہ اہم اور ناگزیر رہا ہے ۔شاہ محمود قریشی نے صدر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کوعوام الناس کی فلاح و بہبود کیلئے وزیر اعظم عمران خان کے شروع کئے گئے خصوصی منصوبوں احساس پروگرام اور صحت سہولت پروگرام کے خدو خال سے آگاہ کیا۔وزیر خارجہ مخدوم نے صدر جنرل اسمبلی کے ساتھ دوران ملاقات، کرپشن کے خاتمے اور لوٹی ہوئی قومی دولت کو واپس لانے کیلئے بین الاقوامی سطح پر تعاون کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔