سندھ طاس معاہدہ اور بھارتی ہٹ دھرمی
شیئر کریں
ریاض احمد چودھری
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بڑھک مارتے ہوئے کہاکہ بھارت کے حصے کا پانی کسی صورت پاکستان نہیں جانے دینگے۔ پاکستان کی جانب جانے والے اپنے پانی کی ایک ایک بوند روکیں گے۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت کا پانی پاکستان نہیں جانے دینگے۔ سندھ طاس کے تحت ہمارے پانی پر بھارتی کسانوں کا حق ہے۔ ستلج، بیاس اور راوی کے پانی پر بھارت کا حق ہے اسے ہم پاکستان جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
مودی کے پاکستان مخالف عزائم کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ مودی نے پاکستان بہہ جانے والے پانی کو بھارت میں زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کے لیے مختلف پہلوو¿ں پر غور کے لیے ٹاسک فورس بنا دی ہے۔تاکہ اس پانی کی ایک ایک بوند کو روک کر مقبوضہ کشمیر، پنجاب اور بھارتی کسانوں کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ مزید بڑھک مارتے ہوئے مودی کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارتی افواج کی اہلیت جانتا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ وہ کیا کرسکتی ہیں۔ اپنی تقریر میں مودی نے مبینہ سرجیکل سٹرائیک کا راگ الاپتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بھارتی فوج نے اڑھائی سو کلو میٹر پر سرجیکل سٹرائیک کی جس پر سرحد پر بڑا کہرام مچا، ابھی معاملہ ٹھکانے نہیں لگا ہے۔ اس نے کہا پاکستان بھارت کے ساتھ لڑائی کر کے خود کو بھی تباہ کر رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوراپ نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے حالیہ بیان کے حوالے سے کہا کہ پاکستان بے بنیاد الزامات لگانے پر اپنی سانس پھولانے کی بجائے اپنی توانائیاں دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنے پر صرف کرے۔ ترجمان نے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کے امکان کی تصدیق نہیں کی اور کہاکہ مذاکرات اور دہشتگردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
نریندر مودی کی طرف سے پاکستان کا پانی روکنے کی پالیسی پر عملدرآمد کے لیے بھارت نے چار منصوبوں پر کام تیز کرنے اور رواں مالی سال کے اختتام تک ان منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔ جن چار منصوبوں پر تیزی سے کام کیا جا رہا ہے ان میں پلوانا میں ترال کا آبپاشی منصوبہ‘ کارگل کے علاقہ میں پراک چک کینال منصوبہ‘ اور جموں میں کٹھوعہ اور سانبہ کے قریب راوی کینال کی تعمیر شامل ہے۔ بھارت نے چوتھا منصوبہ راجپورہ لیفٹ ایری گیشن کا شروع کر رکھا ہے جسے وہ ہر حال میں 2019 ءمیں مکمل کرنا چاہتا ہے۔ ان منصوبوں سے مجموعی طور پر 2 لاکھ ایکڑ سے زیادہ اراضی کو آب پاشی کی سہولتیں فراہم ہوں گی۔ بھارت جموں و کشمیر میں تیرہ لاکھ ایکڑ اراضی حاصل کرکے پانی کے ذخائر تعمیر کر کے پانی فراہم کرنے پر کام کر رہا ہے۔ وزیراعظم مودی نے 27 ستمبر کو ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سندھ‘ جہلم اور چناب کا پانی زیادہ سے زیادہ بھارت میں استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی۔
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ توڑنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت پاکستان دباو¿ میں لانا چاہتا ہے ۔ اس کی کوشش ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات نہ کرے۔ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ چار ماہ سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اگر بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا تو پاکستان بھی تیاری کر کے بیٹھا ہے اور پاکستان اپنے حقوق کی جنگ لڑنا اچھی طرح جانتا ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی شک 12 کے تحت بھارت پاکستان کا پانی کسی صورت پانی نہیں روک سکتا یہ ایک جامع معاہدہ ہے جو دو ملکوں کے درمیان ہوا تھا اگر بھارت پاکستان کا پانی روکے گا تو وہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کریگا ۔سندھ طاس معاہدہ بھارت کیساتھ دو جنگوں سیاہ چین اور کارگل جنگوں میں بھی متاثر نہیں ہوا تو اب بھی نہیں ہوگا۔ سندھ طاس معاہدہ بین الاقوامی معاہدہ ہے ورلڈ بینک اس کا گارینٹر ہے۔ اگر بھارت نے معاہدے کو ختم کرنے کی کوشش کی تو پوری عالمی برادری پاکستان کیساتھ کھڑی ہوگی۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت پانی کو روکے بغیر بجلی پیدا کر سکتا ہے اور ویسٹرن حصے پر بھارت نے 32 سے زیادہ ڈیم بنا چکا ہے۔ اگر معاہدہ توڑا گیا تو عالمی فورم سے رجوع کریں گے۔ ورلڈ بنک سہولت کار ہے لیکن اگر بھارت معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ورلڈ بنک بھارت پر دباﺅ دے سکتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ مودی خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنا اور پاکستان کا پانی بند کرکے پاکستان کو بنجر بنا نا چاہتا ہے جس کا اس نے کھل کر اظہار کردیا۔ دیکھنا یہ ہے کہ ہمارے حکمران انڈس واٹر معاہدے کے تحفظ کے لیے کیا قدم اٹھاتے ہیں۔مودی پانی بند کرنے کی عرصہ سے دھمکیاں دے رہا تھا مگر حکمرانوں نے اس کے سدباب کے لیے کچھ نہیں کیا۔میں مودی کو خبر دار کرتا ہوں کہ ہم پیاسے مرنے پر لڑنے کو ترجیح دیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان برصغیر میں تسلیم شدہ مشترکہ پانی کے ذرائع سے اپنے حصہ کے ایک ایک قطرے کے لیے لڑے گا۔ بھارتی وزیراعظم مودی کے سندھ طاس معاہدے پر متنازعہ بیان پر ردعمل میں انہوں نے کہا مودی بھارتی شیئر نہ ہونے پر بھی دعویٰ کرکے اپنے ہی عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ سندھ طاس معاہدہ واضح ہے۔ مودی ہتھکنڈوں سے کشمیر میں بھارتی مظالم سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ پاکستان اپنے حق پر کسی کو قابض نہیں ہونے دے گا اور پہلے سے تسلیم شدہ پانی کے ذرائع سے اپنا طے شدہ حصے کا پانی لینے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ مودی اپنے ملک میں غربت و افلاس کی سنگین بگڑتی ہوئی حالت پر نظر رکھیں تو زیادہ بہتر ہے۔
٭٭