ڈالر کی اڑان نے کاروں کی قیمتیں بڑھا دیں،طلب اور پیداوار میں کمی
شیئر کریں
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے باعث در آمدی خام مال کی لاگت بڑھنے کے بعد مقامی کاروں کی قیمتوں میں سال 2018کے دوران18فیصد سے زائد اضافہ ہوا جبکہ کاروں کی قیمتوں میں اضافے سے پیداوار اور طلب میں کمی واقع ہوئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق ڈالر اور جاپانی ین کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے باعث مقامی کار اسمبلرز کی جانب سے کاروں کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان جاری ہے ۔ سال 2018 کے دوران مجموعی طور پر مقامی کاروں کی قیمت میں18.4 فیصد تک کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا جبکہ سال 2017 کے دوران مقامی کاروں کی قیمتوں میں 4.8 فیصد کا اضافہ ہوا تھا ۔روپے کی بے قدر ی کے باعث کاروں کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کا اثر مقامی کاروں کی پیداوار پر بھی دیکھا گیا۔مالی سال19 کی پہلی ششماہی میں مقامی کاروں کی پیداوار میں 3.6 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے ۔دوسری جانب پالیسی ریٹ میں اضافے کا اثر بھی نئی کاروں کی خریداری پر دیکھا گیا اور آٹو فنانسنگ مہنگی ہونے کے باعث کاروں کی خریداری میں کمی ریکارڈ کی گئی ۔حالیہ دنوں میں دو بڑے مقامی کار اسمبلرز کی جانب سے گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کے بعد مقامی طور پر اسمبل کی جانے والی گاڑیاں عوام کی دسترس سے مزید باہر ہوگئی ہیں۔ پالیسی ریٹ اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے نے کاروں کی فروخت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں جبکہ فائلر اور نان فائلر کے معاملے نے بھی آٹو مارکیٹ کو غیر مستحکم کیے رکھا ہے ۔مالی سال19کی پہلی ششماہی کے دوران ٹریکٹرز اور موٹر بائیکس کی خریداری میں بالترتیب 20.4اور2.8فیصد کی کمی دیکھی گئی جبکہ سال2017میں بالترتیب 52.9اور188فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا تھا ،مالی سال 19کی پہلی ششماہی میں ٹریکٹرز اور موٹر بائیکس کی فروخت میں کمی دیہی معیشت کی کیفیت کی عکاسی کرتی ہے ۔