رہبر کمیٹی میں چارٹر آف ڈیمانڈ پر اتفاق رائے نہ ہوسکا
شیئر کریں
اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی میں چارٹر آف ڈیمانڈ پر اتفاق رائے نہ ہوسکا، 29 اگست کی طے شدہ آل پارٹیز کانفرنس بھی اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی بیماری اور پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کی دیگر مصروفیت کی وجہ سے موخر ہوگئی، رہبر کمیٹی نے تمام جماعتوں کی چارٹر آف ڈیمانڈ سے متعلق تجاویز اے پی سی کوبجھوادیں۔رہبر کمیٹی نے وزیراعظم کے قوم سے خطاب کو سلیکٹڈ مایوس وزیراعظم کا خطاب قرار دیدیا اور کہا ہے کہ مایوسی واضح طورپر جھلک رہی تھی کہ دنیا پاکستان کے ساتھ تعاون کیلئے تیار نہیں ایسے سلیکٹڈ وزیراعظم کی کال پر جمعہ کو لوگ کیسے باہر نکلیں گے ، جعلی حکومت ملک و قوم کیلئے خطرناک ثابت ہورہی ہے اگست تک مہلت دی تھی مستعفی ہو جائے ،صدر ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن کمیشن کے معاملے پر آئین سے انحراف کرکے اپنے مواخذے کی قانونی حیثیت پیدا کردی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینئر اکرم خان درانی نے کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ رہبر کمیٹی اب تک اپنے چھ اجلاسوں میں حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک ، چارٹر آف ڈیمانڈ، اسلام آباد دھرنا کے شیڈول کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہی ہے جبکہ اعلان کے مطابق چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے ذمہ داران کے نام منظر عام پر لانے میں بھی دونوں بڑی اپوزیشن جماعتیں ناکام ہوگئی ہیں اور رہبر کمیٹی کو اس حوالے سے مطمئن اور تسلی بخش جواب نہ دئیے جاسکے ۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اکرم خان درانی نے کہاکہ سلیکٹڈ وزیراعظم کا قوم سے خطاب مایوسی پر مبنی تھا ان کی آواز ہی نہیں نکل رہی تھی ساری اپوزیشن جماعتوں کا اتفاق ہے کہ عمران خان کشمیر کو بیچ چکے ہیں، کشمیر کو بیچنے والے سلیکٹڈ وزیراعظم کی کال پر لوگ کیسے گھروں سے نکلیں گے اب تو ملک کا بچہ بچہ ہر گھر، ہر محلے ، ہر چوک چوراہے میں یہی بات ہورہی ہے کہ کشمیر پر اس حکومت سے کچھ نہیں ہوگا اس کی کوئی تیاری ہی نہیں ہے ۔ ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ امریکہ میں سب کچھ طے شدہ تھا، ثالثی کی بات کرنا درحقیقت بھارت کو فائدہ پہنچانے کے مصداق تھا۔ وزیراعظم کے خطاب سے مایوسی کا واضح اظہار تھا یعنی دنیا تعاون کیلئے تیار نہیں ہے چین بھی صرف لداخ کی بات کررہا ہے ۔ سلیکٹڈ وزیراعظم کو نہ باہر سے تعاون مل رہا ہے اور نہ ملک کے عوام کو اس جعلی حکومت پر اعتماد ہے اور نہ اس کاساتھ دینے کیلئے تیار ہے اسی لئے ہم ملک کے وسیع تر مفاد مطالبہ کررہے ہیں کہ سلیکٹڈ وزیراعظم مستعفی ہوں ورنہ یہ ملک کو مزید نقصان پہنچائے گا۔ کشمیر کے باقی حصوں کو نہ بیچ دے ۔ اپوزیشن نے اگست کی مہلت دے رکھی تھی جو ختم ہونے والی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صدر مملکت نے الیکشن کمیشن کیلئے پارلیمنٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے دو ارکان کی نامزدگی کا افسوسناک فیصلہ کیا ہے جسے چیف الیکشن کمیشنر نے بھی تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ صدر کو بھی اس معاملے کا علم نہیں ہے شرمناک بات ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے حلف لینے سے انکار کردیا اپوزیشن متفق ہے کہ صدر نے آئین سے انحراف کیا ہے ۔ ان کے مواخذے کی قانونی حیثیت بن گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نہ میڈیا آزاد ہے نہ عدلیہ آزاد ہے نہ کسی کو بولنے کی آزادی ہے پارلیمنٹ میں بھی بات کرنے پر قدغن ہے اس حکومت کو مزید وقت دینا ملک کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ حکومت خطرناک اور نقصان دہ ہے وہ ایسے فیصلے کررہی ہے جس سے ملک و قوم کو نقصان پہنچ رہا ہے حکومت ایک سال میں اپنی کوئی ایک نیک نامی بتائے ۔ چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کے موقع پر جوکچھ ہوا اس نے ثابت کردیا کہ 25جولائی 2018 کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی۔احسن اقبال نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد کے موقع پر بیلٹ باکس میں 65 ووٹ گئے اور 50نکلے ۔ اکرم خان درانی نے بتایا کہ چارٹر آف ڈیمانڈ کیلئے تمام جماعتوں کی تجاویز میں نے لے لی ہیں اور تحریری طورپر آئندہ اے پی سی میں پیش کردوں گا۔ شہباز شریف کی بیماری کی وجہ سے 29اگست کو اے پی سی نہیں ہوسکے گی۔ اے پی سی کے کنوینئر مولانا فضل الرحمن ، شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری سے مشورہ کرکے اے پی سی کی تاریخ کا اعلان کردیں گے ۔ اسلام آباد آنے کی کال کیلئے ایک مہینہ رہ گیا ہے ، اپوزیشن کے فیصلے کا انتظار کیا جائے ۔