میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
لائن آف کنٹرول....گولہ باری نہ رکی تو 5لاکھ افراد متاثر ہونے کا خدشہ

لائن آف کنٹرول....گولہ باری نہ رکی تو 5لاکھ افراد متاثر ہونے کا خدشہ

منتظم
پیر, ۲۱ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

موجود خطرے سے دوچار سیکٹرزکے 11 ہزار افراد پر علاقہ خالی کرنے کا دباو¿ ہے، ضلع کوٹلی سے تقریباً 9 ہزار اور ضلع بھمبر سے ڈیڑھ ہزار خاندان نقل مکانی کر چکے
مودی پاکستان مخالف نعروں کی بنیاد پر حکومت میں آئے تھے اس لیے کشیدگی کو برقرار رکھنا ان کی مجبوری ہے کیوں کہ ان کی سیاست اسی کے گرد گھومتی ہے،تجزیہ نگار
ابو محمد
پاکستان اپنی سرزمین پر بھارت کی جانب سے جاسوسی کی کئی کوششوں کو ناکام بنا چکا ہے جبکہ ہندوستان کے جارحانہ اقدامات سے خطے کا امن داو¿ پر لگ چکا ہے۔پیر کے روز بھی بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا ،جس میں دو پاکستانی شہری شہید جب کہ 8 افراد زخمی ہوگئے۔ایک روز قبل بھارتی فائرنگ سے 4کشمیری بچے شہید ہوگئے تھے۔اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی مظفرآباد(ایس ڈی ایم اے) کے مطابق بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور بلا اشتعال فائرنگ کی وجہ سے ایل او سی پر موجود خطرے سے دوچار علاقوں کے 11 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں، جن پر علاقہ خالی کرنے کا دباو¿ ہے، جب کہ ضلع کوٹلی سے 8 ہزار 869 اور ضلع بمبھڑ سے 1588 خاندان نقل مکانی کر چکے ہیں۔آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجا فاروق حیدر کے مطابق بھارتی اشتعال انگیزی کی وجہ سے لائن آف کنٹرول کے ملحقہ علاقوں کی صورتحال انتہائی نازک ہے، بھارتی اشتعال انگیزی نہ رکی تو انہیں خدشہ ہے کہ ایل او سی پر رہنے والے 5 لاکھ لوگ متاثر ہونگے۔
دفاعی تجزیہ نگار جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا ہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی پاکستان مخالف نعروں کی بنیاد پر حکومت میں آئے تھے اس لیے کشیدگی کو برقرار رکھنا ان کی مجبوری ہے کیوں کہ ان کی سیاست اسی کے گرد گھومتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس کی ایک وجہ کشمیر کا معاملہ ہے جو بھارت کے ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے جس کی وجہ بہت سی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں۔ اس پر پاکستان کا واضح موقف ہے کہ ہم کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی ترجمانی اور حمایت کرتے رہیں گے۔بھارت کو کشمیر کے لیے پاکستان کی یہ حمایت قبول نہیں ہے اس لیے جب بھی کشمیر میں کوئی مسئلہ ہوتا ہے بھارت اس سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کو لائن آف کنڑول پر مصروف کر دیتا ہے۔
بھارتی فوج کی جانب سے پیر کی صبح آزاد کشمیر کے ایل او سی پر نکیال سیکٹر میں شدید فائرنگ کی گئی۔اسسٹنٹ کمشنر نکیال سردار ذیشان نثار نے میڈیا کو بتایا کہ بھارتی فوج کی فائرنگ سے ایل او سی کے قریب واقع گاو¿ں چھوٹا نر دبسی کا رہائشی 40 سالہ الطاف اور متھرانی گاو¿ں کی رہائشی 30 سالہ نازیہ شہید ہوگئیں۔زخمی ہونے والوں میں پیر کلنجر گاو¿ں کے رہائشی 15 سالہ انیق احمد، 11 سالہ برہان سلیم اور اس کی 16 سالہ بہن نگہت سلیم، چھوٹا نر دبسی گاو¿ں کی رہائشی 25 سالہ فرزانہ، مہرا گاو¿ں کے رہائشی 48 سالہ محمد عظیم، ترکندی گاو¿ں کی رہائشی 34 سالہ الفاظ بیگم اور اولی پنجنی گاو¿ں کے مقصود جان شامل ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کوٹلی کے مطابق بھارتی فوج نے نہ صرف نکیال تحصیل میں بلا اشتعال فائرنگ کی بلکہ ان کی اشتعال انگیزی سے تحصیل چھارہوئی اور خورطانہ بھی متاثر ہوئےں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی ایل او سی پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے 4 بچے شہید ہوگئے تھے، بھارتی فوج نے صبح ساڑھے 8 بجے بلااشتعال فائرنگ کردی تھی، بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی کے بعد بٹل سیکٹر سمیت ایل او سی کے تمام علاقوں کے تعلیمی ادارے بند کردیے گئے ہیں۔اسٹیٹ ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( ایس ڈی ایم اے) مظفرآباد کے کنٹرول روم آفیسر زعیم کے مطابق بھارتی فوج کی حالیہ خلاف ورزیوں اور بلااشتعال فائرنگ کی وجہ سے 5 اکتوبر 2016 سے اب تک 25 افراد شہید اور 87 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ایس ڈی ایم اے کے اہلکار کے مطابق بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور بلا اشتعال فائرنگ کی وجہ سے ایل او سی پر موجود خطرے سے دوچار علاقوں کے 11 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں، جن پر علاقہ خالی کرنے کا دباو¿ ہے، جب کہ ضلع کوٹلی سے 8 ہزار 869 اور ضلع بمبھڑ سے 1588 خاندان نقل مکانی کر چکے ہیں۔آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجا فاروق حیدر کے مطابق بھارتی اشتعال انگیزی کی وجہ سے لائن آف کنٹرول کے ملحقہ علاقوں کی صورتحال انتہائی نازک ہے، بھارتی اشتعال انگیزی نہ رکی تو انہیں خدشہ ہے کہ ایل او سی پر رہنے والے 5 لاکھ لوگ متاثر ہونگے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں ملوث ہے اورافغانستان کی زمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے، جب کہ پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے بھی بھارت دہشت گردوں کی مالی معاونت کر رہا ہے۔لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باو¿نڈری پر بھارتی اشتعال انگیزی کے حوالے سے نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے سیزفائر خلاف ورزیوں کے کئی مقاصد ہیں، اس کا ایک مقصد بھارتی حکومت پر اندرونی سیاسی دباو¿ پر پردہ ڈالنا بھی ہے جبکہ ہندوستان کا پاکستان کے خلاف غلط بیان بازی کرنے کا مقصد اسے بدنام کرنا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیری عوام کی جدوجہد کو دہشت گردی قرار دے کر کشمیر کی تحریک آزادی کو سبوتاژکرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ہندوستانی حکومت دنیا کے سامنے حقائق چھپانے میں ناکام ہو رہی ہے۔نفیس ذکریا کے مطابق بھارت کی جانب سے سیزفائر کی حالیہ خلاف ورزیوں کا ایک مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سے عالمی توجہ ہٹانا بھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں سمیت خطے کے ممالک کو بھارت کے جارحانہ اقدامات کا نوٹس لینا چاہیے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان، بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی حالیہ خلاف ورزیوں اور جارحیت کے معاملات کو اقوام متحدہ میں اٹھائے گا، پاکستان سفارتی تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے دنیا کو اس بات پر قائل کرے گا کہ بھارت انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث ہے۔یاد رہے کہ 2 روز قبل پاکستانی فوج نے رکھ چکری سیکٹر میں بھارتی ڈرون کو تباہ کرکے تحویل میں لے لیا تھا، آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی ڈرون پاکستانی حدود میں 60 میٹر تک اندر آچکا تھا۔اس سے قبل ایک بھارتی آبدوز نے پاکستانی سمندری حدود میں گھسنے کی کوشش کی تھی، جسے پاکستان نے ناکام بنادیا تھا، ترجمان پاک بحریہ کے مطابق پاک بحریہ کے فلیٹ یونٹس نے پاکستان کے سمندری علاقے کے جنوب میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگایا اور اس کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں