مشرف غداری کیس، فیصلہ محفوظ کرنے کیخلاف درخواست قابل سماعت قرار
شیئر کریں
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کی جانب سے خصوصی عدالت کی جانب سے غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر اعتراض ختم کر کے درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا ۔ عدالت نے وزارت داخلہ سے جمعرات کو درخواست پر تفصیلی جواب طلب کر لیا ہے ۔ جبکہ عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو معاونت کے لئے بھی طلب کر لیا ہے ۔ عدالت نے وزارت قانون و انصاف سے پرویزمشرف کے خلاف سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری بھی طلب کر لی ہے ۔ پرویز مشرف کی جانب سے دائر درخواست میںوفاق، وزارت قانون اور خصوصی عدالت کے رجسٹرار کو فریق بنایا گیاہے ۔ جبکہ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ خبر ہے کہ اسلام آباد میں بھی کوئی درخواست دائر ہوئی ہے ۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے خصوصی ہدایات دے رکھی ہیں تو اس معاملہ پر لاہور ہائی کورٹ کیسے سماعت کر رہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف تو اسلام آباد کے رہائشی ہیں ، لاہور ہائی کورٹ سماعت نہیں کر سکتی۔ تاہم پرویز مشرف کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے سپریم کورٹ اوردیگر عدالتوں کے حوالے دیئے اور کہا کہ جب پرویز مشرف پاکستان آئیں گے تو چاہے جس شہر میں لینڈ کریں وہ ٹربیونل کے فیصلہ کا سامنا کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ٹربیونل یا خصوصی عدالت خود ہی غیر قانونی ہے اس کی تشکیل ہی غیر قانونی ہے ، یہ ٹربیونل قانون کے مطابق تشکیل نہیں دیا گیا ۔ خواجہ طارق رحیم نے خصوصی عدالت کی تشکیل کے حوالہ سے جب سوالات اٹھائے تو جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ بدقسمتی سے اس ملک میں ہر چیز میں ڈائنامکس بدلتے ہیں۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کا کہناتھا کہ درخواست گزار کی ساری باتیں ٹھیک ہیں تاہم یہ عدالت کیسے سماعت کر سکتی ہے ۔ خواجہ طارق رحیم نے سپریم کورٹ کے مختلف کیسز کے حوالے دیئے جس پر عدالت نے درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا اور وزارت داخلہ اور وفاقی حکومت سے کل جمعرات کو تفصیلی جواب طلب کر لیاہے ۔