میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اصغر خان عملدر آمد کیس ، پاک فوج کو ملوث افسران کیخلاف چار ہفتے میں انکوائری مکمل کرنے کا حکم

اصغر خان عملدر آمد کیس ، پاک فوج کو ملوث افسران کیخلاف چار ہفتے میں انکوائری مکمل کرنے کا حکم

ویب ڈیسک
منگل, ۱۲ فروری ۲۰۱۹

شیئر کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغر خان عملدر آمد کیس میں پاک فوج کو ملوث افسران کیخلاف چار ہفتے میں انکوائری مکمل کرنے کا حکم دیدیا۔ پیر کو جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اصغرخان کیس کے عملدرآمد مقدمہ پر سماعت کی۔

سماعت کے دور ان جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ ملوث فوجیوں کے خلاف کورٹ مارشل کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جب انکوائری میں شواہد سامنے آئیں گے تب ہی کورٹ مارشل ہوگا، فراڈ یا کرپشن پر ریٹائرمنٹ کے بعد بھی فوجی کا کورٹ مارشل ہو سکتا ہے۔

جسٹس گلزار احمد ے کہا کہ الطاف حسین اور ایم کیو ایم کو بھی پیسے ملے تھے۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کیس میں انکا نام سامنے آیا نہ ہی ایف آئی اے رپورٹ میں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایف آئی اے رپورٹ میں الطاف حسین کا نام تھا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ متحدہ کے بانی پاکستان میں نہیں ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ برطانوی حکومت کیساتھ بات چیت جاری ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ بانی متحدہ اور چند دیگر ملزمان کی حوالگی کیلئے بات چیت جاری ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ بہت جلد اہم پیشرفت متوقع ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ فوجی حکام تو اپنے بندوں کے ایڈریس بھی دینے کو تیار نہیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ ایف آئی اے تو ہاتھ کھڑے کرنا چاہتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے پاک فوج کو ملوث افسران کیخلاف چار ہفتے میں انکوائری مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ انکوائری مکمل کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے رپورٹ کا جائزہ وزارت دفاع کے جواب کیساتھ لیا جائے گا عدالت نے کہاکہ جائزہ لیں گے کہ عدالتی حکم پر عمل ہوا یا نہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت چار ہفتے کیلئے ملتوی کر دی ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں