عوام کو سستے گھروں کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، عمران خان
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا عوام کو سستے گھروں کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، پہلے سے تیار شدہ گھروں سے عوام کو کم وقت میں اپنا گھر میسر ہوگا،پاکستان میں زراعت کی پیداوار سست روی کا شکار ہے ، زرعی شعبے کے فروغ کیلئے چینی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرینگے ،تجارتی خسارے کو ختم کرنے کیلئے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ کرنا ہے ، حکومت سرمایہ کاروں کیلئے کاروبار میں آسانیاں پیدا کر رہی ہے ۔بدھ کو پاکستان میں غریبوں کو سستے گھر فراہم کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے پری فیبریکیٹڈ ہائوسنگ اسکیم کا افتتاح کردیا جبکہ تیزی سے گھروں کی تعمیر کے لیے چین سے پاکستان صنعتوں کی منتقلی پر بھی زور دیا۔وزیراعظم عمران خان نے پری فیبریکیٹڈ ہاسنگ منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھ دیا جبکہ تقریب میں شرکت کرنے والے چینی سفیر کا شکریہ بھی ادا کیا۔وزیر اعظم ہائوسنگ اسکیم کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے گھروں کی تعمیر بہت ضروری ہے جہاں کم قیمت میں لوگوں کو اپنا گھر میسر آئے گا۔ انہوں نے چینی سفیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاک-چین روابط بڑھانے اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں مدد اور یہاں سرمایہ کاری لانے پر میں آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ دو معاملات جن میں سرماریہ کاروں کو خوش آمدید کہوں گا ان میں یہ سستے گھروں کی تعمیر ہے ۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گھروں کی تعمیرات حکومت کے لیے ملازمتیں لانے اور عام پاکستانیوں کو تعمیر شدہ گھر فراہم کرنے کا ایک اہم منصوبہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ غریب عوام کو اپنے گھر فراہم کرنے کی اسکیم پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ متعارف کروائی جارہی ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ پری فیبریکیٹڈ ہائوسنگ نہ صرف سستی ہے بلکہ اس کی تعمیرات بھی بہت جلد ہوجاتی ہیں جس کی مثال ہم نے گوادر میں دیکھی ہے جہاں 6 ماہ کے اندر ایک فائیو اسٹار ہوٹل تیار ہوکر فعال بھی ہوگیا۔ان کا کہنا تھا کہ پری فیبریکیٹڈ ہائوسنگ پاکستان میں اس لیے ضروری ہے کیونکہ صرف کراچی جیسے بڑے شہر میں ہی 40فیصد ستے زائد لوگ کچی آبادیوں میں رہتے ہیں جبکہ لاہور اور اسلام آباد جیسے ممالک میں بھی کچی آبادیاں موجود ہیں۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ یہاں یہ ہے کہ آپ لوگوں کے لیے فلیٹس کو کس طرح تعمیر کریں گے اور انہیں وہاں کس طرح منتقل کریں گے جبکہ اس کی زمین بھی حکومت کے لیے بہت مہنگی رہے گی۔ان کا کہنا تھا کہ پری فیبریکیٹڈ تعمیرات کے ذریعے صرف 4 سے 6ماہ کی قلیل مدت میں گھروں کو تعمیر کرکے لوگوں کو یہاں منتقل کردیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت اور ترکی میں اس منصوبے کو استعمال کیا گیا جو بہت ہی کامیاب ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ پری فیبریکیٹڈ ہاسنگ کے لیے سامان بنانے والی فیکٹری کو چین سے پاکستان منتقل کیا جائے تاکہ لوگوں کو تعمیر شدہ گھر مہیا کرنے کا عمل مزید تیز ہوجائے گا۔زرعی شعبے سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو زرعی شعبے میں مدد کی بڑی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کی پیداواری صلاحیت بہت کم ہوچکی ہے ۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا چینی ٹیکنالوجی نہ صرف پاکستان کی پیداوار صلاحیت کو بڑھادے گی بلکہ اس کی مدد سے ترقی کی شرح میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے شرح نمو کا 25 فیصد انحصار زراعت سے ہے اور اس میں بہتری کی وجہ سے دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کا معیار زندگی بھی بہتر ہوجائے گا۔انہوں نے یہ بھی کہنا تھا کہ میں باور کرواچکا ہوں کہ پاکستان میں زیادہ تر غربت کی لیکر سے نیچے زندگی گزارنے والے دیہی علاقوں میں ہی بستے ہیں، تاہم ذرعی شعبے میں ترقی سے براہ راست اثر غربت کے خاتمے پر پڑے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ برآمدات میں کمی پاکستان کا تیسرا بڑا مسئلہ ہے ، تاہم بیلنس آف پیمنٹ کے لیے پاکستان کو برآمدات کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے ، تاہم برآمدات کے بڑھنے کی وجہ سے پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔وزیراعظم نے پاکستان کے لیے چوتھا پاکستان میں صنعتوں کی کمی کو کہتے ہوئے چین سے پاکستان صنعتوں کی منتقلی پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ ویتنام جیسے ملک نے چین سے منتقل ہونے والی صنعت سے بھرپور فائدہ اٹھایا جبکہ کمبوڈیا بھی اس بارے میں سوچ رہا ہے ۔وزیراعظم نے شرکا کو بتایا کہ وزارت خزانہ اور بورڈ آف انوسٹمنٹ سرمایہ کاروں کے لیے آسانی پیدا کرنے کے لیے بڑی کوششیں کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا ان تمام تر کوششوں کا مقصد چین سے پاکستان صنعتوں کی منتقلی کو آسان بنانا ہے ۔