میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
توہین عدالت کیس ،اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پیمرا پر اظہار برہمی

توہین عدالت کیس ،اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پیمرا پر اظہار برہمی

ویب ڈیسک
منگل, ۲۹ اکتوبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اختیارات استعمال کرنے کی بجائے عدالت کا نام استعمال کرنے پر چیئرمین پیمرا محمد سلیم بیگ کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی ۔ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ میرے حوالہ سے اگر کوئی غلط خبریں چلاتا ہے تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔زیرسماعت کیس پر یہ تاثر دینا کہ پیسے چل گئے یا ڈیل ہو گئی تو یہ خلاف ورزی ہے ۔دوران سماعت چیئرمین پیمرا عدالت میں پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے چیئرمین پیمرا پر برہمی کاا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدالت کا غلط نام استعمال کیا اور ایک غلط حکمنامہ جاری کیا، جو جاری کرنے کا آپ کو اختیار ہی نہیں تھا۔ آپ نے کہا پڑھے لکھے لوگ لائیں ، ہو سکتا ہے ان پڑھ مزدور کا بہت زیادہ شعور ہو۔کیا عدالت نے آپ کو یہ ہدایت دی تھی ، کیوں تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز اور ریگولیٹر اپنا کام نہیں کرتے ، آپ کام نہیں کرتے اسی لئے عدالتوں پر کاموں کا بوجھ ہے ۔آپ کام نہیں کرتے عدالتی فیصلوں کا انتظار کرتے ہیں،آپ کے پاس بہت زیادہ اختیارات ہیں تاہم اس طرح کی ہدایات جاری کرنے کا اختیار نہیں۔قانون میں بتا دیں پیمراڈائریکٹوجاری کرسکتاہے ؟آپ نے بظاہر توہین عدالت کی ہے ۔کیا اتھارٹی یہ فیصلہ کرے گی کہ کس کا کردار بہت ا چھا ہے اور وہ ٹی وی پر آسکتا ہے ؟یہ وہ حکمنامہ ہے جس میں کہا گیا کہ ٹی وی چینل اچھی شہرت کے حامل ماہرین کو بلائیں اور ایک اینکر دوسرے ٹی وی پروگرام میں بطورمیزبان شریک نہ ہو۔ عدالت نے کہا کہ آپ کو یہ اختیار کس نے دیا ، آپ صرف ریگولیٹر کے طور پر کام کرسکتے ہیں آپ کے بے پناہ اختیارات ہیں اور اگر کوئی خلاف ورزی ہو اور عدالت کو اسکینڈلائز کیا جائے تو اس پر متعلقہ چینل اور متعلقہ اینکرپرسن کو شوکاز نوٹس جاری کیا جاسکتاہے ۔عدالت کے استفسار پر چیئرمین پیمرا نے بتایا کہ اس حوالہ سے 70کے قریب شوکازنوٹسز جاری کئے گئے ہیں دوران سماعت سینئر اینکرپرسنز حامد میر، محمد مالک اور دیگر بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔ عدالت نے دو ٹی وی پروگرامز جن کے حوالہ سے توہین عدالت کیس شروع کیا گیا تھا ان دونوں پروگراموںکی سی ڈیز اور ٹرانسکرپٹ بھی منگوا لیا ہے ۔ عدالت نے کہا کہ تما اسٹیک ہولڈرز کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا، جس میں پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن اور فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدور کو بھی اس معاملہ میں شامل کیا جائے گا اور آئندہ سماعت پر تمام اسٹیک ہولڈرز کی موجودگی میں دونوں پروگرام عدالت میں چلائے جائیں گے ۔ عدالت نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز خود بتائیں گے کہ توہین عدالت ہوئی ہے یا نہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں