نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار
شیئر کریں
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بری کرتے ہوئے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اورڈھائی ملین ڈالر اور پندرہ لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنادی جس کے بعد سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔ پیر کو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے ریفرنسز پر فیصلہ سنایا۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے خود عدالت میں فیصلہ سنا اس موقع پر سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کے بھتیجے حمزہ شہباز اور دیگر لیگی رہنما بھی موجود تھے ۔19دسمبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنائے ہوئے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کہاکہ ناکافی شواہد کی بنیاد پر محمد نوازشریف کو فلیگ شپ انوسمنٹ ریفرنس میں بری کیا جاتا ہے ۔
فیصلے میں کہا گیا کہ نوازشریف کی جانب سے العزیزیہ ریفرنس میں منی ٹریل نہیں دی گئی اور اس ریفرنس میں کافی ثبوت موجود ہیں لہذا نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔عدالتی فیصلے میں سابق وزیر اعظم محمدنواز شریف کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ۔فیصلے کے بعد العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو کمر�ۂ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا گیا۔ عدالتی فیصلے کے موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے انہیں اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور جیل منتقل کرنے کی استدعا کی ۔خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور ان کے ڈاکٹرز لاہور میں ہیں، جس پر جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ہوگا بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی کوٹ لکھپت جیل منتقلی کی درخواست منظو رکرلی اور ہدایت کی کہ محمد نوازشریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے ۔