میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ناقص خام مال سے ادویہ سازی کا خطرناک عمل، جی ایس کے اور میپل فارماملوث

ناقص خام مال سے ادویہ سازی کا خطرناک عمل، جی ایس کے اور میپل فارماملوث

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۴ مئی ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل) ادویہ سازی کے عمل میں سب سے زیادہ اہمیت خام مال کو حاصل ہے، خصوصا دوا میں شامل موثر جز کا آلودگی سے پاک اور کسی اچھی فارماسیوٹیکل کمپنی کا ہونا ضروری ہے، لیکن پاکستان مں کام کرنے والی قومی اور کثیر القومی کمپنیاں انسانیت کا لبادہ اوڑھے سب سے زیادہ انسانیت سوز حرکتوں میں ملوث ہیں۔ خام مال کی درآمد کی آڑ میں منی لانڈرنگ ہو، یا سستے خام مال سے مہنگی ترین ادویہ کی تیاری، یہ ہر غیر اخلاقی، غیر انسانی اور غیر قانونی کاموں میں پیش پیش رہتی ہیں۔ ایک طرف دنیا بھر میں کرپشن کی بے تاج بادشاہ سمجھی جانے والی کمپنی جی ایس کے اور انڈس فارما کے زاہد سعید ان بھارتی کمپنیوں سے ادویات کا خام مال خریدتے ہیں جن کے سرٹیفکیٹ ایف ڈی اے اور عالمی ادارہ برائے صحت کی جانب سے منسوخ کیے جاچکے ہیں، تو دوسری طرف منی لانڈرنگ میں سر فہرست کمپنیاں گیٹز اور ہلٹن فارما منافقت اور دروغ گوئی کی ہر حد پار کرچکی ہیں۔ ایک طرف زافا لیبارٹریز ہے جس کی وجہ شہرت ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کرکے ان کی بلیک مارکیٹنگ کرنا ہے تو دوسری طرف افروز کیمیکل جیسی قاتل کمپنی کے مالک فیروز عبداللہ ہیں جو سینکڑوں مریضوں کی جان لینے کے بعد بھی اپنی حرکتوں سے باز آنے پر رضا مند نہیں۔


ایف ڈی اے کی جانب سے واضح تنبیہ کے باوجود جی ایس کے پاکستان اور میپل فارما سیوٹیکلز امراض قلب میں استعمال ہونے والی ادویات کا خام مال Captoprilمشکوک چینی کمپنی سے درآمد کر رہے ہیں

 


امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے 29نومبر،2018کوتائی زو ژیجیانگ کے کوسٹل انڈسٹریل زون میں قائم Zhejiang Huahai فارماسیوٹیکل کمپنی کو ایک انتباہی خط(وارننگ لیٹر)لکھا۔ ایف ڈی اے کے مرکز برائے ڈرگ ایویلوایشن اینڈ ریسرچ کی جانب سے مذکورہ کمپنی کے نائب صدر جن دو کو لکھے گئے اس خط (نمبر320-19-04) میں کہا گیا کہ’ایف ڈی اے نے 23/جولائی تا تین اگست تک کوسٹل انڈسٹریل زون، چوآنن نمبر 1، برانچ نمبر9،ڈونگ ہائی ففتھ ایونیو، لن ہائی، تائیزو ژی جیانگ پر واقع فارماسیوٹیکل کمپنی Zhejiang Huahai کا معائنہ کیا۔ اس انسپکشن کے دوران ادویات کے موثر جُز (ایکٹو فارما سیوٹیکل انگریڈیئنٹ، اے پی آئی)کی تیاری میں کرنٹ گڈز مینوفیکچرنگ پریکٹس (سی جی ایم پی) کی سنگین خلاف ورزیوں کا مشاہدہ کیا گیا جن کا خلاصہ اس خط کا حصہ ہے۔


میپل فارما اس خام مال سے بننے والی دوا کو Caprilکے نام سے فروخت کرتی ہے جبکہ جی ایس کے فارما اپنی دو ادویات Capoten اور Capozideمیں Captoprilکو بطور موثر جز استعمال کرتی ہے

 


مذکورہ کمپنی میں خام مال کی تیاری کے طریقہ کار، فیسیلیٹیز، مینوفیکچرنگ کے کنٹرول، پراسیسنگ اور پیکنگ سے سی جی ایم پی کے معیارات کی تصدیق نہیں ہوتی، ایف ڈی اے کے ڈرگ اینڈ کاسمیٹک ایکٹ،21یو ایس سی 351(a)(2)(B). کے سیکشن 501(a)(2)(B)کے تحت Zhejiang Huahai میں تیار ہونے والے ادویات کا موثر جُز ملاوٹ شدہ قرار دیا گیا۔ اس معانئے کے دوران ایف ڈی اے کے انوسٹی گیٹرز نے جن ڈیوی ایشنز(کج روی) کا مشاہدہ کیا وہ درج ذیل ہیں۔
1۔مذکورہ کمپنی کا کوالٹی ایشورینس یونٹ ادویات کے موثر جز کے معیار کے بارے میں ہونیوالی شکایت کی تفتیش اور انہیں دور کرنے میں ناکام رہا۔ جس کی سب سے بڑی مثال امراض قلب کی ادویات میں استعمال ہونے والا موثر جز(اے پی آئی)Valsartan ہے۔ اس خام مال کے بارے میں Zhejiang Huahai فارما سیوٹیکل کو ایک خریدار کی جانب سے چھ جون،2018کو ایک شکایت موصول ہوئی، جس میں مذکورہ کمپنی کی مینو فیکچرنگ فیسیلیٹی میں تیار ہونے والے موثر جُزValsartan کی ریزیڈیول سولوینٹ ٹیسٹنگ کے دوران ایک’unknown peak‘ کی شناخت کی گئی۔ اس unknown peak پیک کو متوقع طور پر انسانوں میں کینسر کا سبب بننے والے N-nitrosodimethylamine(این ڈی ایم اے) کے طور پر شناخت کیا گیا۔ Zhejiang Huahai فارما سیوٹیکل کی جانب سے کی گئی جانچ )رپورٹ نمبر DCE-18001 (میں تعین کیا گیا کہ Valsartanمیں این ڈی ایم اے کی موجودگی کا سبب تین پراسیس سے متعلقہ عوامل کےconvergence (مرتکز ہونے کا عمل) ہونے کی وجہ سے تھا، اور یہ آلودگی ایک فیکٹرسولوینٹ (محلل) (b)(4)کے استعمال کی وجہ سے ہوئی تھی، مذکورہ کمپنی نے اپنی تحقیقات کو اس نتیجے پر ختم کیا کہ Valsartanکے صرف ایک مینوفیکچرنگ پراسیس میں یہ غلطی ہوئی۔ تاہم ایف ڈی اے کی جانب سے مذکورہ موثر جز اور اس سے تیار ہونے والی فنش پراڈکٹ کے نمونوں کے تجزیے سے یہ انکشاف ہوا کہ این ڈی ایم اے مختلف پراسیس سے تیار ہو نے والے مختلف بیچز میں شامل تھا۔ اس میں سولوینٹ (b)(4) کے بغیر ہونے والے پراسیس (b)(4) کے بیچز بھی شامل تھے۔
ایف ڈی اے کے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذکورہ کمپنی نے اپنے خریداروں میں تقسیم موثر جزvalsartan میں این ڈی ایم اے کی موجودگی پر ناکافی تفتیش کی اور اس سنگین مسئلے کے سنجیدہ حل میں ناکام رہی۔ مزید برآں این ڈی ایم اے کی موجودگی کا سبب بننے والے دوسرے عوامل کے بارے میں تفتیش نہیں کی گئی، مثال کے طور پر مذکورہ کمپنی کی تفتیش میں تیاری کے دوران استعمال ہونے والے تمام خام مال بشمول (b)(4)کی جامع جانچ کا فقدان تھا۔ مذکورہ کمپنی کے موثر جز کو این ڈی ایم اے کی آلودگی کے خطرے سے دوچار کرنے والے تمام عوامل بشمول بیچ بلینڈنگ، سولوینٹ ریکوری اور دوبارہ استعمال، یکساں پروڈکشن لائنز اور صفائی کے طریقہ کارکی جانچ کرنی چاہیے تھی۔Zhejiang Huahai فارما سیوٹیکل اپنی پراڈکٹ میں ممکنہ طور پر تشکیل پانے والی دیگر میوٹیجینک امپیوریٹیز(تغیر آور کثافت) کی جانچ میں بھی ناکام رہی۔ ایف ڈی اے کی جانب سے اتنی واضح تنبیہ کے باوجود جی ایس کے پاکستان اور میپل فارما سیوٹیکلز امراض قلب میں استعمال ہونے والی ادویات کا خام مال Captoprilاسی چینی کمپنی سے درآمد کر رہے ہیں۔ جی ایس کے پاکستان نے رواں ماہ کی چار تاریخ کو ہی Zhejiang Huahai فارما سیوٹیکل سے Captopril (HS CODE293 3990099)کے چھ ڈرم(173کلوگرام) خریدے ہیں جنہیں بل آف لیڈنگ نمبر 23538900912کے ساتھ ترکی کے اتاترک ایئر پورٹ سے ترکش ایئر لائن کی پرواز نمبر TK-708 کے ذریعے کراچی بھیجا گیا۔ نو جنوری،2019کو جی ایس کے پاکستان نے مذکورہ کمپنی سے بل آف لیڈنگ نمبر21760123372 کے ساتھ خام مال Captoprilکے سترہ ڈرم (488کلو گرام) درآمد کروایا، اس شپمنٹ کو شاہین ایئر پورٹ سروسز نے بنکاک کے SUVARNABHUMI ہوائی اڈے سے پرواز نمبرTG-341کے ذریعے کراچی بھیجا۔ سات مارچ، 2019کو جی ایس کے پاکستان نے مذکورہ خام مال کی ایک شپمنٹ اور درآمد کی، بل آف لیڈنگ نمبر 21760132634 کے ساتھ 171کلو گرام کی اس شپمنٹ کو بھی بنکاک کے SUVARNABHUMI ہوائی اڈے سے پرواز نمبر TG-507سے کراچی بھیجا گیا تھا۔ کراچی کی ایک مقامی کمپنی میپل فارما سیوٹیکلز بھی Zhejiang Huahai فارما سیوٹیکل سے امراض قلب کی ادویات میں استعمال ہونے والے خام مال Captoprilکی خریداری میں ملوث ہے۔ میپل فارما نے سترہ مارچ، 2019کو 56کلو گرام کی ایک شپمنٹ درآمد کروائی ہے، جس کا بل آف لیڈنگ نمبر 21759993356ہے۔ اس شپمنٹ کو شاہین ایئر پورٹ سروسز نے بنکاک کے SUVARNABHUMI ائیر پورٹ سے فلائٹ نمبر TG-3419کے ذریعے کراچی روانہ کیا تھا۔میپل فارما اس خام مال سے بننے والی دوا کو Caprilکے نام سے فروخت کرتی ہے جبکہ جی ایس کے فارما اپنی دو ادویات Capoten اور Capozideمیں Captoprilکو بطور موثر جز استعمال کرتی ہے۔ اگر قیمتوں کو جائزہ لیا جائے تو جی ایس کے پاکستان کی ناجائز منافع خوری کی ایک اور گھناؤنی حرکت سامنے آتی ہے۔ میپل فارما کیپرل 25ملی گرام کے سو گولیوں کے پیکٹ کو 488 روپے میں فروخت کر رہی ہے۔اور جی ایس کے کیپوٹین 25ملی گرام کے بیس گولیوں کے پیکٹ کو 157روپے76 پیسے میں فروخت کر رہی ہے، جب کہ یہ دونوں کمپنیاں ایک ہی جگہ سے خام مال کی خریداری کر رہی ہیں۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو چاہیے کہ وہ ان دونوں کمپنیوں کے درآمدی بلوں کا موازنہ کرتے ہوئے مارکیٹ میں ان ادویات کا لیبارٹری ٹیسٹ بھی کروائے۔ جی ایس کے اور میپل فارما کی اس مجرمانہ غفلت نے پاکستان میں اس دوا کو کھانے والے ہزاروں مریضوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگا دیا ہے، لیکن ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سب جانتے بوجھتے بھی خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ (جاری ہے)
نوٹ: ایف ڈی کی جانب سے Zhejiang Huahai فارما سیوٹیکل کو لکھے گئے اس انتباہی خط کی مزید تفصیلات اگلے شمارے میں شائع کی جائیں گی،اس خط کو درج ذیل لنک پر جا کربھی پڑھا جاسکتا ہے۔اس خط کو درج ذیل لنک پر جا کربھی پڑھا جاسکتا ہے


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں