جی ایس کے کی ادویات کی مصنوعی قلت اور بلیک مارکیٹنگ کے لیے قائم تحقیقاتی کمیٹی کی ہیر پھیر
شیئر کریں
(جرأت انوسٹی گیشن سیل)جی ایس کے پاکستان اور زافا فارماسیوٹیکلز کی جانب سے چار اہم ادویات کی مصنوعی قلت اور بلیک مارکیٹنگ کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی کمیٹی نے ادویات کی قلت اور بلیک مارکیٹنگ کی خبروں پر اپنی تجاویز اس طرح ڈھکے چھپے الفاظ میں دی۔ کمیٹی نے اپنی فائنڈنگ میں کہا کہ موٹیوال میں استعمال ہونے والے خام مال Fluphenazine HCLاورNortriptyline HCL کی فروخت، تیار مال، درآمد اور پروڈکشن کا ریکارڈ موجود ہے۔ ڈرگ رجسٹریشن کے قواعد کے مطابق کسی بھی رجسٹرڈ دوا کی بلا تعطل فراہمی رجسٹریشن ہولڈر کی ذمے داری ہے، اور میسرز جی ایس کے پاکستان اور میسرز زافا فارما سیوٹیکلز کو اپنی رجسٹرڈ ادویات کی مسلسل اور مناسب مقدار کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
چیف ڈرگ کنٹرولر ، پنجاب ذکا ء الرحمن کے دستخط سے جاری ہونے والے خط کے مطابق فیلڈ فورس پنجاب کی جانب سے تمام برانڈز کی تھائرویکسین، جی ایس کے پاکستان کی موٹیوال، پیناڈول سی ایف ، زافا فارماسیوٹیکل، کراچی کی فولک ایسڈاور تمام برانڈز کی ڈیکسا میتھا سون کی مارکیٹ میں دست یابی کے حوالے سے ایک سروے کیا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مارکیٹ میں موٹیوال، پینا ڈول سی ایف اور فولک ایسڈ دوا دستیاب نہیں ہے۔
انکوائری رپورٹ میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے فیلڈ دفاتر اور صوبائی حکومتوں کو ڈائریکٹوریٹ آف کاسٹ اینڈ پرائسنگ کی جانب سے ادویات کی اپ ڈیٹیڈ پرائس لسٹ بھی فراہم کی جاسکتی ہے تاکہ وہ مارکیٹ میں ادویات کی قیمتوں کی سخت نگرانی کرسکیں۔ ادویات کی فروخت کی مانیٹرنگ کرنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، لہٰذا تمام صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ادویات کی بلیک مارکیٹنگ کی روک تھام کے لیے اپنے مانیٹرنگ کے طریقہ کار کو زیادہ مضبوط بنائیں۔ کمیٹی نے کہا کہ ادویات کی فراہمی کے لیے ایسا میکانزم بنایا جائے کہ رجسٹرڈادویات کی دستیابی نیوٹرا سیوٹیکل اور دیگر متبادل ادویات کی وجہ سے متاثر نہ ہوسکے۔ اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو چاہیے کہ وہ صوبائی حکومتوں کے محکمہ صحت کے اشتراک سے ایک باقاعدہ دفتر بنائیں جو تمام رجسٹرڈ ادویات کی مستقل دستیابی کی دیکھ بھال کرے۔ کمیٹی نے خوردہ فروشوں کو بلیک مارکیٹنگ اور اس جیسی دوسری سرگرمیوں سے روکنے کے لیے ڈرگ ایکٹ 1976ء میں ضروری جرمانے شامل کرنے کی تجویز بھی دی۔ مذکورہ کمیٹی نے موٹیوال کی مارکیٹ میں پیدا ہونے والی قلت کو مد نظر رکھتے ہوئے جی ایس کے پاکستان کو آنے والوں دنوں میں اس طرح کی صورت حال سے بچنے کے لیے مذکورہ دوا کی مارکیٹ میں بآسانی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اضافی بیچ تیار کرنے کی تجویز دیتے ہوئے خام مال کی قیمت میں کمی کے باجود 2015ء میں میسرز جی ایس کے پاکستان کی جانب سے تھائرویکسین گولی کی پیداوار میں کمی کی تحقیق کا مطالبہ کیا۔
مذکورہ کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کے بجائے ڈھکے چھپے الفاظ میں ان تجاویز سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ جی ایس کے اور زافا کے خلاف کی جانے والی شکایت کی تحقیق کرنے والی اس انکوائری رپورٹ میں لفظوں کا جادو جگاتے ہوئے مذکورہ کمپنیوں کو منی لانڈرنگ، ان رجسٹرڈ ادویات کی فروخت اور کم پیداوار کرکے مصنوعی قلت پیدا کرنیوالے الزامات سے بر ی الذمہ قرار دے دیا گیا۔ انکوائری کمیٹی نے اس رپورٹ میں تھائرویکسین، موٹیوال، فولک ایسڈ اور پینا ڈول سی ایف جیسی عام ادویات کی قلت اور اس کی بلیک مارکیٹنگ میں جی ایس کے پاکستان اور زافا فارما سیوٹیکلز کے ملوث ہونے کو مسترد کردیا، لیکن 23؍اگست 2016کو محکمۂ صحت حکومت پنجاب کی جانب سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو لکھا گیاخط نمبرCDC/6-5/2016کچھ اخباری اطلاعات اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کو موصول ہونے والی شکایت کی تصدیق کرتا ہے۔ چیف ڈرگ کنٹرولر ، پنجاب ذکا ء الرحمن کے دستخط سے جاری ہونے والے اس خط میں بتایا گیا ہے کہ فیلڈ فورس پنجاب کی جانب سے تمام برانڈز کی تھائرویکسین، جی ایس کے پاکستان کی موٹیوال، پیناڈول سی ایف ، زافا فارماسیوٹیکل، کراچی کی فولک ایسڈاور تمام برانڈز کی ڈیکسامیتھاسون کی مارکیٹ میں دست یابی کے حوالے سے ایک سروے کیا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مارکیٹ میں موٹیوال، پینا ڈول سی ایف اور فولک ایسڈ دوا دستیاب نہیں ہے۔ اس سروے کی بنیاد پر چیف ڈرگ کنٹرولر نے درج بالا ادویات کی قلت کو عوامی مفاد کے تناظر میں دیکھتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پر ان ادویات کی مارکیٹ میں فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے اور یہ ادویا ت تیار کرنے والی کمپنیوں کو پورے پنجاب میں مذکورہ دواؤں کی مستقل اور بلا تعطل فراہمی کے لیے احکامات دینے کی درخواست کی ۔(جاری ہے)