جی۔ٹینشن۔۔ علی عمران جونیئر
شیئر کریں
دوستو، گزشتہ چند روز ملک بھر کے ’’ورقی و برقی‘‘ میڈیا پر صرف اور صرف ’’ ایکس ٹینشن‘‘ کا چرچا رہا۔۔اب سمجھ یہ نہیں آتا کہ ۔۔۔’’ ٹینشن‘‘ کے ساتھ ہمیشہ انگریزی حروف تہجی ’’ ایکس‘‘ ہی کیوں لگایاجاتا ہے؟ اے ٹینشن، بی ٹینشن ، سی ٹینشن ، ڈی ٹینشن، ای ٹینشن وغیرہ بھی استعمال ہوسکتے ہیں۔۔ہمارے خیال میں تو ایکس ٹینشن کا متبادل۔۔جی ٹینشن ہے۔۔ یعنی اگر کوئی پوچھے کہ ہاں بھئی ٹینشن وینشن ہے؟ تو سامنے سے فوری جواب دیا جاسکتا ہے۔۔جی ٹینشن۔۔ چلیں خداخدا کرکے یہ ٹینشن والا معاملہ تو ایک سائیڈ پر ہوا۔۔لیکن ہم آپ کو آج چھٹی والے دن کوئی ٹینشن نہیں دینا چاہتے۔۔چھٹی کا دن ہر انسان چاہتا ہے کہ خوشگوار گزرے۔۔ہفتے کے چھ دن مسلسل مزدوری اور مشقت کے بعد یہ ایک ایسا دن ہوتا ہے جسے ہر انسان اپنی فیملی کے ساتھ گزارنا چاہتا ہے۔۔ اور فیملی کے ساتھ گزارا جانے والا ہر لمحہ اور ہردن خوشگوار ہی ہوتا ہے۔۔ خوشگوار اس لیے کہا کہ جب فیملی سے دور ہوتے ہیں یا فیملی مس ہوجاتی ہے تو پھر فیملی کے ساتھ بیتے ہوئے ہر پل خوشگوار ہی محسوس ہوتے ہیں۔۔ چلیے تو پھر اپنی اوٹ پٹانگ باتوں کا سلسلہ شروع کرتے ہیں۔۔جس میں ہے تو سراسر ٹینشن۔۔لیکن یہ ٹینشن والی باتیں آپ کے ٹینشن کو ضرور دور کردیں گی۔۔
بعض اوقات شوہروں کو بیویاں ــ’’سرپرائزنگ ٹینشن ‘‘ دیتی ہیں،سلام ہے ان شوہروں کو جو بیویوں کے باؤنسرز آسانی سے نہ صرف کھیل جاتے ہیں بلکہ ان پر چھکا بھی لگانے سے نہیں چوکتے۔۔ایسے ہی ایک شوہر نامدار کے تمام موبائل میسجز ان کی زوجہ ماجدہ نے پڑھ لیے۔۔ ایزی پیسہ کا مسیج آیا تھا اور اس کے اگلے میسیج میں لکھاتھا،جان ایزی لوڈ اور ایزی پیسہ کا میسیج مل گیا کیا؟۔۔خاتون خانہ نے تپ کر سوال کیا۔۔اچھا ،تو اب کیا منی لانڈرنگ بھی شروع ہو گئی ۔۔شوہر نے گھبراہٹ میں بیوی کی طرف دیکھا توخاتون خانہ نے انگلی سے موبائل کی جانب اشارہ کیا۔۔ شوہر نے کہا۔۔ بیگم ،بادی النظر میں تم صادق اور امین نہیں رہیںکیوں کہ تم نے میری اجازت کے بغیر میرے میسجز پڑھنے شروع کردیئے،یہ قانونی طور پر جرم بھی ہے۔۔ بیگم نے کہا، منی لانڈرنگ پر بھی نااہلی ہوتی ہے، شوہر نے جواب دیا، جی نہیں صادق اور امین نہ رہنے پر نااہلی بنتی ہے۔۔بیگم نے غصہ دکھایا، شوہر نے منایا لیکن خاتون خانہ نے اپنے فیصلہ سنایا۔۔ امی کے گھر چلی۔۔ شوہر نے کہا ٹھیک ہے روٹی دو پڑوسن بھی دے جائے گی۔۔بیگم کا ارادہ ڈگمگایا،مسکراکربولی، پتہ نہیں تم کب سدھروگے۔۔ْاب ایک ناکام عاشق کی ٹینشن بھی سن لیجئے۔۔ اس کی محبوبہ کی شادی ہو گئی،ایک دن غصے میں جا کر کہنے لگا۔۔میرے خط مینوں واپس کر دے۔۔وہ نیک بخت کمرے میں گئی ایک بڑا سا بیگ اٹھا کر لائی اور مظلوم کے سامنے الٹ دیا اوریہ گولڈن ورڈز کہے۔۔ایناں وچوں اپنے لبھ لے میں باقیاں دے وی واپس کرنے نیں۔
کچھ باتیں اتنی برجستہ اور اچانک ہوجاتی ہیں کہ انسان ساری ٹینشن بھلا کر زوردار قہقہہ لگانے پر مجبور ہوجاتا ہے اور ایسا کرتے ہوئے اسے یہ اندازہ بھی نہیں ہوپاتا کہ وہ اس وقت موجود کدھر ہے۔۔ ہمارے پیارے دوست نے ہمیں یہ سچا واقعہ سنایا۔۔کہتے ہیں۔۔دوران جمعہ مولوی صاحب کا وعظ مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ جاری و ساری تھا، اچانک ہمارے برابر میں بیٹھے نوجوان نے اپنی جیب سے قیمتی موبائل نکالا،پاس ورڈ لگا کر اس کی اسکرین کھولی اور ہمارے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے پوچھنے لگا۔۔ بھائی یہ مسجد کی وائی فائی کا پاسورڈ کیا ہے؟۔۔ہمارے پیارے دوست نے بے ساختہ کہا۔۔ استغفراللہ۔۔نوجوان نے بڑی معصومیت سے پوچھا۔۔ اسمال میں یا کیپٹل میں؟؟؟ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ یہ سنتے ہی ہمارے منہ سے یکدم ہنسی کا فوارہ پھوٹ پڑا۔۔ جب کہ دیگر نمازی کافی حیرت سے ہمیں ہنستے ہوئے دیکھنے لگے ۔۔ جب ذکر ہمارے پیارے دوست کا ہو اور باباجی کا نہ ہو تو پھر لازم ہے کہ باباجی باقاعدہ ناراض ہوجاتے ہیں،ویسے بھی باباجی اب عمر کے اس حصے میں پہنچ چکے ہیں جہاں وہ بچوں کی طرح ضد بھی کرجاتے ہیں۔۔ایک روز شام کی بیٹھک میں ہم نے باباجی سے اچانک پوچھ لیا۔۔باباجی ،یہ محبت میں تین نکتے کیوں ہوتے ہیں؟؟ باباجی نے سرجھکالیا، آنکھوں بھر آئیں، دونوں آستینوں سے آنکھوں کو صاف کرتے ہوئے بھرائی ہوئی آواز میں کہنے لگے۔۔پتر توں انگریزی میں پڑھ لیا کر۔۔باباجی کی اس ’’ خوف صورت‘‘ بات نے ہمیں محبت کے تین نکتوں کی ساری ٹینشن بھلادی۔۔
‘
ہانڈی اچانک ایسی’’ سڑی‘‘ کہ پورے گھر میں اس کی مہک پھیل گئی۔۔خاتون خانہ جو گھر آئی خواتین کے ساتھ بہت چہک چہک کر باتیں کررہی تھیں اور یہ بھول گئی تھیں کہ ہانڈی چولہے پر چڑھارکھی ہے، اب جو ہانڈی جلنے کی اطلاع پورے گھر میں مہکی تو خاتون خانہ کو اچانک ہی ٹینشن ہوگئی ،مہمان خواتین کے سامنے جھینپ مٹانے کے لیے اچانک ہی زور زور سے ہنسنے لگیں۔۔خواتین نے وجہ پوچھی تو محترمہ فرمانے لگیں۔۔ شکر ہے ابھی میں نے ہانڈی میں ٹماٹر نہیں ڈالے تھے۔۔ایک صاحب سڑک کے کنارے کھڑے کافی دیر سے چاپی سے اپنا کان کھجارہے تھے ، قریب ہی چھوٹی سی پرچون کی دکان تھی جہاں کبھی کبھار ہی کوئی گاہگ آجاتا تھا ورنہ دکاندار سارا دن ’’ ویلا‘‘ بیٹھا ،راہگیروں کی آمدورفت دیکھتا رہتا تھا اور حسین چہرے دیکھ کر رب کی حمدوثنا بیان کرتا رہتا تھا۔۔ دکاندار نے جب ان صاحب کو کافی دیر تک چابی سے کان کھجاتے دیکھا اور اس سے رہا نہ گیا۔۔قریب جاکر پوچھنے لگا۔۔اگر آپ اسٹارٹ نہیں ہورہے تو میں دھکا لگادوں؟؟؟۔۔سردار جی کی ٹینشن ہمیشہ منفرد اور الگ ہی ہوتی ہے۔۔ایک سردار جی اپنے دوست کے ہمراہ جنگل سے گزر رہے تھے۔۔اچانک فائر کی آواز سنی، سردار جی نے جلدی سے اپنے دوست کا جائزہ لیا اور پوچھا ۔۔ گولی تمہیں لگی ہے؟۔۔دوست نے حیران ہوکر کہا، نہیں۔۔’’ہا ئے مر گیا، پھر مجھے ہی لگی ہوگی‘‘۔۔۔ سردار جی نے چیخ ماری اور بے ہوش ہو گئے۔۔’
باباجی نے گزشتہ روز ایسا سوال کیا کہ ابھی تک ٹینشن ہے۔۔کہتے ہیں۔۔ ایک لڑکی کے پڑھنے سے ایک نسل تعلیم حاصل کرتی ہے۔ یہاں تک تو ٹھیک ہے۔لیکن اس لڑکی کے کالج آنے جانے سے جو دس لڑکے فیل ہو جاتے ہیں ان کا کون ذمہ دار ہے؟ ایک چائنیز انجینئر کو ایک پاکستانی دوست نے جلیبیاں دی تو وہ رونے لگا پاکستانی نے پوچھا کہ کیوں رو رہے ہو؟؟ چائنیز بولا ۔۔یہ تو چائنیز زبان میں لکھا گیا ہے کہ تمھاری ماں مر گئی ہے۔۔باباجی فرماندے نے۔۔۔ضروری نہیں کہ ہر انسان کا دل بڑا ہو،دل بڑا ہوجانا بیماری بھی ہوتی ہے۔۔کچھ لڑکیاں گھر والوں کو جدید اندا زکی ٹینشن دینے سے باز نہیں آتیں۔۔ ایک لڑکی نے کچن سے آواز لگائی۔۔اماں جی، مصالحے کا ڈبہ نہیں کھل رہا، پاس ورڈ کیا ہے؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔