میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تختِ لاہور میں ڈکیتوں کا راج ....وزیر قانون پنجا ب بیان بدلتے رہے ، ڈاکوﺅں نے ”کارکردگی“ نہیں بدلی

تختِ لاہور میں ڈکیتوں کا راج ....وزیر قانون پنجا ب بیان بدلتے رہے ، ڈاکوﺅں نے ”کارکردگی“ نہیں بدلی

منتظم
پیر, ۲۸ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

سگنل پر سرکاری افسر کی فیملی ڈاکوﺅں کے ہتھے چڑھ گئی ،ٹریفک وارڈن معطل، جب سرکار نے
امن و امان کیلئے ڈولفن فورس بنائی ہے تو ڈکیتی پرٹریفک وارڈن کی معطلی کیوں ؟اہلکارسراپا سوال
محمد اویس غوری
گزشتہ ہفتے سرحدوں پر جہاں بھارتی جارحیت جاری رہی وہیں پر ڈاکوﺅں نے صوبائی دارالحکومت کو اپنا سسرال سمجھ کر پورے ہفتے خوب دھما چوکڑی مچائی ۔ پورے ہفتے لاہور کی سڑکوں پر دہشت کا راج رہا جہاں پر درجنوں واقعات میں ڈاکو شہریوں کو لوٹتے رہے ۔ لاہور کے شہریوں کی جان بڑی مشکل سے بچہ چور گینگ سے چھوٹی تھی اورانہوں نے سکھ کا سانس لینے کی کوشش کی تھی کہ موٹر سائیکل پر سوار ڈاکوﺅں نے شہریوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ پورے ہفتے لاہور کے مختلف علاقوں فیصل ٹاﺅن ¾ نشتر کالونی ¾ ہربنس پورہ ¾ کوٹ لکھپت ¾ گلشن راوی ¾ سمن آباد ¾ گلبرگ و دیگر علاقوں میں ڈاکو اشاروں پر کھڑی گاڑیوں¾ سڑکوں پر چلتے شہریوں ¾ موٹرسائیکلوں کو لوٹتے رہے۔ اس سلسلہ میں ایک بہت افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب اسٹیج کی ایک ڈانسرقسمت بیگ کو جمعرات کی صبح گھر جاتے ہوئے نامعلوم موٹر سائیکلوں سواروں نے فائرنگ کر کے ملک عدم روانہ کر دیا۔ اس موقع پر ڈانسر کا ڈرائیور بھی بری طرح زخمی ہوا ۔ مقتولہ کے لواحقین نے احتجاج کے طورپر مال روڈ پر احتجاج کیا جہاں پر پولیس حکام نے ملزمان کی گرفتاری کی یقین دہانی کرا کے انہیں گھر بھجوا دیا ۔ اسی طرح کے ایک اور واقعے میں فیصل آباد میں بھی اسٹیج کی ایک ڈانسر پر حملہ کیا گیا لیکن وہ اس حملے میں محفوظ رہیں۔ خادم اعلیٰ پنجاب نے لاہور میں امن و امان کی اس صورتحال پر شدید غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ عوام کے جان و مال کے ذمہ دار ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ہدایت کی کہ ڈاکوﺅں کو 72گھنٹوں کے اندر اندر گرفتار کر لیا جائے لیکن شاید ڈاکوﺅں تک خادم اعلیٰ کا یہ پیغام نہیں پہنچ سکا کیونکہ کسی ڈاکو نے بھی گرفتاری کیلئے خود کو پیش نہیں کیا ۔ خادم اعلیٰ کے بیان پر صرف ڈاکو ہی عمل کر سکتے ہیں کیونکہ پنجاب پولیس اگر اس قابل ہوتی تو یہ بدامنی اور واقعات ہوتے ہی کیوں۔فیصل ٹاﺅن میں ایک سرکاری افسر کی فیملی کو دن دیہاڑے اشارے پر لوٹے جانے کے بعدسگنل پر عدم موجودگی کی بنا پر ٹریفک وارڈن کو معطل کر دیا گیا جس پر پولیس کے وارڈنز کے اندرونی حلقوں میں یہ سوال گردش کرتا رہا کہ جب آپ نے امن و امان کیلئے ڈولفن فورس بنائی ہے تو ٹریفک وارڈن کو ڈکیتی پر معطل کرنے کی کیا وجہ تھی۔ ٹریفک وارڈن اگر اشارے پر موجود بھی ہوتا تو اس نے ڈاکوﺅں کیخلاف کیا کر لینا تھا، یہ کام تو ڈولفن فورس یا پولیس کا تھا۔ ایک طرف ڈاکو پورے شہر میں دندناتے پھرتے رہے اوردوسری طرف صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ اس بار بھی مذاق میں موڈ میں رہے۔ پہلے تو ان کا بیان آیا کہ لاہور میں جرائم کی صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے لیکن جب ایک روز بعد انہیں اپنے بیان کی گہرائی کی اندازہ ہوا تو انہوں نے بیان داغ دیا کہ لاہور میں صرف ایک گروہ متحرک ہو گیا ہے جس کو 72گھنٹوں میں پکڑ لیا جائے گا لیکن یہ گروہ شاید اس بار بیانات سے قابو میں آنے والا نہیں ہے کیونکہ ڈاکوﺅں نے رانا صاحب کے بیان کو بھی سنجیدگی سے نہیں لیا اور 72گھنٹے گزرنے کے بعد ابھی تک کوئی گروہ یا اس کا کوئی کارندہ نہیں پکڑا گیا۔
جنرل راحیل شریف الوداعی ملاقاتوں کے سلسلے میں اوائلِ ہفتہ میںلاہور تشریف لائے جہاں پر انہوں نے قریبی احباب سے ملاقاتوں کے علاوہ لاہور گیریژن میں پاک فوج اور رینجرز کے جوانوں سے خطاب میں اس عزم کو دہرایا کہ پاکستان کی طرف کسی دشمن کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اس ہفتے کے ابتدائی دن لاہور میں گزارے اور پارٹی کے رہنماﺅں سے ملاقاتیں جاری رکھیں۔ مختلف مواقع پر اپنے بیانات میں انہوں نے اس بات کا اعلان کیا کہ کسی کو پاکستان کے پانی کا ایک قطرہ بھی چوری کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلاول کی چاچو پر چوٹیں بھی جاری رہیںلیکن دوسری طرف وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے یہ ہفتہ بھی بہت مصروف اور مسلسل سفر میں گزارا ۔ پنجاب میں صحت کے مخدوش حالات اور مریضوں کے مسائل کی طرف خادم اعلیٰ پنجاب کی خاص نظر ہے جس کے تحت انہوں نے ڈسٹرکٹ ہسپتال ننکانہ کا 5ماہ بعد دوبارہ دورہ کیا جہاں پر وزیر اعلیٰ کی ہدایات پر بالکل بھی عمل نہیں کیا گیا تھا جس پر خادم اعلیٰ نے ایم ایس سمیت6افسران کو فوری طور پر معطل کر دیا ۔ شہباز شریف نے اس ہفتے لاہور کے اہم ہسپتالوں کے ہنگامی دورے بھی کئے اور مریضوں سے ان کے مسائل کا پوچھتے رہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں