ہائی کورٹ کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ
شیئر کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ویڈیو اور الزامات پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس جسٹس عامر فاروق نے رجسٹرار آفس کو ہدایت کی کہ وہ جج ارشد ملک کو ان کے عہدے سے ہٹانے اور انہیں لاہور ہائی کورٹ کے پیرنٹ ڈپارٹمنٹ میں واپس بھیجنے کیلئے وزارت قانون کو خط لکھیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے عہدیدار نے بتایا کہ قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) کے سیکشن 5 اے کے مطابق وزارت قانون ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی رضامندی سے خصوصی عدالتوں سمیت احتساب عدالتوں کیلئے ججز کی تقرری کرتی ہے جبکہ اسی سیکشن کی روشنی میں جج ارشد ملک کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔قبل ازیں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کو اپنی صفائی میں ایک خط لکھا جو انہوں نے ہائیکورٹ کے رجسٹرار کے حوالے کیا۔احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے خط کے ساتھ ایک بیان حلفی اور اس حوالے سے جاری کی گئی اپنی تردیدی پریس ریلیز کو بھی منسلک کیا۔ذرائع نے بتایا کہ جج ارشد ملک نے اپنے خط اور بیان حلفی میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ویڈیو اور الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق جج احتساب عدالت ارشد ملک نے اپنے خط میں کہا ہے کہ انہیں بلاوجہ بدنام کیا جارہا ہے۔ترجمان اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس، جسٹس عامر فاروق نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے خط کا جائزہ لینے کے بعد انہیں عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے وزارت قانون و انصاف کو خط بھی لکھ دیا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر جج ارشد ملک کا خط اور بیان حلفی نوازشریف کی بریت کی درخواست کے ریکارڈ کاحصہ بنا دیا گیا۔ذرائع کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے دو سے تین مرتبہ طلب بھی کیا تھا اور ان سے اس حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ جج ارشد ملک سے ناصر بٹ کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے دوسرے لوگوں سے ملاقات کے حوالے سے پوچھا گیا تھا تاہم وہ قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کو اپنے جواب سے مطمئن نہیں کرسکے۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے مسلم لیگ (ن) نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں مبینہ طور پر یہ بتایا گیا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو نوازشریف کو سزا سنانے کیلئے بلیک میل کیا گیا تاہم جج ارشد ملک نے ویڈیو جاری ہونے کے بعد ایک پریس ریلیز کے ذریعے اپنے اوپر عائد الزامات کی تردید کی تھی۔ معاملے پر کابینہ اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کو جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کردیا۔