سی پیک، خواب حقیقت میں بدل گیا
شیئر کریں
ریاض احمد چودھری
بالآخر سی پیک کا خواب پورا ہو گیاہے ، یہ منصوبہ پاکستان سمیت پورے خطے کی تقدیر بدلنے کا منصوبہ ہے۔ سی پیک سے پاکستان پوری دنیا میں تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائیگا۔ اس سے خطے کی بڑی آبادی کو فائدہ ہو گا ، سی پیک منصوبہ حقیقت کا روپ دھار رہا ہے۔ سی پیک کے تحت بندرگاہ سے برآمدات کا سلسلہ باضابطہ شروع ہو گیا۔
ایک روز قبل چین سے کنٹینروں کے قافلے انتہائی سخت سکیورٹی میں گوادر پہنچے تھے۔ چین سے قافلہ یکم نومبر کو پاکستان داخل ہوا تھا۔یہ کنٹینر چھ نومبر کو بلوچستان کے خیبر پی کے سے متصل ضلع ژوب میں داخل ہوئے تھے اور راہداری کے مجوزہ مغربی روٹ کے مختلف علاقوں کوئٹہ ، قلات، سوراب، پنجگور اور کیچ سے ہوتے ہوئے گوادر پہنچے۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے چینی کنٹینروں کے قافلے کو انتہائی سخت سکیورٹی میں گزارا گیا۔ سکیورٹی کے دیگر اقدامات کے علاوہ بلوچستان کے ان علاقوں میں فضائی نگرانی بھی کی گئی جہاں امن و امان کی صورتحال زیادہ خراب ہے۔ چینی کنٹینروں میں جو سامان لایا گیا وہ گوادر سے بذریعہ بحری جہاز مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کو بھجوایا گیا۔
وزیراعظم نوازشریف نے گوادر میں تجارتی بندرگاہ کے افتتاح کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی راہداری کے ہر منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے حکومت ہرممکن کوشش کریگی۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دشمن، پاکستان کے دشمن ہیں۔ سی پیک تمام صوبوں کا منصوبہ ہے اور اس میں کسی بھی صوبے کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔ کوئی صوبہ فوائد سے محروم نہیں رہیگا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس تاریخ ساز تقریب سے خطاب میرے لیے باعث فخر ہے۔ یہ خطے کی تقدیر بدلنے کا منصوبہ ہے۔ جس سے ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ پاکستان کو چین کی دوستی پر فخر ہے۔ انہوں نے سی پیک کی تکمیل میں ذاتی دلچسپی لینے پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا شکریہ بھی ادا کیا۔ وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا سی پیک ”ایک خطہ، ایک سڑک اور ویژن “کا عکاس ہے۔ یہ علاقے میں امن و سلامتی لائے گا۔ نئے مواقع اور راہیں نکلیں گی جو پاکستان کو ترقی کی جانب لے کر جائیں گی۔ گوادر اقتصادی راہداری منصوبے کے سر کا تاج ہے۔ سی پیک کے تمام منصوبوں پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ گوادر اقتصادی حب بننے جا رہا ہے اور سی پیک سے پاکستان کے علاوہ پورا خطہ مستفید ہو گا۔ گوادر میں ووکیشنل انسٹیٹیوٹ اور یونیورسٹی بنے گی۔
راہداری سے اقتصادی و سماجی ترقی کا نیا دور شروع ہوگا ۔اس راہداری سے پاکستان تجارتی معاشی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا۔ صرف پاکستان اور چین ہی نہیں پورے خطے میں تجارت کے راستہ کھل جائیں گے۔ بلوچستان میں 74 ارب روپے کی لاگت کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔
افتتاح ہونے پر فضاءمیں پاکستان اور چین کے پرچموں کے رنگوں کے بنے غبار ے چھوڑے گئے۔ آرمی چیف نے وزیر اعظم کو سووینئر پیش کیا۔ پاکستان میں چین کے سفیر سن وی ڈونگ نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین نے مل کر پہلی مرتبہ تجارتی قافلہ گوادر پہنچا دیا جس کے باعث آج کا دن انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اقتصادی راہداری منصوبے میں وزیراعظم نواز شریف کی حکومت اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں پاک فوج کے تعاون پر شکر گزار ہیں۔ پائلٹ پروجیکٹ کی تکمیل پر ایف ڈبلیو او اور سی پیک منصوبے کو سکیورٹی دینے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بھی شکر گزار ہیں۔ سی پیک منصوبہ تمام چینی اور پاکستانی اداروں کی کوشش سے ممکن ہوا۔ سی پیک منصوبے سے پاک چین تعلقات کو مزید فروغ ملے گا اور اس منصوبے سے پاکستان اور خطے کی عوام کو بہت فائدہ ہوگا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ خان زہری نے کہا ہے کہ گوادر پورٹ 46 ارب ڈالر کے سی پیک منصوبے کی بنیاد ہے اور انہیں یقین ہے کہ گوادر کے مقامی باشندوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے بڑے پیمانے پر ترقیاتی عمل کا جلد آغاز ہوگا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف کے ویژن ، پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور پاک فوج کے فعال کردار کے بغیر ہم اس منزل تک نہیں پہنچ سکتے تھے لہٰذا سی پیک سے ہونے والی کل آمدن میں بلوچستان کا بڑا حصہ ہوگا۔ گوادر میں فری ٹریڈ زون زیر تکمیل ہے جہاں ٹیکسوں اور کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ کے لیے ایس آر اوز پہلے ہی جاری کیے جا چکے ہیں اور ان اقدامات سے سرمایہ کاروں کے اعتمادمیں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور وہ بڑی تعداد میں گوادر کا رخ کر رہے ہیں۔
افتتاحی تقریب میں بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، بلوچستان کے گورنر محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ نواب ثناءاللہ زہری اور پاکستان میں تعینات مختلف ملکوں کے سفیروں نے شرکت کی۔