میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جنرل راحیل شریف کی رُخصتی اور نئے سپہ سالار کا تقرر

جنرل راحیل شریف کی رُخصتی اور نئے سپہ سالار کا تقرر

منتظم
پیر, ۲۱ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

وفاقی دارالحکومت میں اس وقت نئے چیف آف آرمی اسٹاف کی تقرری کا معاملہ سب سے اہم موضوع ہے
سفارتی اور سیاسی حلقوں میں بہت زیادہ سر گرمیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں، وزیر اعظم مشاورت میں مصروف
انوار حسین حقی
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے اپنی الوداعی ملاقاتوں اور دوروں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔ پہلے مرحلے میں انہوں نے پیر کی صبح لاہور گریژن میں پاک فوج اور رینجرز کے افسروں اور جوانوں سے الوداعی خطاب کے دوران دُنیا کی بہترین فوج کی کمان کو اپنے لیے اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں امن و امان کا قیام آسان کام نہیں تھا ۔ فوج کی طرف سے سرکاری طور پر بتایا گیا ہے کہ جنرل راحیل شریف پشاور، کراچی اور کوئٹہ کے الوداعی دورے بھی کریں گے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ کی جانب سے جنرل راحیل شریف کے الوداعی دوروں سے متعلق ٹویٹ کی وجہ سے نئے آرمی چیف کی تقرری کا معاملہ سب سے اہم ایشو کی حیثیت اختیار کر گیا ہے ۔
موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کی مدتِ ملازت28 نومبر کو ختم ہو رہی ہے ۔ 29 نومبر کو نئے چیف آف آرمی اسٹاف اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے ۔ ایک سال پہلے جنرل راحیل شریف کی جانب سے دو ٹوک اعلان کر دیا گیا تھا کہ وہ اپنی مدتِ ملازمت میں توسیع کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ ان کے واضح اعلان کے باوجود ملک میں مختلف طبقات کی جانب سے ان کے عہدے کی مدت میں توسیع کا معاملہ ایک ہم ایشو کی حیثیت سے ایک سال سے زیادہ عرصے سے موضوعِ بحث بنا ہوا تھا ۔ یہ سلسلہ آئی ایس پی آر کی جانب سے الوداعی دوروں کے پروگرام کے عین اعلان کے وقت تک جاری رہا ۔
اس وقت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نئے چیف آف آرمی اسٹاف کی تقرری کا معاملہ سب سے اہم موضوع بن چُکا ہے ۔ اسلام آباد کے سفارتی اور سیاسی حلقوں میں بہت زیادہ سر گرمیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں ۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف اپنے قریبی ساتھیوں سے مشاورت میں مصروف ہیں ۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس 22 نومبر کی صبح طلب کرلیا گیا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے ۔
بری فوج کے نئے سربراہ کے لیے پاک فوج کے 4 سینئر لیفٹیننٹ جنرلوں کے نام زیر غور ہیں جن میں لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود ۔ لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم ، لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے اور لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ شامل ہیں ۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ نئے آرمی چیف کے نام کا اعلان دو سے تین روز میں کر دیا جائے گا۔ چیئر مین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود کی مدت ِ ملازمت بھی ختم ہو رہی ہے انہوں نے بھی اپنے الوداعی دوروں اور ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے ۔ پاک فوج کے چار سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرلوں میں سے ایک کو چیئر مین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی تعینات کیا جائے گا ۔ اس عہدے پر تقرری بھی چیف آف آرمی اسٹاف کے ساتھ ہی عمل میں لائی جائے گی ۔
جنر ل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ پر ان کی شاندار خدمات کے حوالے سے ملک بھر میں تہنیتی جذبات کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔
جنرل راحیل شریف کی قیادت میں پاک فوج نے تین سال کے عرصہ میں قابلِ قدر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔آپریشن ضربِ عضب کے نتائج بہت زیادہ حوصلہ افزاءرہے ۔ دہشت گرودں کے گڑھ شمالی وزیرستان اور فاٹا کے علاقے میں امن وامان یقینی بنانے میں جنرل راحیل شریف کی قیادت کو کریڈٹ جاتا ہے ۔ ماضی کے مقابلے میں پاک افغان بارڈر کو جنرل راحیل شریف کے دور میں بہت زیادہ اہمیت دی گئی۔ بلوچستان میں پاک فوج نے ایک کٹھن جدو جہد کے بعد انڈیا کی بدنامِ زمانہ خفیہ ایجنسی ”را“ کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا ہے ۔ پاک چائنہ راہداری منصوبے کی کامیابی بھی پاک فوج کی ضمانت سے ہی ممکن ہوئی ہے ۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات جب بے قابو ہوئے تو جنر ل راحیل شریف میدانِ عمل میں نکلے اور رینجرز کو معاملات سونپنے کے بعد اب روشنیوں کے شہر کراچی کا امن بحال ہونے کی امُید زندہ ہوئی ہے ۔
جنرل راحیل شریف ایک پیشہ ور فوجی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں انہوں نے اپنے بڑے بھائی میجر شبیر شریف شہید( نشانِ حیدر ) کے نام کی ہمیشہ لاج رکھی ۔ ملکی دفاع کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سیاسی استحکام کے لیے بھی ہمیشہ اپنا کردا ابڑی خوبی اور سلیقے سے ادا کیا ۔ گزشتہ تین سال کے عرصے میں بہت سے مواقع ایسے آئے جب فوج کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش کی گئی اور کئی ایک مواقع پر تو معاملات بہت زیادہ پیچیدہ بھی ہو گئے تھے لیکن جنرل راحیل شریف نے فوج کو انتہائی کمال کے ساتھ سیاست سے دور اور خود کو پاک فوج کے سابق طالع آزما جرنیلوں کی فہرست میں شامل کرنے سے محفوظ رکھا ۔ مورخ جب بھی پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لیے کرداروں کا تعین کرے گا تو جنرل راحیل شریف نام جلی حروف میں لکھا جائے گا ۔ انہوں نے کسی معرکہ یا کھیل کا حصہ یا ایمپائر بننے کی بجائے ایک پیشہ ور سپاہی بننے کو ترجیح دی ۔
پاکستانی سیاست دانوں اور حکمرانوں کی بھارت کے حوالے سے اختیار کی جانے والی ڈپلومیسی میں پاکستانی قوم کا مورال بلند رکھنے میں جنرل راحیل شریف کا کردار بھی قابل تعریف رہے گا ۔ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب پاک فوج کی جرات و بہادری کی داستانوں میں اضافے کا سبب بنا ہے ۔ گزشتہ تین سالہ دور میں مغربی سرحد کے ساتھ ساتھ مشرقی بارڈر پر بھی بھرپور توجہ دی گئی ۔
ایک ایسے وقت میں جب پاکستان میں بری فوج کی کمان میں تبدیلی کا مرحلہ خوش اسلوبی سے طے ہونے جا رہا ہے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جارحیت کا سلسلہ زور پکڑ گیا ہے ۔ بھارت کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ سے روزانہ کئی شہادتیں ہو رہی ہیں ۔ پاکستانی فورسز کی جانب سے ان جارحانہ کارروائیوں کا منہ توڑ جواب دیا جا رہا ہے ۔ آرمی چیف اور پاکستانی فوج کے افسران آئے روز کنٹرول لائن کا دورہ کرکے اپنے جوانوں کا حوصلہ بڑھا رہے ہیں ۔ پاکستان نے اقوام متحدہ سے کنٹرول لائن کے قریبی علاقوں میں چار بچوں کی شہادت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ اسلام آباد میں دفتروزارتِ خارجہ اس حوالے سے کافی سرگرم دکھائی دے رہا ہے ۔
نئے آرمی چیف کی تقرری کے پس منظر میں پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر بھی کئی نئے نقش اُبھرنے کی توقع ہے ۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی وطن واپس آنے کا اعلان کر دیا ہے ۔ پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری لاہور میں طویل قیام کا عندیہ بھی دے چُکے ہیں ۔
29 نومبر کو سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت بھی ایک ہفتہ سے زائد وقفے سے دوبارہ شروع ہونے والی ہیں ۔ پاکستان تحریک انصاف اپنے نئے وکیل کے ساتھ اپنے موقف کے دفاع کے لیے فل بنچ کے سامنے پیش ہو گی ۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ، وائس چیئر مین شاہ محمود قریشی اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اپنے دورہ برطانیا سے واپس آ رہے ہیں ۔ سیاست میں نئی صف بندیوں کے اشارے مل رہے ہیں ۔ تجزیہ نگار اور مبصرین حکومت کے لیے مشکلات میں اضافے کی پیش گوئی کرتے ہیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں