تبدیلی سرکار نے فارما سیوٹیکل مافیا کے آگے گھٹنے ٹیک دیے
شیئر کریں
اسلام آباد(تجزیہ :قاضی سمیع اللہ) وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے نوٹس لیے جانے کے باوجودفارما سیوٹیکل کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میںکمی نہیں کی جو اس امر کی ٖغمازی کرتا ہے کہ تبدیلی سرکار نے فارما سیوٹیکل مافیا کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے ہیں، حکومت اگر چاہے تو محض 24گھنٹوں میں ادویات سازی سے مارکیٹ کیے جانے تک کے عمل میں پائے جانے والی سنگین بے قاعدگیوں کا نوٹس لیکرفارما سیوٹیکل کمپنیوںکا قبلہ درست کرسکتی ہے، لیکن متعلقہ اداروں کی چھوٹ اور گٹھ جوڑ نے ادویات ساز کمپنیوں کو’’ مافیا ‘‘میں تبدیل کردیا ہے ،متعلقہ ادارے نہ جانے کیوں فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو سی بی اے طرز کی بارگینگ پوزیشن دے رہے ہیں ۔اس ضمن میں ضروری ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور وفاقی وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز،ریگولیشنز و کوآرڈینشن کے اندر موجود کالی بھیڑوں اور فار ما سیوٹیکل مافیا کے گٹھ جوڑکو توڑا جائے جسے توڑے بغیر نہ ادویات کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ادویات سازی کے عمل میں پائے جانے والی سنگین بے قاعدگیوں کو ختم کیا جاسکتا ہے ۔حکومت کی جانب سے رواں برس جنوری میں ادویات کی قیمتوں میں 9سے15فیصد تک اضافہ کیا گیا تھا ،جبکہ فارما سیوٹیکل کمپنیاں یہ اضافہ 400فیصد تک لے گئی جس پر پہلے پہل تو ڈرگ ریگولٹری اتھارٹی نے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے رکھی جب معاملہ میڈیا پر ہائی لائٹ ہوا تو ڈرگ ریگولٹری اتھارٹی کی جانب سے محض دکھاوے کے طور پر فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو نوٹس جاری کیے گئے ۔ اس ضمن میں یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ ادویات ساز کمپنیوں کو جاری کیے گئے نوٹسز کے جواب بھی ڈرگ ریگولٹری اتھارٹی کے بعض افسران خود ہی لکھواتے رہے ہیں، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس طرح کے افسران فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو باقاعدگی کے ساتھ پیشہ ورانہ خدمات فراہم کررہے ہیں ۔بہر کیف معاملہ کو ایک حد تک لے جانے کے بعد دبانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔اس ضمن میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور وفاقی وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز،ریگولیشنز و کوآرڈینشن کے متعلقہ افسران کی غیر معمولی سست روری یا پھر تاخیری حربے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے ادویات کی قیمتوں کو 72گھنٹوں کے اندر اندر سابقہ قیمتوں پر لانے کے حکم کو ہوا میں اڑا دیا گیا ہے، جبکہ وزارت اور اتھارٹی مکمل طور پر فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے آگے بے بس ہوتی دکھائی دے رہی ہے ۔دوسری جانب وزیر اعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا بھی ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے اب تک ایکشن میں نہیں آئے ہیں بلکہ ان کی جانب سے بھی معذرت خوانہ رویہ اختیار کیا جارہا ہے کہ ادویات کی قیمتوں کو مذید بڑھنے نہیں دینگے اور فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے مالکان سے ملاقات کریں گے جبکہ ان کا یہ رویہ واضح کرتا ہے کہ حکومت فارما سیوٹیکل مافیا کو لگام دینے کی بجائے انھیں سی بی اے طرز کی بارگیننگ کی پوزیشن دے رہی ہے ۔بہر کیف نیب کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کے معاملہ کا نوٹس لیا گیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ نیب فارما سیوٹیکل مافیا کس حد تک لگام ڈالنے میں کامیاب ہوتی ہے جس کے لیے نیب کو یقیناً ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور وفاقی وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز،ریگولیشنز و کوآرڈینشن کی معاونت درکار ہوگی جو موجودہ حالات میں دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔ایسے میں وزیر اعظم عمران خان کو براہ راست ایکشن میں آنا ہوگا تاکہ فارما سیوٹیکل مافیا کا کریک ڈائون کیا جاسکے اور ایسے میں ہی فارما سیو ٹیکل مافیا کی بلیک میلنگ کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔