میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
”میڈ ڈاگ“ امریکا کے نئے وزیر دفاع ۔۔۔ایران پر پابندی میں توسیع

”میڈ ڈاگ“ امریکا کے نئے وزیر دفاع ۔۔۔ایران پر پابندی میں توسیع

منتظم
جمعه, ۲ دسمبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

جنرل جیمز ماٹس دوسرے ریٹائرڈ فوجی جنرل ہیں، جنہیں ٹرمپ نے اپنی کابینہ میں شامل کرنے کا اعلان کیا،وہ ایران کو امن و استحکام کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتے ہیں
اقتصادی پابندیوں میں توسیع ایک ایسے وقت کی گئی ہے جب دو دن پہلے ہی سی آئی اے سربراہ نے نومنتخب صدر کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کا خاتمہ نہ کرنے کا انتباہ کیا تھا
نعیم طاہر
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہا ہے کہ جنرل جیمز ماٹس ملک کے نئے وزیرِ دفاع ہوں گے۔ جنرل جیمز ماٹِس کو ”میڈ ڈاگ“ ماٹس بھی کہا جاتا ہے۔ ٹرمپ نے ان کی نامزدگی کا اعلان اوہائیو میں کیا۔ جیمز ماٹس مشرق وسطیٰ اور خاص طور پر ایران کے حوالے سے صدر باراک اوباما کی پالیسیوں کے ناقدین میں ہیں۔
دوسری جانب امریکی سینیٹ نے ایران پر جوہری پروگرام کے حوالے سے عائد اقتصادی پابندیوں کے ایکٹ میں مزید 10 سال کی توسیع کی منظوری دے دی ہے۔ان پابندیوں کے تحت امریکی کمپنیاں ایران کے ساتھ تجارت نہیں کر سکتی ہیں۔اوباما انتظامیہ نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں پابندیوں میں توسیع غیر ضروری اقدام ہے۔
انتخابی کامیابی کے بعد نو منتخب صدر نے اپنے ”اظہار تشکر دورے “ کے آغاز میں امریکی ریاست اوہائیو میں گزشتہ شب اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔ اسی خطاب کے دوران انہوں نے جنرل جیمز ماٹس کی بطور ملکی وزیر دفاع نامزدگی کا اعلان کیا۔
نامزد امریکی وزیر دفاع 66 سالہ جیمز ماٹِس ریٹائرڈ فور اسٹار میرین جنرل ہیں۔
انھوں نے نہ 1991 میں خلیج کی جنگ اور 2001 میں جنوبی افغانستان میں ٹاسک فورس کی کمانڈ کی۔ وہ نہ صرف افغانستان میں خدمات انجام دے چکے ہیں بلکہ انہوں نے 2010ءسے 2013ءتک مشرق و±سطیٰ اور جنوب مغربی ایشیا کے لیے امریکی فورسز کی کمانڈ بھی کی۔
قبل ازیں انھوں نے 2003 میں عراق میں ہونے والے حملے میں بھی حصہ لیا اور خصوصاً اسی سال کے آخر میں ہونے والی جنگِ فلوجہ میں بھی حصہ لیا۔ 2013 میں وہ اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے۔
جیمز ماٹس مشرق وسطیٰ اور خاص طور پر ایران کے حوالے سے صدر باراک اوباما کی پالیسیوں کے ناقدین میں ہیں۔وہ ایران کو مشرقِ وسطیٰ کے امن و استحکام کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جیمز ماٹِس جنگی معاملات کے ماہرین میں شمار ہوتے ہیں اور ایران کی طرف سے خطرات کا معاملہ ان کی دلچسپی کا خاص موضوع ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جیمز ماٹِس اس کام کے لیے بہترین فرد ہیں۔
ریاست اوہائیو کے شہر سنسناٹی میں اپنے حامیوں کی پر زور تالیوں کے دوران ٹرمپ نے اعلان کیا، ”ہم میڈ ڈاگ ماٹس کو اپنا سیکرٹری دفاع مقرر کریں گے۔“ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اس کام کے لیے بہترین فرد ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسٹر میٹس جنگِ عظیم دوم کے کمانڈر جنرل جارج پیٹن کی طرح ہیں۔تاہم ماٹس کو وزیر دفاع بنانے کیلیے ٹرمپ کو قانون میں تبدیلی کرنی ہوگی۔خیال رہے کہ امریکی قانون کے مطابق وزیرِ دفاع کا عہدہ سنبھالنے کے لیے کسی بھی ریٹائرڈ فوجی افسر کے لیے یہ لازم ہوتا ہے کہ اس نے کم ازکم سات سال ریٹائرمنٹ میں گزارے ہوں۔
اے ایف پی کے مطابق جنرل جیمز ماٹس دوسرے ریٹائرڈ فوجی جنرل ہیں، جنہیں ٹرمپ نے اپنی کابینہ میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل وہ لیفٹیننٹ جنرل مائک فلِن کو نیشنل سکیورٹی ایڈوائزز مقرر کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
دریں اثنا امریکی سینیٹ نے ایران پر جوہری پروگرام کے حوالے سے عائد اقتصادی پابندیوں کے ایکٹ میں مزید 10 سال کی توسیع کی منظوری دے دی ہے۔ان پابندیوں کے تحت امریکی کمپنیاں ایران کے ساتھ تجارت نہیں کر سکتی ہیں۔
اوباما انتظامیہ نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں پابندیوں میں توسیع غیر ضروری اقدام ہے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق رواں برس کے اختتام پر پابندیوں کی مدت ختم ہونی تھی اور اب پابندیوں کے ایکٹ کو سینیٹ سے 99 ووٹوں سے منظوری حاصل ہوئی ہے جس کے بعد یہ ایکٹ صدر اوباما کے پاس دستخط کے لیے بھیجا جائے گا۔اس ایکٹ کو نومبر میں ایوان نمائندگان سے منظوری حاصل ہو چکی ہے اور اب امید ہے کہ صدر اوباما اس پر دستخط کر نا پڑیگا۔تاہم نامہ نگاروں کے مطابق وائٹ ہاوس پرعزم ہے کہ پابندیوں میں توسیع کے نتیجے میں گزشتہ برس ایران سے جوہری پروگرام پر کیے جانے والا عالمی معاہدہ متاثر نہیں ہو گا۔
ریپبلکن اکثریتی کانگریس کا کہنا ہے کہ پابندیوں کے ایکٹ میں توسیع سے ٹرمپ انتظامیہ کو اقتدار سنبھالنے پر زیادہ اختیارات حاصل ہوں گے جن کے تحت ایران کی جانب سے معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی پر اسے سخت سزا دی جا سکتی ہے۔ایران پر عائد امریکی اقتصادی پابندیوں میں توسیع ایک ایسے وقت کی گئی ہے جب دو دن پہلے ہی امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا تھا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کا خاتمہ تباہ کن اور حماقت کی انتہاہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے خاتمے اور روس کے ساتھ قریبی تعلقات کے قیام کا اشارہ دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد ایرانی وزیرِ خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ نو منتخب امریکی صدر کو ایران کے ساتھ امریکا کے جوہری معاہدے کی پاسداری کرنی چاہیے۔
‘ایران اور امریکہ کے کوئی سیاسی تعلقات نہیں ہیں مگر یہ اہم ہے کہ مستقبل کے امریکی صدر اپنے ملک کے عالمی وعدوں کا پاس رکھیں اور ہم توقع کرتے ہیں عالمی برادری امریکا کو اس پر مجبور کرے گی۔
ایران پر پابندیاں 1995 میں صدر بل کلنٹن کے دور میں عائد کی گئی تھیں اور ان کے تحت امریکی کمپنیوں کو ایران میں سرمایہ کاری کی اجازت نہیں۔ امریکا نے یہ پابندیاں ایران کے متنازع جوہری پروگرام اور اس پر دہشتگردی کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے عائد کی تھیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں