مصر کے سابق صدر محمد مرسی سپردِ خاک، اخوان المسلمون نے موت قتل قرار دیدی
شیئر کریں
مصر کے سابق صدر اور اخوان المسلمون کے رہنما محمد مرسی قاہرہ کے مشرقی علاقے مدین النصر میں سپرد خاک کردیا گیا ، تدفین کے وقت سابق صدر کا خاندان موجود تھا۔اخوان المسلمون نے محمد مرسی کی موت کو مکمل طور پر قتل قرار دیا ہے ۔ مصر میں پہلی مرتبہ جمہوری طور پر منتخب ہونے والے صدر ڈاکٹر محمد مرسی کمرہ عدالت میں اچانک حرکت ِ قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے تھے ، ان کی عمر 67 سال تھی۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈاکٹر محمد مرسی قاہرہ کی ایک عدالت میں اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران جج کے روبرو دلائل دے رہے تھے ، اس دوران ان کی حالت اچانک بگڑ گئی، وہ وہیں گر گئے اور پھر دم توڑ گئے جس کے بعد ان کی میت ہسپتا ل منتقل کر دی گئی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے محمد مرسی کی موت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔مصر کے سابق صدر مرسی کا انتقال عدالت میں اس وقت ہوا جب وہ اپنے خلاف ایک مقدمے کی سماعت میں شریک تھے ۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ محمد مرسی کو قید کے دوران صرف 3 بار اپنے رشتے داروں سے ملنے کی اجازت دی گئی جبکہ انہیں ان کے وکیل اور ڈاکٹر سے بھی ملنے نہیں دیا گیا۔ہیومن رائٹس واچ کی مشرقِ وسطی کی ڈائریکٹر سارہ لی وٹسن نے محمد مرسی کی موت کو خوفناک قرار دیا ہے ۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے محمد مرسی کی موت کا الزام مصر کے غاصبوں پر عائد کیا ہے جبکہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد ال ثانی نے ان کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے ۔دوسری جانب اخوان المسلمون نے محمد مرسی کی موت کو مکمل طور پر قتل قرار دیتے ہوئے دنیا بھر میں موجود مصر کے سفارت خانوں کے باہر مظاہرے کرنے کی اپیل کی ہے ۔واضح رہے کہ محمد مرسی 1951 میں مصر کے ضلع شرقیہ کے گائوں ال ادوا میں پیدا ہوئے ، انہوں نے قاہرہ یونیورسٹی سے انجینئرنگ جبکہ امریکا سے پی ایچ ڈی کی۔ 2012 میں اخوان المسلمون نے میں محمد مرسی کو اپنا صدارتی امیدوار چنا تھا۔مصری فوج نے 3 جولائی 2013 کو مصر کی پہلی جمہوری حکومت کا اقتدار صرف ایک سال بعد اس کا تختہ الٹ کر ختم کر دیا تھا اور محمد مرسی کو ان کے سرکردہ وزرا اور اخوان المسلمون کے رہنماوں سمیت گرفتار کر کے قید کر دیا تھا اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کر لیے تھے ۔