ایف آئی اے کی جج ویڈیو کیس انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کرنے کی درخواست
شیئر کریں
جج ویڈیو اسکینڈل میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے )نے انسداد الیکٹرانک کرائم کورٹ سے مقدمے کو انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کرنے کی درخواست کردی۔پیر کو انسداد الیکٹرانک کرائم کورٹ میں جج ویڈیو اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی۔ ایف آئی اے نے کیس کا مکمل چالان ایک بار پھر عدالت میں پیش نہ کرایا حالانکہ عدالت نے پیر کو مکمل چالان پیش کرنے کا سختی سے حکم دیا تھا۔ایف آئی اے نے جج ویڈیو اسکینڈل کے ملزمان پردہشت گردی کی دفعات لگاتے ہوئے کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو منتقل کرنے کی درخواست دائر کردی۔ عدالت نے پراسیکیوٹر ایف آئی اے سے آئندہ سماعت پر دلائل طلب کر لئے ۔گزشتہ سماعت پر ایف آئی اے نے عدالتی احکامات کے باوجود مکمل چالان پیش نہ کیا تھا جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود مکمل چالان پیش نہ کر کے ایف آئی اے توہین عدالت کا مرتکب ہوا ہے ، ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی سرپرستی میں خراب کارکردگی کے ادارے پرمنفی اثرات پڑینگے ۔واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو جاری کی تھی جس کے مطابق ارشد ملک نے دبا اور بلیک میلنگ کے باعث نواز شریف کو سزا سنائی تھی۔ اس معاملے پر جج ارشد ملک کو عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے ۔اس کیس میں ویڈیو بنانے والے مرکزی ملزم میاں طارق پر مقدمہ چل رہا ہے جبکہ 2 ملزمان ناصربٹ اور سلیم رضا مفرور ہیں۔