الیکشن کمیشن ارکان کی تعیناتی ،عدالت کا معاملہ پارلیمنٹ بھیجنے کا حکم
شیئر کریں
اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دو ارکان کی تقرری کے حوالہ سے معاملہ پارلیمنٹ کو بھجوانے کا حکم دیا۔ ۔ پیر کو چیف جسٹس اسلام آبا ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پرسماعت کی۔دوران سماعت وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی تقرری کے حوالہ سے جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروا یا۔ایک صفحہ پر مشتمل جواب سیکرٹری وزارت پارلیمانی امور کی جا نب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروایا گیا تھا ۔جواب میں وفاقی حکومت نے ارکان الیکشن کمیشن کی تعیناتی کے حوالہ سے جاری کیس کی سماعت روکنے کی استدعا کی ۔ جواب میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اسی نوعیت کی ایک درخواست سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر کی ہے ۔ سپریم کورٹ جب تک فیصلہ نہیں کرتی اس وقت تک ہائی کورٹ سماعت روک دے ۔وزارت قانون و انصاف اور وزارت پارلیمانی امور اسلام آباد ہائی کورٹ میںدرخواست پر پیراوائز جواب جمع کروانے کے لئے جواب تیار کر رہی ہیں اور اس حوالہ سے مزید مہلت درکار ہے ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان ، سندھ ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں بھی اسی نوعیت کی درخواستیں دائر ہوئی ہیں۔ اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا وفاقی حکومت ڈیڈلاک کا دفاع کرنا چاہتی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ پر اعتماد ہے وہ اس معاملہ کو حل کر لے گی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ کیا سپریم کورٹ میں کیس زیر سماعت ہونے کی وجہ سے سماعت روکی جاسکتی ہے ؟عدالت نے قرار دیا کہ یہ مفاد عامہ کامعاملہ ہے ، وفاق الیکشن کمیشن کو نان فنگشنل کرنا چاہتا ہے ۔ آئینی اداروں کو نان فنگشنل نہیں ہونا چاہیئے ، کیا وفاقی حکومت یہ چاہتی ہے ؟چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ کون کہے گا کہ پارلیمنٹ کے فورم پرمعاملہ حل نہیں ہوان چاہیئے ؟عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے پارلیمنٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سے کہا ہے کہ و ہ ڈیڈ لاک ختم کروانے کے لئے اپنا کردار ادار کریں۔واضح رہے کہ حکومت نے اپوزیشن کی رضامندی کے بغیر الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان سے دو ارکان خالد محمود صدیقی اور منیر احمد کاکڑ کا تقرر کردیا ۔ اپوزیشن نے دونوں تقرریاں مسترد کردی ہیں جبکہ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے بھی نئے ممبران کی تقرری کو آئین کیخلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان سے حلف لینے سے انکار کردیا ہے ۔