کرپشن کے سنگین الزامات ،سابق ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر انجینئرنگ آغا ظفر اللہ کیخلاف تحقیقات شروع
شیئر کریں
( رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی )کروڑوں روپے کی بے نامی زرعی اراضی، پیٹرول پمپس، غیر قانونی واٹر کورسز سمیت کرپشن کی سنگین الزامات، اینٹی کرپشن نے سابق ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر انجینئرنگ آغا ظفر اللہ کے خلاف تحقیقات شروع کردیں، ادارے کے ملازمین سابق ڈی جی کی نجی فارم ہائوسز پر تعینات ہونے کا انکشاف، اینٹی کرپشن نے ڈی جی واٹر مینجمنٹ، مختیارکار ماتلی، ایکسین ایریگیشن نصیر اور پھیلی ڈویژن سے تفصیلات مانگ لیں۔ تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن حیدرآباد نے سابق ڈائریکٹر جنرل آن فارم واٹر مینجمنٹ آغا ظفر اللہ کے خلاف تحقیقات شروع کردیںہیں، ملنے والے دستاویزات کے مطابق سابق ڈی جی آن فارم واٹر مینجمنٹ کی کروڑوں روپے کی بے نامی زرعی زمین ہونے کا انکشاف ہوا ہے، دستاویزات کے مطابق آغا ظفر اللہ کی دیہہ مادری اور داڑی میں ایک سو ایکڑ، دیھ چگزو میں بیس ایکڑ، پبن میں 35 ایکڑ، ٹنڈو غلام علی میں پانچ سو ایکڑ اور کراچی واہ پر 250 ایکڑ زمین سمیت مختلف زرعی زمین، پیٹرول پمپ و دیگر اثاثاجات کی اینٹی کرپشن نے تحقیقات شروع کردی ہیں، دستاویزات کے مطابق سابق ڈی جی نے تمام زرعی َزمین و جائیدادیں دوسرے افراد کے نام کروائی ہیں، جبکہ مختلف زرعی زمین پر محکمے کے ملازمین کام کر رہے ہیں، اس حوالے سے اینٹی کرپشن نے ڈی جی آن فارم واٹر مینجمنٹ کو لیٹر لکھ کر آغا ظفر اللہ کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کے دوران جاری ہونے والی بجٹ، گاڑیوں کی تفصیلات اور زرعی زمین پر کام کرنے والے ملازمین کی تفصیلات مانگ لیں ہیں، جبکہ اینٹی کرپشن نے مختیارکار ماتلی کو بھی لیٹر لکھ کر آغا ظفراللہ کی زرعی زمین کی تفصیلات طلب کر لیں، اینٹی کرپشن نے ایکسین ایریگیشن نصیر ڈویزن اور ایکسین پھلیلی ڈویزن کو بھی لیٹر لکھ کر آغا ظفر اللہ کے واٹر کورسز کی تفصیلات مانگ لیں ہیں۔