تین کا ٹولا ، عوام کی تباہی کے درپے: کچھی گلی۔۔۔جعلی، غیر معیاری اور درآمد شدہ ادویات کا گڑھ
شیئر کریں
(رپورٹ: باسط علی)اگر آپ شہر قائد کے رہائشی ہیں اور ڈاکٹر کی دی گئی دوا کھانے کے باوجود آپ کا مرض برقرار ہے تو اس کا واضح مطلب یہی ہے کہ آپ تین کے ٹولے ( عدنان رضوی، غلام ہاشم نورانی اور قلب حسن رضوی) کی زر پرستی کا شکار ہوچکے ہیں۔کیوں کہ کراچی میں ادویات کی ہول سیل مارکیٹ جسے عرف عام میں کچھی گلی کہا جاتا ہے، ان تین افراد کی مہربانیوں اور ریشہ دوانیوں کی وجہ سے جعلی، غیر معیاری اور درآمد شدہ ادویات کا گڑھ بن چکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بریف کیس کھلاڑی کے سابق باس قلب حسن رضوی کو شہر قائد میں جنسی ، غیر ملکی اور غیر معیاری ادویات بنانے والوں کے سنہرے دور سے جانا جاتا ہے، جن کے دورِکرپشن میں ہر کسی کو ہر قسم کی دوا بیچنے کی اجازت دے دی گئی۔
عدنان رضوی ، غلام ہاشم نورانی اور قلب حسن رضوی کے زر پرست ٹولے نے شہر قائد میں جنسی ،غیرملکی اور غیر معیاری ادویات کو پھیلا کر کرپشن کی ایک نئی تاریخ رقم کی
قلب حسن رضوی جب سے چیف ڈرگ انسپکٹر سندھ کے عہدے پر فائزہوئے اس وقت سے کراچی کی میڈیسن مارکیٹ میں جان بچانے والی اہم ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کرکے ان کی بلیک مارکیٹنگ شروع کی گئی،انسانی جانوں کے لیے سخت مضر جنسی ادویات، Zantac, Voren,Cipralex, Vivioptal, Zocor, Palvix, Duphaston اور اس جیسی درجنوں غیر معیاری ادویات چین، انڈیا اور بنگلہ دیش سے نہایت ارزاں نرخوں پر اسمگلنگ کرکے ایک طرف تو قومی خزانے کو نقصان پہنچایا تو دوسری جانب لاکھوں انسانی جانوں کی زندگیا ں داؤ پر لگا دی گئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اس سارے معاملے میں ایک فرد( غلام ہاشم نو رانی ) کا کردارنہایت دلچسپ رہا ۔قلب حسن رضوی چیف ڈرگ انسپکٹر سندھ کے عہدے پر فائز ہوئے تو ان کے در پر سب سے پہلے قدم بوسی کرنے والے افراد میں سے ایک فرداور اُس وقت کراچی کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کے چیئر مین کے عہدے پر براجمان غلام ہاشم نورانی تھا(ہاشم نورانی اس عہدے پر کس طرح قابض ہوئے اس کا تذکرہ اگلے شماروں میں کیا جائے گا)۔کراچی کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کے چیئر مین کے عہدے پر فائز رہتے ہوئے ہاشم نورانی نے کیمسٹ برادری سے زیادہ اپنے مفادات اور سیاسی شخصیات سے تعلق بڑھانے کو ترجیح دی۔ ہاشم نورانی کو چیئر مین کا عہدہ اس لیے دیا گیا تھا تاکہ وہ کیمسٹ برادری کے مسائل کے حل کے ساتھ ساتھ میڈیسن مارکیٹ( کچھی گلی) میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر عوام تک اچھی اور معیاری ادویات کی ترسیل کو یقینی بنائیں۔ لیکن انہوں نے عوام اور کیمسٹ حضرات کے مفادات سے زیادہ اپنے اور قلب حسن رضوی کے مفادات کو ترجیح دی ۔ منافقت کی اوج پر موجود اس فرد نے دولت کمانے کے لیے ہر ممکن طریقہ استعمال کیا۔ کسی ڈرگ انسپکٹر کو بیرون ملک کا دورہ کروا کر تو کسی کو قیمتی تحائف اور لفافے دے کر اپنے ہاتھ کرلیا۔ قلب حسن رضوی کے بعد ان کے پیش رو عدنان رضوی المعروف بریف کیس کھلاڑی نے بھی اپنے سابق باس کی روش کو برقرار رکھتے ہوئے غلام ہاشم نورانی سے تعلقات اچھے رکھے اور اس باہمی تعاون کا سب سے بڑا ثبوت کچھی گلی میں امپورٹڈ، جعلی اور غیر معیاری ادویات کی کھلے عام فروخت ہے۔
غلام ہاشم نورانی سے بریف کیس کھلاڑی کے اچھے تعلقات اور باہمی تعاون کا سب سے بڑا ثبوت کچھی گلی میں امپورٹڈ، جعلی اور غیر معیاری ادویات کی کھلے عام فروخت ہے
کراچی کی مرکزی میڈیسن مارکیٹ کچھی گلی کو پورے ملک میں مرکزی حیثیت حاصل ہے اور یہاں سے پورے ملک میں ادویات کی ترسیل کی جاتی ہے۔ لیکن اب پورے پاکستان میں کیمسٹ حضرات کے حقوق کے تحفظ کے ذمہ دار پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کے چیئر مین غلام ہاشم نورانی اور عوام کے پیسوں سے عوام تک معیاری ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے رکھے گئے سرکاری ملازم عدنان رضوی کی زر پرستی نے نہ صرف شہر قائد بلکہ پورے ملک کے عوام کی صحت کو سنگین خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ کیوں کہ ادویات کی مرکزی مارکیٹ ہونے کی وجہ سے پورے ملک کی فارماسیوٹیکل کمپنیاں اپنا مال یہاں اتارتی ہیں اور پھر یہاں سے پورے ملک میں ان ادویات کی ترسیل کی جاتی ہے۔ اسی طرح پورے ملک میں تیار ہونے والی غیر معیاری اور جعلی ادویات بھی کچھی گلی کے توسط سے پورے ملک کے طول و عرض تک پہنچتی ہیں، لیکن ان کی روک تھام کے لیے رکھے گئے ، ڈرگ ٹیسٹنگ لیب اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ’ہونہار‘ اور ’ایمان دار ‘ ریجنل ڈرگ انسپکٹر عدنان رضوی کی اتنی مجال نہیں کہ وہ کچھی گلی میں واقع کسی ایک چھوٹی سی دُکان پر چھاپہ مار کر غیر ملکی اور جعلی ادویات برآمد کرسکے، کیوں کہ اس پوری مارکیٹ میں ایک ہی شخص غلام ہاشم نورانی کا طوطی بولتا ہے۔
غلام ہاشم نورانی کے ڈرگ ریگولیٹری اتھار ٹی میں اثر و رسوخ کے باعث کسی چھاپے میں برآمد ہونے والی ادویات کے نتائج ڈرگ ٹیسٹنگ لیباریٹری میں جانے کے بعد بدل جاتے ہیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ ادویات کی سپلائی سے بن ہاشم سپر اسٹورز تک کا سفر طے کرنے والے غلام ہاشم نورانی نے نہ صرف بریف کیس کھلاڑی اور دیگر ڈرگ انسپکٹرز کا ماہانہ باندھا ہوا ہے بلکہ وہ ان کی مدد سے اپنے مخالف کیمسٹ حضرات اور کمپنیوں کوبھی بلیک میل کرتا ہے۔ اس طرح کے لوگ عام طور پر سیاسی تحفظ کے لیے کوشاں رہتے ہیں تاکہ اپنے ناجائز اور غیر قانونی کاموں میں سرکاری دباؤ سے محفوظ رہ سکیں۔ ان کے مذہبی اور سیاسی نظریات کوئی نہیں ہوتے بلکہ یہ اس کے ذریعے خود کو ایک محفوظ حصار میں رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ درحقیقت ایسے عناصر صرف اور صرف اپنے ناجائز کاموں اور پیسوں کا تحفظ چاہتے ہیں اور اس کے لیے کوئی بھی چھتری اپنے سر پر تانے رکھنے کو تیار رہتے ہیں۔ ہاشم نورانی بھی یہی کچھ کرتے رہے ہیں۔ ایک وقت وہ تھا جب چڑھتے سورج کی پوجا کرنے والا غلام ہاشم نورانی ’ لندن قیادت ‘ کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑا رہتا تھا، ان کے زوال کے بعد اس نے پاک سرزمین پارٹی کے پلیٹ فارم سے اپنی سیاسی دُکان چمکانے کی کوشش کی ، یہاں سے ناکامی کے بعدغلام ہاشم نورانی نے تحریک لبیک پاکستان کے پلیٹ فارم سے پی ایس 106سے انتخابات میں حصہ لیا۔ لیکن جس کام کے لیے انہیں پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کے
عہدے پر فائز کیا گیا تھا اپنے اس عہدے سے انہوں نے آج تک وفا نہیں کی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ غلام ہاشم نورانی عدنان رضوی کے بہت سے مالی معا ملات دیکھتا ہے اور بریف کیس کھلاڑی بھی کسی چھاپے سے قبل اپنے سرپرست کو آگاہ کرنا ضروری سمجھتا ہے۔ غلام ہاشم نورانی کے ڈرگ ریگولیٹری اتھار ٹی میں اثر و رسوخ کا اندازا اس بات سے بھی لگایا جاسکتاہے کہ کسی چھاپے میں برآمد ہونے والی ادویات کے نتائج ڈرگ ٹیسٹنگ لیباریٹری میں جانے کے بعد بدل جاتے ہیں کیوں کہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیباریٹری کاڈائریکٹر ان کا نمک خوار بریف کیس کھلاڑی ہے۔ حال ہی میں مارے گئے ایک چھا پے میں پکڑی گئی ادویات کے نتائج میں تبدیلی کیسے کی گئی، غلام ہاشم نورانی کس طرح منی لانڈرنگ کرنے والوں کا سہولت کار بنا، ایفی ڈرین کیس میں شامل دوا ساز کمپنی کو غلام ہاشم نورانی نے کس طرح بچنے میں مدد دی، ایلکوفارما میں بننے والے غیر معیاری انجکشن کی فروخت کی اجازت دینے پر قلب حسن رضوی اوران کے پیش رُو بریف کیس کھلاڑی نے کتنے نوٹ کمائے اور آئی سی آئی پاکستان کی خام مال کی درآمدات میں ہونے والی بے قاعدگیوں کی تفصیلات آئندہ شمارے میں شائع کی جائیں گی۔