الیکشن کمیشن نے دو اراکین کی تقرری کو غیر قانونی قرار دیدیا
شیئر کریں
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حکومت کی جانب سے دو اراکین الیکشن کمیشن کی تقرری کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دو اراکین کی تقرری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر اپنا جواب جمع کروا دیا۔ ایک شہری کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مئوقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دو اراکین کی تقرری کے لئے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کے درمیان بامعنی مشاورت نہیں ہوئی جس کی وجہ سے صدر مملکت نے اپنے اختیارات کا غیر قانونی استعمال کر کے دو اراکین الیکشن کمیشن کی تقرری کی۔ درخواست پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جواب جمع کروا دیا ہے ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جمع کروائے گئے جوب میں کہا گیا ہے کہ جو دو نئے اراکین کی تقرری ہوئی ہے یہ غیر آئینی ہے ۔ اراکین کی تقرری آئین کے آرٹیکل 213کی خلاف ورزی ہے ۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے اراکین کا حلف لینے سے انکار کیا ہے ۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ 23اگست کو سیکرٹری پارلیمانی امور کو آگاہ کر دیا گیا تھا کہ صدر نے اراکین کی تقرری کرتے ہوئے آرٹیکل 213اے اور بی کی خلاف ورزی کی ہے اور آرٹیکل 214میں اراکین کے حلف کا طریقہ کار موجود ہے ، حلف وہ لے سکتا ہے جو بطور ممبر تعینات تصور کیا جائے ۔جواب سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان بابر یعقوب فتح محمد کی جانب سے جمع کروایا گیا ہے ۔ جواب میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے استدعا کہ ہے کہ وہ صدر مملکت کی جانب سے اراکین الیکشن کمیشن کی تقرری کے حوالہ سے جاری نوٹیفیکیشن کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دے دے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کیس کی سماعت آئندہ ہفتے کرے گی۔